Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

11 - 18
وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ 2؎ واللہ! کہتا ہوں آج سمندرپر،ایک عظیم الشان مخلوق کےاوپر یہ بیان کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو حفاظتِ نظر کی قدرت دی ہے۔
حفاظتِ نظر پر قدرت ہونے کی دلیل
نظر بچانے کی،ہرگناہ سے بچنےکی خدائے تعالیٰ نے طاقت دی ہے۔ اس خبیث الطبع سے کہو کہ اگر ایک تھانے دار کہہ دے کہ یہ میرا حسین بیٹا ہے اور یہ میری حسین بیٹی ہے ذرا ادھر دیکھ کر دیکھو! پھر یہ دیکھے گا؟ کیوں؟ تھانے دار سے ڈرگئے اور اللہ تعالیٰ کی عظمتیں تمہارے سامنے کچھ نہیں۔کیا یہ انتہائی گدھا پن اورسور پن اور کتا پن نہیں ہے۔کیایہ انسانیت ہے کہ اپنے پیدا کرنے والے کے قانون کو توڑتے ہو اور حرام شیطانی لذّت لیتے ہو۔ واللہ! کہتا ہوں کہ طاقت ہے گناہ سے بچنے کی،اگر قدرت نہیں تھی تو پولیس والے کی دھمکی سے کیسے آگئی؟ بس بے غیرتی مت کرو، حد سے آگے مت بڑھو ورنہ کسی بھی وقت اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوسکتا ہےکہ تم پولیس والوں اورانسانوں سے ڈرتے ہواور اللہ کی عظمت تمہارے سامنے نہیں رہتی۔ کیسے صوفی ہو، گول ٹوپی کا تم نے کیا حق ادا کیا، کیوں خانقاہ میں رہتے ہو ۔اگر اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں تمہاری گھٹی میں عادتِ ثانیہ بن چکی ہیں تو تم رزقِ الٰہی مت کھاؤ۔
شکستِ دل اور عباداتِ مثبتہ کے انوار
اور جوشخص ہر وقت اپنے دل کےٹکڑےٹکڑے کرتا ہے اور اللہ کے قانون کا احترام کرتا ہےتو اس کے تمام حج،عمرے،تلاوتیں،نفلیں، وظیفہ و ذکر وغیرہ تمام مثبت عبادات کا نور جو دل کے اوپر ہوتا ہے دل کے ٹوٹنے سے سب دل کے اندر داخل ہوجاتا ہے جیسے جب تجلّی کوہِ طور پر نازل ہوئی تو کوہِ طور شق ہوگیا اور تجلّی پہاڑ کے اندر داخل ہوگئی۔ اگر پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوتا تو تجلّی ظاہری سطح پر رہتی اندر داخل نہ ہوتی۔ اسی طرح عباداتِ مثبتہ کےانوار قلب کے اوپر رہتے ہیں لیکن جو اللہ کے حکم کی عظمت سے گناہ سے بچنے کا غم اُٹھاکر اپنا دل توڑتا ہے تو عبادات کے انوار دل کے ریزہ ریزہ میں داخل ہوجاتے ہیں،ایسے شخص کے قلب پر تجلّیاتِ 
_____________________________________________
3؎      مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ
Flag Counter