Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی رجب المرجب 1430ھ

ہ رسالہ

9 - 18
***
آداب دعا اور قبولیت کے اسباب
تالیف: شیخ سعید بن علی ترجمہ: احسان الحق نٹوی
اخلاص کے ساتھ ہو، اولاً الله تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرے پھر اول وآخر درود شریف پڑھے، دعا پختگی سے مانگے اور قبول ہونے کا یقین رکھے، جلدی نہ کرتے ہوئے الحاح وزاری سے دعامانگے، حضور قلب اور دھیان سے دعا مانگے، سختی وراحت دونوں میں دعا مانگنی چاہیے، صرف الله ہی سے سوال کیا جائے، اپنے اہل، مال، بچوں او راپنے نفس کو بددعا نہ دی جائے ، دعا میں آہستگی اختیار کی جائے نہ ہی زیادہ بلند آواز سے ہو اور ونہ ہی بہت پست آواز سے ہو (بلکہ درمیانی آواز سے ہو) گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے استغفار کرتے ہوئے اور نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکرادا کرے، دعا میں مسجع اورمقفی الفاظ سے اجتناب کیا جائے، دل میں عجز وتضرع، رغبت اور خوف خدا پیدا کرتے ہوئے دعا مانگے، توبہ کے ساتھ ساتھ مظالم کی تردید کرتا جائے ، دعا کو تین مرتبہ دو ہرانا چاہیے، قبلے کی طرف منھ کیا جائے ،دعا میں ہاتھ اٹھائے جائیں، اگر ہو سکے تو دعا سے پہلے وضو کیا جائے، دعا میں ( حدود شرعیہ سے) تجاوز نہ کیا جائے، اگر کسی اور کے لیے دعا مانگ رہا ہو تو پہلے اپنے لیے مانگے ( پھر اس کے لیے مانگے)، الله تعالیٰ کے اسمائے حسنی اور صفات عالیہ کو وسیلہ بنا کر یا کوئی اور عمل صالح جو دعا مانگنے والے نے کیا ہو، اس کا کھانا، پینا اور لباس حلال مال سے ہو، رشتہ داری توڑنے اور کسی گناہ کی دعا نہ کی جائے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہنا چاہیے، تمام گناہوں سے دور رہنا چاہیے۔
وہ اوقات ، احوال اور جگہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے
شب قدر، رات کا آخری حصہ، فرض نمازوں کے بعد، اذان واقامت کے درمیان، ہر رات میں ایک خاص گھڑی، فرض نمازوں کے لیے اذان دیتے وقت، بارش ہوتے وقت، الله کی راہ میں صف بندی کے وقت، جمعہ کے دن ایک خاص گھڑی میں ( جو شریعت نے وضاحت سے نہیں بتلائی ہے، لیکن) راحج یہ ہے کہ یہ ساعت عصر او رمغرب کے درمیان ہے او رکبھی کبھی خطبہٴ(جمعہ) اور نماز کے وقت بھی ہوتی ہے، زمزم کا پانی پیتے وقت، بحالت سجدہ، رات کو نیند سے جاگتے وقت اور اسی وقت منقول دعائیں پڑھنا، جب رات کو باوضو سوئے پھر جاگ جائے اور دعا مانگے، دعا کے وقت ”لا الہ الا انت سبحانک إنی کنت من الظالمین“ پڑھنے کے ساتھ، کسی کی وفات کے بعد لوگوں کاا س کے لیے دعا مانگنا، قعدہ اخیرہ میں الله تعالیٰ کی شان بیان کرنے اور درود شریف پڑھنے کے بعد دعا مانگنا، اسم اعظم پڑھنے کے بعد وہ اسم اعظم جب اس کے ذریعے ما نگا جائے تو قبول کر لیتا ہے او رجب اس کے ذریعہ سوال کیا جائے تو دیتاہے ( شیخ کی تحقیق کے مطابق اسم اعظم ان دعاؤں میں ہے”اللھم إنی اسئلک بان لک الحمد، لا الہ الا انت، وحدک لا شریک لک، المنان یا بدیع السمٰوات والارض، یا ذالجلال والإکرام، یا حي یا قیوم، انی اسئلک الجنة، واعوذبک من النار“․ (رواہ النسائی:279/1)
”رب اغفرلی، وتب علی، انک انت التواب الغفور․“ (رواہ ابوداود، والترمذی واللفظ لہ، والنسائی، وابن ماجہ1353/2، وانظر صحیح ابن ماجہ321/2 وصحیح الترمذی153/3)
مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی کے لیے پس پشت دعا مانگنا۔
دعائے یوم عرفہ
ماہ رمضان میں ، مجلس ذکر میں، مسلمانوں کے اجتماع کے وقت، مصیبت کے وقت ”إنا لله وإنا إلیہ راجعون، اللھم أجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا“ پڑھنے کے ساتھ، غلبہٴ اخلاص اور حضور قلب کے وقت ، مظلوم کا ظالم کے لیے دعا کرنا، باپ کا اپنے بچے کے لیے دعا اور بد دعا کرنا، مسافر کی دعا، روزہ دار کی دعا افطاری تک، مضطر(تکلیف میں مبتلا شخص) کی دعا، عادل بادشاہ کی دعا، نیک بیٹے کی اپنے والدین کے لیے دعا، وضو کے بعد دعائے ماثورہ پڑھنا، ( دوران حج) جمرہٴ صغری پر رمی کے بعد، (دوران حج) جمرہٴ وسطیٰ پر رمی کے بعد، کعبہ کے اندر دعا اور جس نے داخل الحجر(حطیم میں) نماز پڑھی وہ بیت الله میں سے ہے، صفا پر، مروہ پر، مشعر الحرام کے پاس، مومن اپنے رب کو ہر وقت پکارسکتا ہے جہاں کہیں بھی ہو، چناں چہ ارشاد خداوندی ہے، ”جب میرے بندے میرے متعلق آپ سے پوچھے تو بلاشبہ میں قریب ہوں ، پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں کہ جب وہ مجھے پکارے“ لیکن اوقات ، احوال اور جگہیں خاص اہمیت کی حامل ہیں۔

Flag Counter