Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالحجہ 1434ھ

ہ رسالہ

14 - 14
مبصر کے قلم سے
ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

اصلاح المسلمین
تالیف: حضرت مولانا سید عبدالله شاہ 
صفحات:336 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ غفوریہ، نزد جامعہ درویشیہ، بلاک بی ، سندھی مسلم سوسائٹی، کراچی

حضرت مولانا سید عبدالله شاہ رحمة الله علیہ سلسلہٴ نقشبندیہ کے پیر طریقت اور بزرگ تھے۔ انہوں نے پہلی بیعتحضرت مولانا خواجہ فضل علی قریشی رحمة الله علیہ، مسکین پور شریف، شہر سلطان، ضلع مظفر گڑھ سے کی تھی اوران کی طرف سے آپ کو خلافت بھی عطا کی گئی جب کہ ان کی وفات کے بعد دوسری بیعت حضرت خواجہ فضل علی قریشی  کے خلیفیہٴ اجل حضرت مولانا عبدالغفور عباسی مہاجر مدنی  کے ہاتھ پر کی تھی او رانہوں نے بھی آپ کو خلافت عطا کی۔ 1966ء میں آپ نے شاہ فیصل کالونی نمبر3 میں مسجد ”فیض الغفور“ کی بنیاد رکھی اور سالکین کی روحانی ،اخلاقی اور ظاہری وباطنی اصلاح وتربیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ ”اصلاح المسلمین“ کے نام سے زیر نظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک کاوش ہے اوراُسے ایک مقدمہ اور پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے کہ باب اول حقوق الوالدین، باب دوم حقوق زوجین، باب سوم احکام الحجاب ( پردے کے احکام) باب چہارم فضیلت علم، باب پنجم کبائر و رذائل اخلاق کے بیان میں ہے اور ہر باب میں فصلیں قائم کرکے قرآن وحدیث کی روشنی میں گفت گو کی گئی ہے۔ یہ اس کتاب کا نیا ایڈیشن ہے جو مولانا سید لیاقت علی شاہ کی تخریج وتعلیق کے ساتھ شائع ہوا ہے ، اس میں صاحب کتاب کے مختصر حالات زندگی بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ہفت روزہ ”خدام الدین“ لاہور کے مدیر مولانا عبدالرشید انصاری نے 1988ء میں زیر نظر کتاب پر تبصرہ شائع کیا تھا اور اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ :

”17 اگست1988ء کو صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے طیارے کو پیش آمدہ حادثے کی خبر پوری دنیا میں رنج او رافسوس کے ساتھ سنی گئی ۔ لیکن اس طویل خبر کے بین السطور ایک دو جملے ایسے بھی تھے جو بجائے خود ایک بہت بڑی خبر کی حیثیت رکھتے تھے۔ مگر ذرائع ابلاغ نے الگ طور پر کماحقہ اس خبر کو نمایاں کیا، نہ لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی۔ اس حادثے میں دنیا کے مضبوط ترین طیارے کی ہر شے چکنا چور ہو گئی ۔ مگر سینکڑوں لیٹر تیل کو لگنے والی آگ کے شعلوں میں قرآنِ مجید محفوظ رہا…

پاکستان ٹیلیویژن پر جب وہ مترجم قرآن مجید کا نسخہ دکھایا گیا تو اس کے علاوہ دو دینی کتابیں بھی دکھائی گئیں جو اس سفر میں شہید صدر نے مطالعے کے لیے اپنے ساتھ رکھی تھیں۔ چوں کہ ان کتابوں میں قرآن او رپیغمبر قرآن کی تعلیمات کا ذکر وبیان تھا اس لیے خالق کائنات نے آگ کے طوفان میں انہیں بھی محفوظ رکھا ۔ ان میں سے ایک کتاب انگریزی میں تھی ”صوفی ازم“ اور دوسری اردو زبان میں تھی ”اصلاح المسلمین“۔ آخر الذکر کتاب اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ روحانی اور اصلاحی مضامین سے لبریز یہ کتاب مسجد فیض الغفور، شاہ فیصل کالونی نمبر3 کراچی نمبر25 سے شائع ہوئی تھی۔

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب محض مسلمانوں کے عقائد واعمال کی اصلاح ودرستگی او ران کی راہ نمائی کے لیے لکھی اور شائع کی گئی ہے۔“

کتاب کا ورق اعلیٰ، طباعت واشاعت معیاری اور جلدبندی مضبوط ہے او را سکے آخر میں حضرت مولانا سید عبدالله شاہ رحمة الله علیہ کا شجرہٴ نسب بھی شامل کیا گیا ہے۔

