Deobandi Books

پاکستان ۔ دستور و قانون

ن مضامی

2 - 37
صدر جنرل محمد ضیاء الحق کا نفاذ شریعت آرڈیننس
صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے ۱۴ جون کو ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے بالآخر ’’نفاذِ شریعت آرڈیننس‘‘ کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے جس پر ملک بھر میں مثبت اور منفی ردعمل کا اظہار ہو رہا ہے۔ صدر مملکت نے اپنے نافذ کردہ اس نفاذ شریعت آرڈیننس کو سینٹ میں علماء کے پیش کردہ شریعت بل اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر ہونے والی جدوجہد کے تسلسل کا ایک حصہ قرار دینے کی کوشش کی ہے اور نشری تقریر میں یہ تاثر دیا ہے کہ نفاذ شریعت آرڈیننس کے ذریعہ دینی و قومی حلقوں کے اس دیرینہ مطالبہ کو پورا کر دیا گیا ہے جو ملک میں اسلامی نظام کے عملی نفاذ کے لیے قیام پاکستان کے بعد سے کیا جا رہا ہے۔
ہم ان سطور میں اس سے قبل بھی عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے لیے اس سے زیادہ مسرت کی کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ پاکستان میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ اور بالادستی کے لیے ایسی مؤثر پیش رفت ہو جس سے ملک کے قانونی، عدالتی اور معاشی نظام میں کوئی عملی تبدیلی بھی نظر آئے۔ بدقسمتی سے گزشتہ گیارہ سال سے اس ضمن میں ہونے والے اسلامی اقدامات اس معیار پر پورے نہیں اترتے اور انہی تجربات کے باعث ملک کے سنجیدہ حلقے اس نئے او ربظاہر بہت اہم اقدام کے ساتھ بھی اعتماد کا رشتہ قائم کرنے کے لیے خود کو تیار نہیں پا رہے۔
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کا موقف ہمیشہ متوازن اور معتدل رہا ہے کیونکہ علماء حق کو نہ تو کریڈٹ سے کوئی دلچسپی رہی ہے اور نہ ہی وہ مخالفت برائے مخالفت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے جمعیۃ کے قائدین شریعت بل کے متن اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر نفاذ شریعت آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ ۲۶ جون کو مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں اس سلسلہ میں جماعتی موقف کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اگر اس آرڈیننس سے شریعت اسلامیہ کے مطابق ملک کے نظام میں عملی تبدیلی کی کوئی صورت نظر آئی تو اس کی تائید و حمایت میں بخل سے کام نہیں لیا جائے گا۔ لیکن اسلام کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور شریعت کے نام پر منافقت کی حوصلہ افزائی نہ اس سے قبل جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے کی ہے اور نہ ہی علماء حق کے اس اصول پرست گروہ سے کسی کو ایسی توقع رکھنی چاہیے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ترجمان اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
جون ۱۹۸۸ء ۔ جلد ۳۱ شمارہ ۲۵
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 3 0
3 سرکاری شریعت ایکٹ کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ 4 1
4 متوقع دستوری ترامیم ۔ ارکان پارلیمنٹ کے نام کھلا خط 5 1
5 آٹھویں آئینی ترمیمی بل 5 4
6 پارلیمنٹ کی خودمختاری 5 4
7 آئین کے تضادات 5 4
8 قرآن و سنت کی بالادستی کا دستوری سفر 6 4
9 قرآن و سنت کی بالادستی کا دستوری سفر 6 1
10 مروجہ قوانین کی اسلامائزیشن کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ 7 1
11 توہین رسالت قانون ۔ نفاذ کے طریق کار میں تبدیلی 8 1
12 نکاح کے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے دو متضاد فیصلے 9 1
13 قرارداد مقاصد اور اس کے تقاضے 10 1
14 محبت کی شادیاں اور ہماری اعلیٰ عدالتیں 11 1
15 عقیدۂ ختم نبوت اور امریکی مطالبات 12 1
16 پارلیمنٹ کے لیے اجتہاد کا اختیار 13 1
17 اجتہاد علمی 13 16
18 اجتہاد مطلق 13 16
19 ’’اجتہاد عملی‘‘ کے لیے اہلیت کا معیار 13 16
20 حدود آرڈیننس اور اس پر اعتراضات 14 1
21 حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل 15 1
22 عدلیہ کا بحران اور غیر مسلم چیف جسٹس کی بحث 16 1
23 سزائے موت کے خاتمے کی بحث 17 1
24 دستوری ترامیم اور حکمران طبقے کا رویہ 18 1
25 قرآن کریم اور دستور پاکستان 19 1
26 توہین رسالتؐ قانون ۔ مختلف طبقات کا موقف 20 1
27 1-سیکولر حلقوں کا موقف 20 26
28 2- مسیحی برادری کا موقف 20 26
29 3- دینی حلقوں کا موقف 20 26
30 4- پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف 20 26
31 توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ 21 1
32 پاکستان میں نفاذ شریعت کی متفقہ دستاویزات 22 1
33 متن قراردادِ مقاصد 1949ء 22 32
34 علماء کرام کے متفقہ ۲۲ دستوری نکات 1951ء 22 32
35 اسمائے گرامی حضرات شرکائے مجلس 22 32
36 نفاذ شریعت کے لیے متفقہ رہنما اصول 2011ء 22 32
37 ملی مجلس شرعی کے تحت آل پارٹیز کانفرنس کی دو اہم قراردادیں 22 32
38 قرارداد نمبر ۱ ۔ اتحاد بین العلماء 22 32
39 قرارداد نمبر ۲ ۔ قومی خودمختاری کا تحفظ 22 32
40 اجلاس کے شرکاء کے اسمائے گرامی 22 32
41 سزائے موت ختم کرنے کی مہم 23 1
42 تحریک طالبان اور دستور پاکستان 24 1
43 قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی جدوجہد 25 1
44 نفاذ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کا راستہ 26 1
45 دستور کی بالادستی اور حکومتی رویہ 27 1
46 دستور پاکستان ۔ اسلامی یا غیر اسلامی؟ 28 1
47 دستور کی بالادستی اور قومی خودمختاری کا مسئلہ 29 1
48 دستور پاکستان اور عالمی لابیاں 30 1
49 تین طلاقوں کو تعزیری جرم قرار دینے کی سفارش 31 1
50 اکیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تحفظات 32 1
51 قرارداد مقاصد کی آئینی پوزیشن کی بحث 33 1
52 دستور پاکستان کی اسلامی بنیادیں 34 1
53 دستوری سفارشات پر ہر مکتبۂ خیال کے مشاہیر علماء کا متفقہ تبصرہ اور ترمیمات 34 52
104 توہین رسالتؐ کے قانون پر نظر ثانی؟ 35 1
105 قرآن کریم اور پاکستان کا تعلق 36 1
106 قومی اسمبلی کا منظور کردہ قانونِ تنازع جاتی تصفیہ 37 1
110 صدر جنرل محمد ضیاء الحق کا نفاذ شریعت آرڈیننس 2 1
111 قصہ ۱۹۵۶ء کے دستور کا 1 1
112 حصہ (۱) 34 52
113 حصہ (۲) 34 52
114 حصہ (۳) 34 52
115 حصہ (۱۰ ) 34 52
116 حصہ (۱۱) 34 52
117 حصہ (۱۲) 34 52
118 ضمیمہ اول 34 52
119 ضمیمہ دوم 34 52
120 اسمائے گرامی حضرات شرکائے مجلس 34 32
Flag Counter