أن النبيﷺ احتجم علی رأسہ بقرن حین طُبَّ، قال أبو عبید: معنی ’’طُبَّ‘‘ أي سُحِرَ۔
حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ پر جادو کیا گیا تو آپﷺ نے اپنے سر پر حجامہ لگوایا۔
ابن قیم جوزی ؓ اپنی کتاب ’’الطب النبوی‘‘ صفحہ نمبر ۱۴۶ میں لکھتے ہیں:
وقد أَشْکَلَ علی ھذا من قلّ علمُہ، وقال: ما للحجامہ والسحر؟ وما الرابطۃ بین ھذا الداء وھذا الدواء؟ ولو وجد ھذا القائلُ بَقْراط أو ابن سینا أوغیرَھما قد نَصَّ علی ھذا العلاج، لتلقّاہ بالقبول والتسلیم، وقال: قد نص علیہ من لا یُشَکُّ في معرفتہ وفضلہ۔
یعنی بعض کم علم لوگوں نے اس حدیث پر اشکال کیا ہے کہ کہاں حجامت اور کہاں جادو! اور کیا تعلق ہے اس بیماری اور اس دوا کے درمیان؟ اگر اعتراض کرنے والا بقراط، ابن سینا یا ان جیسے دیگر حکیموں کو دیکھتے، جو حجامہ سے جادو کا علاج کرتے، تو وہ ضرور اس کو مان جاتے۔ ابن قیم ؓفرماتے ہیں کہ حجامہ کے ذریعہ جادو کا علاج ایسی ذات نے کیا ہے، جس کی پہچان اور فضیلت کے بارے میں ذرا بھی شک نہیں کیا جاتا (یعنی حجامہ کے ذریعہ جادو کے علاج میں اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں ہے)۔
عورتوں کا حجامہ لگانا اور لگوانا
مردوں کی طرح عورتوں کا حجامہ لگانا اور لگوانا جائز ہے۔ اور ضرورت کے تحت مرد، نا محرم عورت کو حجامہ لگا سکتا ہے اور عورت، نا محرم مرد کو حجامہ لگا سکتی ہے۔
عن جابرؓ أَنَّ أِمَّ سَلَمَۃَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللّٰہِﷺ فِي الْحَجَامَۃِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّﷺ أَبَا طَیْبَۃَ أَنْ یَحْجِمَہَا۔ قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ أَخَاہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ، أَوْ غُلَاماً لَمْ یَحْتَلِمْ۔
[صحیح، رواہ أحمد: ۳/ ۳۵۰، وابن ماجہ: ۳۴۸۰]