Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

10 - 18
تر ےجلوؤں کے آگے ہمتِ شرح  و بیاں رکھ دی
زباں       بے  نگہ رکھ  دی  نگاہِ  بے  زباں   رکھ   دی
اور سب نے لیموں کے بجائے اپنی اپنی انگلیاں کاٹ لیں۔ اس واقعے کو قرآنِ پاک میں نازل کرنے سے اللہ تعالیٰ کا کیا مقصد ہے؟ کیا قرآن نعوذ باللہ! کوئی قصہ کہانی کی کتاب ہے؟                            اس میں قیامت تک کے لیے اللہ تعالیٰ نے عظیم الشان ہدایت دے دی کہ حسن سے بہت احتیاط کرنا۔اور حسن کی جادوگری اور تاثیرکواللہ تعالیٰ نےقرآنِ پاک سے ثابت کردیا کہ احمقوں کی طرح زیادہ بہادر مت بننا اورحسن سے نظر کی سختی سے حفاظت کرنا،بہادری مت دکھانا۔ اگر بہادری کامیاب ہوتی تو ہم سورۂ یوسف میں یہ واقعہ نازل نہ کرتے۔ چناں چہ جنہوں نے حفاظت نہ کی ان کی داڑھیاں تک منڈ گئیں، خاتمہ ایمان کے بجائے کفر پر ہوگیا، کتنے کرسچین ہوگئے اس عشق بازی میں۔
دریائے خونِ آرزو قربِ الٰہی کا راستہ ہے
تویہ مضمون اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا کہ اس زمانے میں جبکہ بے پردگی عام ہے جو لوگ اپنی نظریں بچارہے ہیں تو ہر نظر بچانے سے ان کا دل ٹوٹتا ہے،زخمِ حسرت لگتا ہےاور ان کی تمناؤں کا خون ہوتا ہے،ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ ایک نظر ہم بھی دیکھ لیں لیکن ہر وقت اللہ کے حکم کی عظمت اور حکم کا احترام پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے دل کو توڑتے رہتے ہیں اور خدائے تعالیٰ کے حکم کو نہیں توڑتے تو ایسے شخص کی بندگی کو کس کی بندگی پاسکتی ہے؟ جو بندہ اپنے دل کو توڑتا ہے اور اللہ کے قانون کا احترام کرتا ہے اس سے بڑا شریف کون ہے؟ اور اس سے بڑا بے غیرت کون ہے جو قانون کو توڑ کر چوروں کی طرح حرام لذت اپنے دل میں اینٹھ لیتا ہے۔ اس لیے اختر نے نام ان کا رکھا ہے نمک چور۔حسینوں کانمک چرانے والے کا نام میں نے نمک چور رکھا ہے،یہ نمک حلال نہیں ہے،نمک حرامی کررہا ہے،اللہ جس کو حرام فرمائے اس حرام مزے کو لوٹنے والا چور نہیں تو اور کیا ہے؟اس کے چہرے پر بھی لعنت برستی ہےاوراس کو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا لگتی ہے لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ
Flag Counter