Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1437ھ

ہ رسالہ

1 - 18
سیرت کی قوت

عبیدالله خالد
	
ربیع الاول رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی آمدورفت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں الله تعالیٰ نے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کو اس دنیا میں بھیجا تو اسی مہینے آپ صلی الله علیہ وسلم کو اس مادی دنیا سے واپس بلا لیا۔

آپ صلی الله علیہ وسلم کی یہ آمد ورفت کوئی عام انسان کی پیدائش یا رحلت نہ تھی۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے تریسٹھ سال میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر جو انقلابات برپا کیے انہوں نے قیامت تک آنے والے انسانوں کی فکر کو بدل ڈالا۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کا سب سے بڑا حُسن او رکمال یہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی حیات سے زندگی کے ہر شعبہ کے بارے میں وہ رہ نمائی حاصل کی جاسکتی ہے ،جو کسی دوسری شخصیت سے دور دور تک ممکن نہیں ہے۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی یہ خصوصیت فرد کی سطح پر بھی ہے تو اجتماعی نظام کے لیے بھی۔ چناں چہ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا جس میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی زندگی سے مستفید نہ ہوا جاسکے۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ اور تجزیہ” سیرت“ کہلاتا ہے۔ سیرت کی جامعیت ہی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے دور سے آج تک لاکھوں محققین نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کے بے شمار پہلوؤں کے عمیق مطالعہ سے علمی وعملی حقیقتیں واضح کی ہیں۔

سیرت ایک سدا بہار موضوع ہے، اس لیے قرآن کی طرح آپ صلی الله علیہ وسلم کے تذکرے سے کبھی سیری نہیں ہوتی۔ دوسری جانب اس کا عملی اطلاق ہے، یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم کی زندگی میں عمل کے وہ طریقے ہیں جن پر چل کر ہم اپنی زندگی میں راحت ، مسرت اور کام یابی حاصل کرسکتے ہیں۔

تاریخ نے ایسے بہت سے ثبوت چھوڑے ہیں کہ جن سے معلوم ہوتا ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرکے مسرت وکام یابی کے حصول کو آسان تر کیا جاسکتا ہے۔ یہ خدائی قانون بھی ہے اور رب کی چاہت بھی۔ خدا کا یہ قانون آج بھی وہی ہے۔ سیرت کی قوت اور تاثیر آج بھی بھرپور ہے۔ فرق صرف عمل کا ہے۔

سیرت اور سنت پر عمل اختیار کر لیجیے، یہ قوت آپ کی ہو سکتی ہے۔

Flag Counter