۲۰۔ خون کا عطیہ دینے والے کو فوراً حجامہ نہیں لگانا چاہیے، بلکہ دو تین دن کے بعد لگائیں۔
۲۱۔ نشہ آور ادویات کھانے والے کو حجامہ نہیں لگانا چاہیے ، جب تک کہ وہ ان کا استعمال ترک نہ کر دے۔ اسی طرح خوف زدہ شخص کو بھی حجامہ نہ لگائیں، جب تک کہ وہ پر سکون نہ ہو جائے۔
۲۲۔ اگر کسی مریض نے دل میں (pace maker) لگوا رکھا ہو، تو اس کے دل پر حجامہ مت لگائیں۔
۲۳۔ خون کو پتلا کرنے والی ادویات (Asprin, C ؒopidogret, Warfarin) استعمال کرنے والے مریض حجامہ نہ لگوائیں۔جب تک ان ادویات کو چھوڑ نہ دیں اور خون اپنی اصل حالت میں نہ آجائے۔
۲۴۔ (diabetes) کے مریض کو جب حجامہ لگانا ہو تو اس صبح اس کی شکر (شوگر) ٹیسٹ کر لیں، شوگر تقریباً 100 mg ہونی چاہیے اور چیرے بالکل ہلکے لگائیں۔
نوٹ: Dry Cupping (خشک پچھنا) وہ ہے جن کے اندر چیرا نہیں لگایا جاتا ہے۔ ہمارا تجربہ یہ ہے کہ یہ زیادہ مفید نہیں ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ شفا کاٹنے والے بلیڈ کی دھار میں ہے۔
حجامہ لگانے کے ممکنہ مقامات کی نشان دہی
امراض کے حوالہ سے حجامہ لگانے کے مختلف مقامات ہوتے ہیں، جن پر عمل کرنے سے اللہ تعالیٰ شفاء دیتا ہے۔
ان میں سے بعض مقامات اعصاب پر پائے جاتے ہیں۔ بعض خون کی رگوں پر، بعض توانانی کی لائین پر۔ پیٹھ پر پائے جانے والے اضطراری ردّ عمل (Ref ؒex Responce Areas) کے مقامات اور بعض لمف (Lymph G ؒands)کے غدودوں کے اوپر واقع ہیں۔ بعض مقامات جمع ہوجانے والے خون کی تحلیل کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ بعض جسمانی قوتِ مدافعت بڑھانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور بعض دماغی مراکز کو فعال بنانے کے لئے۔
شفاء تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ حجامہ لگانے والے کی پارسائی اور خدا پرستی مریض کے لئے فائدہ کا باعث بنتی ہے۔ حجامہ لگانا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دینا ایک مفید علم ہے اور خدمت کی اعلیٰ مثال ہے۔ بعض حیرت انگیز نتائج کے مشاہدہ سے حجامہ لگانے والے کو اس بات کا اقرار کرنا پڑتا ہے کہ اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، اور یہ کہ شفاء اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے آتی ہے۔