Deobandi Books

حقانیت اسلام

ہم نوٹ :

11 - 26
وہ  سامنے  ہیں  نظامِ  حواس  برہم   ہے
نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم  ہے
اور ان کے کھانے پینے کے لیے کباب بریانی تو بہت ہے لیکن قصداً بیت الخلاء (لیٹرین) نہیں بنایا گیا۔ ان کے جغرافیہ کو پیش کرنے کے لیے یہ انتظام کیا گیا تا کہ اﷲ کے بندوں کی تاریخ ضایع نہ ہو، اب خیمے میں ان حسینوں نے خوب بریانی کھائی اور ایک ہزار مربع گز میں چاروں طرف جو تھوڑی زمین خالی تھی سو حسین وہیں ہگ رہے ہیں۔ اب ہر دن ایکسپورٹنگ کا مال بڑھ رہا ہے اور جو عاشق بھی اس ایک ہزار مربع گز پلاٹ پر حسینوں کی زیارت کے لیے آرہا ہے تو کہتا ہے اُف! کیا بات ہے، اتنی بدبو کیوں ہے؟ معلوم ہوا کہ ایکسپورٹ آفس نہیں ہے لہٰذا سب حسینوں کے پیٹ کا گُو پلاٹ پر ہی اسٹاک ہورہا ہے۔ چند مہینے بعد اتنی بدبو بڑھے گی کہ وہاں کوئی داخل نہیں ہوسکتا۔ دیکھا آپ نے ان کے اندر کیا بھرا ہوا ہے، یہ ہے حسن کا انجام۔
ایک شخص نے حضرت حکیم الامت کو سرمہ دیا اور کہا کہ یہ سرمہ آنکھ کے لیے بہت مفید ہے، حضرت نے فرمایا کہ اس کے اجزا بتاؤ میں اپنے خاندانی حکیم سے مشورہ لوں گا کہ اس کے اجزا میری آنکھوں کے لیے مفید ہیں یا نہیں۔ اس نے کہا کہ مولانا میں یہ سرمہ مفت میں دے رہا ہوں، پیسہ بھی نہیں لے رہا ہوں پھر اتنے ناز ونخرے کہ میں اجزا بھی بتاؤں۔ حضرت نے فرمایا کہ دیکھ تیر اسرمہ مفت کا ہے میری آنکھیں مفت کی نہیں ہیں لہٰذا حسینوں کو مفت بھی پاؤ تو کہہ دو کہ تمہارا حسن مفت کا ہے مگر میرا ایمان مفت کا نہیں ہے، مجھے جس نے پیدا کیا ہے اگر وہ ناراض ہوگیا تو ساری دنیا کے حسین میرا بلڈ کینسر اچھا نہیں کر سکتے، میرے گردے کا درد اچھا نہیں کر سکتے اور اگر اﷲ میری ذلت کا ارادہ کرلے تو سارے عالم میں کوئی میرے کام نہیں آسکتا ۔
نافرمانی کا نقطۂ آغاز عذابِ الٰہی کا نقطۂ آغاز ہے
اب اختر کی ایک اہم بات سنیے! آدمی جس وقت اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا زیروپوائنٹ، ابتدا اور نقطۂ آغاز کرتا ہے اسی وقت اس کے دل پر اﷲ تعالیٰ کے عذاب کا نقطۂ آغاز ہوتا ہے، گناہوں کا ماضی اور حال اور استقبال تینوں زمانے بھیانک، لعنتی، خطرناک، پریشان کن اور رسوا
Flag Counter