Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

9 - 18
تو معلوم ہوا کہ نظر کی حفاظت ہماری طبعی اور فطری اور عقلی اور معاشرتی اور      بین الاقوامی عزت و آبرو کی خواہش ہے۔ ہماری اس فطرت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے یہ قانون بنادیا۔ بےغیرت اور کمینہ انسان ہی نعوذ باللہ! اس کو ظلم کہے گا ورنہ بتاؤ کیا اللہ تعالیٰ نے ہماری آبرو کی حفاظت نہیں فرمائی؟
تصویر کی حرمت کا راز
اسی لیے تصویر کھینچنا بھی حرام ہے۔اس کی علت اللہ نے رنگون میں مجھے عطا فرمائی۔ ایک نیا مضمون عطا فرمایا جو میں نے نہ کہیں پڑھا نہ سنا مگر ہے میرے ہی بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مضمون عطا فرمایا کہ اگر تصویریں جائز ہوتیں تو کوئی نانی اماں یا حجن اماں جو حج کرکے آتیں تو ہاتھ میں تسبیح لیے ہوئے اس کی تصویر ہوتی لیکن ساتھ ہی پندرہ سال کی فوٹو بھی لگی ہوئی ہے تو جو اس کو دیکھتا اس کے دماغ پر کیا تأثر ہوتا کہ یہ موجودہ نانی اماں جوانی میں اتنی حسین تھیں تب تو نہ جانے کیا کیا ہوا ہوگا۔ بتاؤ بدگمانی آتی یا نہیں، وسوسے آتے یا نہیں؟ پس تصویر کشی کو حرام فرماکر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی آبرو کو تحفظ بخشا ہے۔ ایسے ہی اگر پیغمبروں کی بھی تصویریں ہوتیں تو ان کی جوانی اور بچپن کی تصویریں دیکھ کر اگر کسی کے دل میں بُرا خیال آجاتا تو اس کا ایمان ہی چلا جاتا۔
تاثیرِ حسن پر نص قطعی
تو حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن کیسا تھا۔ لوگ کہتے ہیں کہ میاں یہ مولویوں کو کیا ہوگیا ہے کہ حسینوں کے حسن سے اتنے متأثر ہوتے ہیں اور ان سے بچنے کی ہر وقت ترغیب دیتے ہیں لیکن ارے ظالم اور جاہل! حسن کے تأثر اور اثر کو تو اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں نازل فرمایا کہ جب حضرت یوسف علیہ السلام نکلے تو زلیخا نے مصرکی خواتین کے ہاتھوں میں چاقو اور لیموں دے دیا کہ جب وہ نکلیں تو لیموں کاٹ دینا اور حضرت یوسف علیہ السلام سے کہا کہ ان کے سامنے سے گزر جائیے۔ ان کو دیکھتے ہی زنانِ مصر کا کیا حال ہوا؎
Flag Counter