الادراک والتوصل إلی حقیقة الاشراک والتوصل، المعروف بہ الوسیلہ
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله علیہ نے زیر نظر رسالے میں مسئلہ توسل پر نہایت جامع، پر مغز اور مدلل ومبرہن گفتگو فرمائی ہے اور رسالے کے متعلق انہوں نے لکھا ہے کہ :

”یہ ایک حدیث ہے رسالہ” تشرف“ کی جس میں دو معرکة الآراء مسئلوں کی ایک بدیع تحقیق ہے جو غالباً نہ تلاش سے ملتی ہے نہ عامہ افکار کو وہاں تک رسائی ہوتی ہے ۔ ایک مسئلہ توسل جو موضوع رسالہ ( تشرف) میں داخل ہونے کے سبب قصداً وارد کیا گیا ہے، دوسرا معیار فرق شرک اکبر واصغر کا جو ضمناً مذکور ہوا ہے ضروری اور کثیر النفع اہل علم کے معتنی بہ ہونے کے سبب اس کو ایک مستقل رسالہ کی شکل میں بنا دیا گیا ہے کہ انتفاع میں سہولت اور استقلال کی بنا پر اس کا ایک لقب بھی رکھ دیا گیا ہے جو عنوان میں مذکور ہے“۔

رسالے میں مسئلہ توسل سے متعلق ”نشر الطیب“ کی بعض احادیث کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا تو ناشر نے زیر نظر ایڈیشن میں توسل سے متعلق ”نشر الطیب“ کی چھ حدیثیں نقل کرکے شامل کر لی ہیں۔

یہ رسالہ مظہر بک ڈپو، نزد گول مارکیٹ، ناظم آباد نمبر3، کراچی نمبر18 سے شائع کیا گیا ہے اور 32 صفحات پر مشتمل ہے۔

اسلام اور پیغمبر اسلام پر قائداعظم کا عمیق مطالعہ
تحریک پاکستان کے ایک سر گرم کارکن جناب رضوان احمد نے زیر نظر کتابچے میں قائداعظم محمد علی جناح کا خاندانی تعارف کراکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ سنی مسلمان تھے، اسلام اور پیغمبر اسلام پر ان کا مطالعہ وسیع تھا اور وہ اسلامی اوصاف واخلاق کے حامل ایک مخلص ونظریاتی مسلمان تھے۔ اس سلسلے میں انہوں نے قائداعظم کی مختلف تقریروں کا حوالہ بھی دیا ہے ۔ آخر میں انہوں نے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله علیہ کی ایک اسلامی ریاست وحکومت کی خواہش وآرزو، تحریک پاکستان کی بابت ان کی حمایت او رمسلم لیگی راہ نماؤں کے ساتھ مختلف نوعیت کے ان کے رابطوں کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

یہ رسالہ بڑے سائز کے 110 صفحات پر مشتمل ہے او رعمدہ ورق پر خوب صورت کارڈ ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

شاتم رسول واجب القتل
ڈنمارک کے بعض اخبارات نے کچھ عرصہ پہلے جب گستاخانہ خاکے شائع کیے تو مسجد مہابت خان پشاور کے خطیب مولانا محمد یوسف قریشی نے شاتم رسول کے واجب القتل ہونے کا فتوی اور اس کے قتل پر دس لاکھ ڈالر کا اعلان کیا تھا۔ زیر نظر رسالہ اس فتوے کی روداد پر مشتمل ہے اور اس میں شاتم رسول اور قانون توہین رسالت پر بعض مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔ صلاح الدین احمد نامی کسی کالم نگار نے اپنے بعض مضامین میں مولانا محمدیوسف قریشی کا کسی اخبار میں تذکرہ کیا تھا تو وہ مضامین بھی اس رسالے کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ جب کہ ان میں سے ایک مضمون کا اکثر حصہ گلو کاراؤں اور گائیکی وموسیقی کی اہمیت وترغیب پر مشتمل ہے اور بغیر کسی تنقید کے اسے بھی ”شاتم رسول واجب القتل“ جیسے رسالے کا حصہ بنا دیا گیا ہے جو ایک تعجب خیز امر بھی ہے اور قابل افسوس بھی ۔ رسالے میں پروف ریڈنگ کی غلطیاں بھی کثرت سے پائی جاتی ہیں او ربعض جگہ قرآنی آیات بھی غلط لکھی گئی ہیں۔

بڑے سائز کے 32 صفحات کا یہ رسالہ مؤتمر المؤلفین جامعہ اشرفیہ پشاور سے شائع کیا گیا ہے۔ 
Flag Counter