Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

14 - 18
تھی سوائے خدا کے لہٰذا اے اللہ! ہم آپ کے لیے دریائے خون لائے ہیں،اپنی تمناؤں کا خون اپنی آرزوؤں کا خون اس کو آپ قبول فرمالیں۔ یہی ہماری نجات کا کافی ذریعہ ہے،آپ کے کرم کے صدقے میں۔
تصوف و احسان خونِ آرزو کا نام ہے
یہ مضمون ہر جگہ نہیں سن پاؤگے،سارے عالم میں سفر کرو یہ مضمون بہت کم پاؤگے کیوں کہ دریائے خون سے گزرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، حج عمرہ کرلینا آسان ہے، تقویٰ سے رہنا مشکل ہے۔ بہت سے لوگ اللہ تعالیٰ کے گھر سے دور ہیں لیکن گھر والے کو دل میں لیے ہوئے ہیں یعنی کعبہ والا ان کے دل میں اپنی تجلّیاتِ خاصہ سے متجلّی ہے یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے قربِ خاص سے مشرف ہیں کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو ایک لمحہ ناراض نہیں کرتے۔اسی کی مشق کا نام تصوف ہے،اسی کی مشق کا نام احسان، ایمان اور اسلام ہے۔ جس کی زندگی کی ہر سانس اللہ پر فدا ہو، ایک سانس بھی نمک حرامی نہ کرتا ہو یہ اللہ کا پیارا بندہ ہے اور فعل بد کرنے والا کیایہ نمک حرام نہیں ہے؟ یہ لفظ سخت ہے مگر میں بھی مجبور ہوں، میں اپنے دردِدل سے مجبور ہوں۔ جس نمک کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا اس حرام نمک کو مت دیکھو، جان دے دو مگر اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرو۔ جس میں اللہ تعالیٰ پر جان دینے کا جذبہ نہیں وہ گدھے اور کتے سے بدتر ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں جان اسی لیے دی ہے کہ جان اپنے خالق جان پر فدا کردیں اور دنیا میں اسی لیے بھیجا ہے، عیش کرنے کے لیے نہیں بھیجا۔ اگر عیش کرنے کے لیے بھیجتے تو اللہ تعالیٰ عاشقوں کو قیامت تک زندہ رکھتے اور حسینوں کو بھی قیامت تک زندگی دیتے، قبرستان میں انہیں مردہ نہ ہونے دیتے لیکن دیکھ رہے ہو کہ حسینوں کا جغرافیہ زندگی ہی میں ایسا خراب ہوجاتا ہے کہ بڑے بڑے عاشق انہیں دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ساری عاشقی ناک کے راستے سے نکل جاتی ہے،یہ لوگ اسی معشوق سے بھاگتے ہیں جسے مرنڈا اور انڈا کھلارہے تھے، اس کو پھر دیکھتے بھی نہیں۔ ایک معشوق کا جغرافیہ سن لیجیے۔ سولہ سال کی عمر میں ایک شخص اس کے حسن پر عاشق ہوا۔ پھر بہت عرصے کے بعد اس سے ملا تو
Flag Counter