۴۔ جگر کے شدید امراض میں مبتلا اشخاص حجامہ نہ لگوائیں۔
۵۔ اسقاط کی مریضہ حجامہ نہ لگوائیں۔
۶۔ غسل کے فوری بعد حجامہ نہ لگوائیں۔
۷۔ قے ہوجانے کے فوری بعد حجامہ نہ لگوائیں۔
۸۔ گردہ کی صفائی کروانے والے مریض حجامہ نہ لگوائیں۔
۹۔ دل کا (Va ؒve) تبدیل کروانے والے حضرات حجامہ نہ لگوائیں۔ البتہ کسی ماہر کی نگرانی میں ایسا کر سکتے ہیں۔
۱۰۔ حجامہ لگوانے کے فوری بعد (ایک گھنٹے تک) کچھ کھانے سے احتراز کریں۔
۱۱۔ گھٹنے پر سوجن ہونے کی صورت میں حجامہ اس کے اوپر نہیں بلکہ ہٹا کر لگانا چاہیے۔
۱۲۔ پَیر کی رگیں سوجی ہوں تو حجامہ اس حصہ سے دور لگائیں اور بہت زیادہ احتیاط کریں۔
۱۳۔ (hemophi ؒia) اور خون کی بیماریوں میں جن میں خون رکتا نہیں چیرا لگا کر حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔ (اس فن کے ماہرین اس کا علاج کر سکتے ہیں)
۱۴۔ کم فشارِ خون ( ؒow b ؒood pressure) کے مریضوں کی صورت میں کمر کے قریب کی ریڑھ کی ہڈیوں کے قریب حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔ حجامہ وقفہ وقفہ سے لگانا چاہیے۔ ایک ہی وقت میں ایک یا دو سے زیادہ حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔
۱۵۔ خون کی کمی کے مریضوں کو ایک کے بعد دوسرا حجامہ لگاتے وقت ان کی جسمانی کیفیت اور قوتِ برداشت کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ بے ہوشی کی حالت میں حجامہ کے تمام آلات ہٹا لیں اور مریض کو میٹھا مشروب پلائیں۔
۱۶۔ کسی نئے مریض کو حجامہ لگانے سے پہلے اُسے نفسیاتی طور پر تیار کر لینا چاہیے۔ ایسا کرنے کے لئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے کسی دوسرے مریض کو حجامہ لگتے دکھائیں اور حجامہ کے فوائد پر روشنی ڈالیں۔
۱۷۔ حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔
۱۸۔ حجامہ لگانے سے قبل مریض سے اس کی مندرجہ ذیل بیماریوں کے بارے میں تحقیق ضرور کر لیں ذیابیطس، دل کے امراض، جگر کے امراض، سرطان، رباط کی ٹوٹ پھوٹ ( ؒigament Rupture) اور گھٹنوں کا ورم۔
۱۹۔ عورت کے لئے حجامہ لگانے والے کا محرم یا پھر کوئی اور عورت حجامہ لگائے۔ بصورت مجبوری مرد بھی لگا سکتا ہے۔