Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ذوالقعدہ 1431ھ

ہ رسالہ

1 - 12
***
ذوالقعدہ 1431ھ, Volume 26, No. 11
عبادات کی اصل اصلاحِ قلب
مولانا عبیدالله خالد
ایک بزرگ جو اپنی زندگی کا طویل عرصہ دین اور اقامت دین کی جدوجہد سے وابستہ رہے، فرما رہے تھے کہ تمام تر محنت کے باوجود یہ احساس رہتا ہے کہ دین کی جدوجہد میں ”کچھ“ کم ہے اور توجہ، تحقیق کے بعد انہو ں نے اس ”کچھ“ کو پا لیا۔ یہ دراصل وہ درجہ تھا جس میں دل الله کی طرف متوجہ ہوتا اور الله تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے۔
دنیا بھر میں جتنی تحریکیں، تنظیمیں، جماعتیں اور کام اسلام کے نام پر جاری ہیں اور جس قدر ان میں محنت ہو رہی ہے حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر کام کرنے والوں میں خلوص کی کمی ہے اور نہ دیانت کی۔ لیکن جو شے کم ہے وہ الله کی طرف رجوع۔
الله تعالیٰ نے فرشتوں او رجنّات کے ہوتے ہوئے انسان کو تخلیق کیا تو اس کی اصل غایت یہ تھی کہ انسان اختیار کے باوجود الله تعالیٰ کی طرف رجوع کرے۔ انبیا ورسل نے دنیا میں آکر جو محنت کی اور جس بات کی دعوت دی اس کا مقصد بھی صرف یہی تھا کہ انسان الله کی طرف رجوع ہو جائے ، ورنہ صرف اپنے معاش وسماج کو چھڑوانا اور تارک دنیا بنانا مقصود نہ تھا۔
آج نمازیں بھی ہیں ، زکوٰة، صدقات بھی ہیں اور دین کے دیگر امور بھی مگر جس شے کی ضرورت ہے وہ ہے الله کی طرف رجوع… الله تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا۔ اور یہ تمام تر ظاہری جسمانی ومالی عبادتوں کا اصل ہے۔ لوگ اعمال کو دیکھتے ہیں ، مگر دیکھنے کی اصل چیز یہ ہے کہ دل میں کس قدر الله اور رسول صلی الله علیہ وسلم کی محبت ہے۔
یہ معروف حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے ، جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام جسم سنور جاتا ہے علما نے اس کی وضاحت یہ کی ہے کہ قلب کی اصلاح سے جسم سے صادر ہونے والے تمام اعمال درست ہو جاتے ہیں ۔ گویا ہماری نماز، روزے، صدقے سب کے معیار اور وزن کا دارومدار قلب کی اصلاح پر ہے دوسری جانب انسانی قلب ہر وقت تغیر وتبدل سے دو چار رہتا ہے یہ بھی انسانی خاصہ ہے کہ جس چیز پر محنت کی جاتی ہے وہ پروان چڑھتی رہتی ہے اور جس شے پر توجہ نہ دی جائے وہ زوال پذیر رہتی ہے۔ یہی معاملہ انسانی قلب کے ساتھ بھی ہے۔ ایک طویل عرصہ ظاہری اعمال پر کسی نہ کسی درجے توجہ دی گئی لیکن دوسری جانب قلب کی اصلاح پرکوئی توجہ نہ دی گئی۔ پھر ایک گروہ ایسا بھی آیا جس نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور یہ بات شد ومد کے ساتھ کہی جانے لگی کہ اصلاح قلب کا کوئی ثبوت قرآن وحدیث سے نہیں ملتا نتیجہ یہ نکلا کہ عبادات میں سے روح نکلنا شروع ہو گئی اور آج یہ حال ہے کہ اصلاح قلب پر توجہ اور اصلاح قلب کی کوشش نہ ہونے کے برابر ہے۔
قلب کی اصلاح اور نگہداشت کا آسان طریقہ حضرت حاجی امداد الله مہاجر مکی قدس سرہ کے بقول یہ ہے کہ” قلب کو ذاکر بنا لیا جائے“ یہ عین سنت کے مطابق ہے حقیقت یہ ہے کہ جب قلب الله کا ذکر کرے گا تو تمام اعمال اور اعضا اس ذکر سے منور ہوں گے ہردم دھیان الله کی طرف رہے گا اور اپنی اصلاح ہوتی چلی جائے گی اور یہی ہر عبادت کی اصل ہے۔

Flag Counter