Deobandi Books

حقانیت اسلام

ہم نوٹ :

19 - 26
زمانہ کہلاتا ہے لہٰذا دوبارہ جاؤ اور اس سے کہو کہ میں دس اونٹوں کی  بجائے سو کی شرط لگاتا ہوں اور مدت تین سال کے بجائے نو سال مقرر کرتا ہوں کہ نو سال کے عرصے میں رومیوں کو فتح حاصل ہوجائے گی۔ اگر نوسال کے اندر اندر رومیوں کو فتح نہ ہوئی تو ابو بکر تم کو سو اونٹ دے گا اور اگر اس عرصے میں رومی غالب ہوگئے تو تم کو سو اونٹ دینا پڑیں گے۔ اُبی ابنِ خلف  اس معاہدے پر راضی ہوگیا۔
کچھ عرصہ بعد جب ہجرت کا حکم ہوا تو اُبی ابنِ خلف کافر نے حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے کہا کہ اگر تم مدینہ چلے گئے اور تمہارا قول غلط ہوگیا اور تمہارے اﷲ کاکلام صحیح نہ ہوا تو سو اونٹ کون دے گا؟ آپ نے کہا کہ میرا بیٹا عبد الرحمٰن دے گا، اس کے بعد اُبی ابنِ خلف نے بھی اپنے بیٹے کو کفیل بنا لیا کہ اگر میں مر گیا تو میرا بیٹا سو اونٹ دے گا۔ اﷲ کی شان کہ نو سال پورے نہیں ہوئے تھے کہ ساتویں برس اﷲ نے رومیوں کو فتح دے دی جبکہ ساری دنیائے کفر دانت پیس رہی تھی اور سر توڑ کوشش کررہی تھی کہ یہ جنگ میں کبھی نہ جیتیں تاکہ اسلام کا چراغ بجھ جائے لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا چراغ اﷲ کا چراغ ہے۔اﷲ نے ساتویں سال رومیوں کو فتح دے دی۔
بتاؤ! ساری دنیائے کفر کیوں نہ اپنے گھوڑوں اور تلواروں سے ایرانیوں کی مدد کو    پہنچی تاکہ رومیوں کو نہ جیتنے دیتی اور قرآنِ پاک کا دعویٰ غلط کردکھاتی لیکن قیامت تک کسی میں یہ طاقت نہیں جو اﷲ کے حکم کو نافذ ہونے سے روک سکے۔ اﷲ کے کلام کی زبردست صداقت ہمارے ایمان ویقین کا ذریعہ ہے۔ جب اﷲ تعالیٰ نے رومیوں کو جتا دیا تو اس وقت اُبی ابنِ خلف مرچکا تھا۔ صدیقِ اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے شرط کے مطابق اس کے لڑکے سے سواونٹ وصول کرلیے اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں اونٹ لے کر حاضر ہوئے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان اونٹوں کو صدقہ کردو۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اگرچہ اس وقت جوا کی حرمت کی آیت نازل نہیں ہوئی تھی لیکن جو چیز آیندہ حرام ہونے والی تھی وہ بھی صدیقِ اکبر کی شان کے مناسب نہیں تھی اور قمار(جوا) کی حرمت سے قبل بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کبھی قمار کو پسند نہیں فرمایا۔ جس طرح شراب سابقہ زمانے میں حلال تھی لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم  اور صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ نے اُس زمانے میں بھی جبکہ شراب حرام نہیں تھی کبھی شراب نہیں پی۔ آہ   ؎
Flag Counter