Deobandi Books

کلیات رہبر

8 - 98
	استاد کی تلاش تھی، ابرؔ احسنی گُنَّورِی (متوفی ۱۹۷۳ء)کا علم ہوا توان کے پاس ۱۹۶۸ء میں دو مرتبہ غزلیں اصلاح کے لیے بھیجی تھیں، لیکن ان کی اصلاح پسند نہیں آئی،کسی دوسرے شاعر سے بھی اصلاح نہیں لے سکے، اس طرح کسی استاد سے ان کی نسبت ِ تلمذ نہ ہوسکی اور اصلاح لینے کی کوشش چھوڑ دی اور اپنی خداداد صلاحیت پر اعتماد و اطمینان کرکے بطور خود مشقِ سخن کرتے رہے، ایک فارسی رباعی میں اسی کی طرف اشارہ کیاہے   ؎
وصف خوئے آرسی در طبع من پیدا نہ شد
طاقت پرواز دارد گرچہ بازوئے تلمذ
ہست رہبرؔ فطرت من واقف رازِ خودی
تہ نہ کردم ایں سبب زنہار زانوئے تلمذ
	مشکلاتِ حیات سے دوچار رہتے ہوئے شعر کہتے رہے، اور اکثر اصناف ِ سخن حمد، نعت، غزل، قطعہ،مثلث، رباعی، مخمس اور مسدس پر مشقِ سخن کی، فارسی میں بھی بعض شعر کہے جس کا ایک نمونہ ابھی ابھی آپ کی نظر سے گزرا، ۱۹۸۵ء میں آنکھ کی بینائی جانے کے بعد صرف نعت ہی لکھتے رہے اور غزل کہنا بالکل ترک کردیا تھا، ۲۵؍مارچ ۱۹۸۷ء کو مختصر علالت کے بعد داعیٔ اجل کو لبیک کہا اور ابراہیم پورکے اپنے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔
	اپنے پیچھے بھراپُرا خاندان چھوڑا، آپ کو نو اولادیں ہوئیں، دو اولاد ذکور طفیل احمد اور رشید احمد ، اول الذکر کا انتقال صغرِ سنی ہی میںہوگیاتھا، آخر الذکر باحیات ہیں اور صاحبِ اولاد و احفاد۔
	سات اولاد اناث ہوئیں، تشریف النساء، خیر النساء، محمودہ خاتون، ہاجرہ خاتون، انوری بیگم، ریحانہ خاتون اور بشریٰ خاتون۔ انوری بیگم راقم الحروف کی والدہ ہیں۔
	رہبرؔ صاحب صوم و صلوٰۃ اور تلاوتِ قرآن کے پابند تھے، خوددار اور شرافت و ایمانداری کا پیکر، کسی سے کدورت نہیں رکھتے تھے، البتہ شرک و بدعات سے سخت نفرت تھی، اسلاف خصوصاً ائمہ پر تنقید گوارا نہیں کرتے تھے، ان باتوں کا اظہار جا بجا اپنے اشعار میں کیاہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter