مری آہ کا اثر ہے
مرے درد کا ثمر ہے
کہ جہاں بھی سنگ در ہے
مرے آنسوؤں سے تر ہے
مری عاشقی کا منظر
ذرا دیکھنا سنبھل کر
وہ جو خالقِ جہاں ہے
وہی میرا راز داں ہے
مرا حال خود زباں ہے
مرا عشق بے زباں ہے
کسی بے زباں کا منظر
ذرا دیکھنا سنبھل کر
مرا غم خوشی سے بہتر
مرا خار گل سے خوشتر
مری شب قمر سے انور
غمِ دل ہے دل کا راہ بر
غم راہ نما کا منظر
ذرا دیکھنا سنبھل کر
خونِ آرزو مقبول عمل ہے
بس یہی کہو خدا سے کہ اے اللہ! ایک دریائے خون آپ کی خدمت میں لایا ہوں۔ اور عبادات پر تو فی لگ سکتی ہے، اگر اللہ پوچھ لے کہ تم نے نمازیں پڑھیں لیکن حضورِ قلب سے پڑھیں یا نہیں؟ تم نیت باندھے میرے سامنے ہوتے تھے اور دل تمہارا بسکٹ فیکٹری میں ہوتا تھا۔ بتایئے فی لگ سکتی ہے یا نہیں؟ روزہ رکھا تو روزہ کا کیا حق ادا کیا؟ روزہ رکھے ہوئے تم نے بدنظری کی یا غیبت کی۔ حج کیا تو اس کا کیا حق ادا کیا؟ حرمین شریفین میں بھی تم نے اپنی نظر کی حفاظت نہیں کی، اس مبارک سرزمین پر بھی تم نے گناہ کیے لیکن اس دریائے خون پر ان شاء اللہ کوئی فی نہیں لگے گی کیوں کہ اس دریائے خون کی کائنات میں کسی کو خبر نہ