Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

8 - 18
کوئی میری بیٹی اور میری بیوی کو یا میری ماں کو بُری نظر سے دیکھے،کون انسان ایسا بے غیرت ہوگا جو ایسا چاہےگا، تو عین فطرتِ انسانی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دے دیا۔              قرآنِ پاک میں ہے کہ قُلۡ لِّلۡمُوْمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ1 ؎ اے محمد( صلی اللہ       علیہ وسلم)! آپ فرما دیجیے کہ تمہاری اس خواہشِ انسانیت کے مطابق ہم قانون ہی بنائے دیتے ہیں کہ کوئی کسی کی بہو بیٹی کو نہ دیکھے، جب کوئی نہ دیکھےگا تودوسروں کی بہو بیٹیاں بھی محفوظ رہیں گی اور تمہاری بہو بیٹیاں بھی محفوظ رہیں گی۔
ایک نوجوان سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کیا یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم)! مجھے زنا کی اجازت دے دیجیے، میرے اندر حسن پرستی ہے۔ آج کل کوئی ایسا سوال کردے تو شاید مولوی بھی اس کو طمانچہ مار دے گا اور نہ جانے کمینہ اور خبیث کیا کیا کہے گا مگر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ڈانٹا نہیں اور فرمایا بیٹھ جاؤ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تم سے ایک سوال کرتا ہوں کہ اگر کوئی تمہاری ماں کے ساتھ زنا کرنے کی درخواست کرے تو کیا تم اجازت دوگے؟
یہ تعلیمِ نبوت کا پیارا انداز دیکھیے،نرالا انداز۔ اس نے کہا کہ تلوار نکال کر اس کا کام تمام کردوں گا۔پھر فرمایا تم اپنی بہن کے ساتھ اجازت دوگے؟ اپنی خالہ اور پھوپھی کے ساتھ اجازت دوگے؟ تو اس نے یہی کہا کہ میں تو تلوار نکال کےجان ہی سےختم کردوں گا اس خبیث کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جس عورت کے لیے اجازت طلب کرتے ہو وہ کسی کی ماں ہوگی، کسی کی بہن ہوگی،کسی کی خالہ ہوگی،کسی کی پھوپھی ہوگی،کسی کی بیٹی ہوگی۔ بس اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک اس کے سینے پر پھیرا اور دعا کی اَللّٰہُمَّ حَصِّنْ فَرْجَہٗ وَاغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ2؎  اے اللہ! اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما، اس کا دل پاک کردے اور اب تک جو کچھ اس سے گناہ ہوا اس کو معاف کردے۔راوی کہتے ہیں کہ مرتے وقت تک پھر کبھی زنا  کا وسوسہ بھی نہیں آیا۔
_____________________________________________
1؎       النور:30شعب الایمان للبیھقی:363-362/4،(5415)باب فی تحریم الفروج ومایجب  من التعفف عنھا، دارالکتب العلمیۃ ،بیروت
Flag Counter