Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

7 - 18
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
اصلی عزت اہل دین کو ملتی ہے
میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے والد صاحب نے فرمایا کہ جب قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مجھ سے پوچھے گا کہ میرے لیے کیا لایا؟ تو میں مولانا         ابرار الحق کو پیش کردوں گا۔میرے پانچ بیٹے تھے، ایک بیٹے کو عالم بنایا،اسی کو لایا ہوں، چار بیٹے انگریزی داں ہیں اور بڑے بڑے پروفیسر،ایڈوکیٹ وغیرہ تھے لیکن حضرت کی عزت سے آج ان کو عزت مل رہی ہے۔ حضرت کا نام لیتے ہیں کہ مولانا ابرار الحق صاحب کا بھائی ہوں،یہ نہیں کہتے کہ میں علی گڑھ کا پروفیسر ہوں۔ ایسے ہی بعض لوگوں کو ایسے شاگرد مل گئے جیسا کہ مولانا شمس الحق صاحب فرید پوری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جب مجھ سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو کیا لایا تو میں اپنے شاگرد مولانا ہدایت اللہ صاحب کو پیش کردوں گا کہ ان کو لایا ہوں۔ بہت بڑے عالم ہیں یہ۔ مولانا محمد تقی عثمانی صاحب نے فرمایا کہ ایشیا میں کوئی اتنا بڑا محدث نہیں تھا جیسے کہ مولانا ہدایت اللہ صاحب تھے اور وہ بیعت مجھ ہی سے ہوئے جبکہ بہت سے اکابر بھی زندہ تھے۔ بڑوں کی زندگی میں ہی ان کے دل میں   اللہ تعالیٰ نے میری ہی محبت ڈال دی تھی۔ ابھی حال ہی میں ان کا انتقال ہوا تو میں نے دل میں سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پوچھا تو کہہ دوں گا کہ میں ایک مرید مولانا ہدایت اللہ لایا ہوں جو ایشیا کا سب سے بڑا محدث تھا۔
حفاظتِ نظر کا حکم عین فطرتِ انسانی کے مطابق ہے
تو ایسے ہر ایک نے اپنے لیے کچھ سوچا ہے کہ کسی مقبول بندے کی خدمت کا موقع مل جائے۔ لیکن مقبول بننے کا کیا طریقہ ہے؟ میرے دل میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ایک بات ڈالی ہے کہ جو لوگ حسینوں سے اور عورتوں سے اور نمکینوں سے اپنی نظر کی حفاظت کرتے ہیں اس زمانے کے بہت بڑے ولی اللہ ہیں اور یہ ہمارا مشکل پرچہ نہیں،یہ ہماری فطرت ِانسانیت اورخواہش انسانیت کے مطابق ہے۔کوئی شریف انسان نہیں چاہتا ہے کہ 
Flag Counter