تری ذات کی الفت مانگتا ہوں
ایف جے،وائی(September 13, 2009)
جناب شاہیں اقبال اثر
تری ذات کی الفت مانگتا ہوں اعمال کی رغبت مانگتا ہوں
جو تجھ سے محبت کرتے ہیں میں ان کی محبت مانگتا ہوں
مانا کہ ہے چھوٹا منہ میرا پر ذات بڑی ہے تیری بہت
اعمال نہیں کچھ پر تیری رحمت سے جنت مانگتا ہوں
میں تجھ پہ بصارت کردوں فدا تُو مجھ کو بصیرت کردے عطا
نظروں کی حفاظت مانگتا ہوں ایماں کی حلاوت مانگتا ہوں
اسباب مہیا کر تو لئے صدیقِ زماں تک آپہنچا
اے قادرِ مطلق اب تجھ سے میں تیری ولایت مانگتا ہوں
میں قتل ہوں تیرے رستے میں پھر زیست ملے پھر قتل ہوں میں
پھر زندہ ہونا چاہتا ہوں پھر تجھ سے شہادت مانگتا ہوں
ایماں مرا گرما دے اب تُو اپنا کرم فرمادے اب
عصیاں سے کردے دور مجھے میں تیری قربت مانگتا ہوں
میں بھی ہوں ترا مے کش آخر تکتا ہوں تجھے سائل کی طرح
اے ساقی دوراں میں تیری اک چشمِ عنایت مانگتا ہوں
مرے جینے کا کیا فائدہ ہے مرے مرنے سے نقصان ہے کیا
میں اپنی جان کے بدلے میں مرشد کی صحت مانگتا ہوں