Deobandi Books

حقانیت اسلام

ہم نوٹ :

13 - 26
تڑپنے  سے   ہم   کو   فقط   کام    ہے
یہی   بس    محبت    کا     انعام    ہے
جو   آغاز   میں   فکرِ     انجام     ہے
ترا   عشق    شاید   ابھی   خام   ہے
بعض لوگ داڑھی کے نقطۂ آغاز ہی سے گھبراتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ ایک صاحب نے حکیم الامت کو لکھا کہ مجھے ڈر ہے داڑھی رکھنے پر لوگ میرا مذاق اڑائیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ ارے ظالم! تو بھی تو لوگ ہے لُگائی تو نہیں ہے تو کیوں لوگوں سے ڈرتا ہے۔ اﷲ کے راستے میں ہمتِ مردانہ چاہیے، عورتوں کی شکل بنانا یہ مردوں کے لیے نازیبا ہے، اپنی بیوی کے گال سے اپنے گال کیوں مشابہ کرتے ہو؟ اگریہ بال بے کار ہوتے تو اﷲ تعالیٰ پیدا ہی نہ کرتے اور ہمارے گالوں کو عورتوں کے گال کی طرح چکنا پیدا کرتے لیکن اﷲ نے عورتوں میں اور مردوں میں فرق رکھا ہے، جو داڑھی منڈاتا ہے وہ گویا اﷲ پر اعتراض کرتا ہے کہ یہ بال آپ نے بے کار پیدا کیے ہیں اس لیے میں ان بے کار بالوں کو روزانہ اُڑاتا رہتا ہوں ۔ دیکھو کبھی کسی نبی نے داڑھی نہیں منڈائی، کسی اﷲ کے ولی نے داڑھی نہیں منڈائی پھر تم اﷲ کے دوستوں کا راستہ چھوڑ کر کہاں جارہے ہو؟ اﷲ کے پیاروں کی شکل بناؤ پھر دیکھو اﷲ کا پیار۔
اﷲ کے پیاروں کی شکل بنانا اﷲ کے پیار کا ذریعہ ہے
حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ قنوج میں ایک وکیل صاحب جارہے تھے، ان کا نام محمد میاں تھا، ایک بڑھیا نے کہا ارے بیٹا سنو! گرمی کا مہینہ ہے،شربت پی لو، انہوں نے شربت پی لیا کہ اسّی سال کی نانی اماں ہے مگر پھر پوچھا کہ آپ نے مجھے شربت کیوں پلایا؟ میری آپ کی تو جان پہچان نہیں ہے، اس نے کہا کہ تیری ہی شکل کا میرا بیٹا ملا یا میں رہتا ہے، دو تین سال ہوگئے وہ آیا نہیں ، اس کی یاد میں دل تڑپتا رہتا ہے، تجھے دیکھ کر میری محبت جوش میں آگئی۔ 
تو معلوم ہوا کہ جب بیٹا پیارا ہے اور پیارے کی شکل والے کو اس بڑھیا نے شربت پلایا تو جو اﷲ کے پیاروں کی شکل میں رہیں گے ان پر بھی اﷲ کا پیار    جو ش میں آئے گا لہٰذا اﷲ 
Flag Counter