پیش لفظ
اتر پردیش کے اضلاع میں ضلع اعظم گڑھ جو ’’دیارِ پورب‘‘کا اہم خطہ ہے، اپنی زرخیزی اور شادابی میں ایک اہم مقام رکھتاہے، اس خطۂ ارض سے جہاں بے شمار علماء پیدا ہوئے، وہیں دوسری طرف بزمِ شعرو سخن کے وہ باکمال بھی پیدا ہوئے جن کی تابانیوں سے بزمِ شعر و ادب آج بھی روشن ہے۔
اعظم گڑھ کے انہی اربابِ شعرو سخن میں سے عبد العزیز رہبرؔ ابراہیم پوری اعظمی بھی ہیں، جن کو اگرچہ زمانے نے شہرتِ عام سے نہ نوازا، لیکن ان کا کلام کسی باکمال شاعر سے کم نہیں۔
آپ کا نام عبد العزیز اور تخلص رہبرؔ ہے، ولادت تقریباً ۱۹۱۵ء میں قصبہ مبارکپور سے پانچ کلومیٹر مشرق میں واقع موضع ابراہیم پور میں ہوئی، اس بستی کو حضرت سیّد ابراہیم چشتی مانکپوری رحمۃ اللہ علیہ نے بسایا تھا، جن کا مزار بستی کے کنارے ایک ٹیلے پر اب بھی موجود ہے۔
نسب نامہ جو ان کی بیاض میں درج ہے، اس طرح ہے: عبد العزیز بن حاجی حافظ عبدالمجید بن ولی محمد بن خدا بخش بن جھینگر بابا، آگے کا کچھ علم نہیں۔
ابراہیم پور کے لوگ پہلوانی اور شہ زوری میں شغل رکھتے تھے، پڑھنے پڑھانے کا رواج نہیں تھا، اگر کسی کو پڑھنے کی خواہش ہوتی تو دوسری جگہ کا رُخ کرتا، اسی ماحول میں رہبرؔ صاحب نے آنکھیں کھولیں، ۱۹۲۰ء میں ابراہیم پور میں مدرسہ فیض العلوم کی بنیاد رکھی گئی،جس میںرہبرؔ صاحب نے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ عربی درجہ میں داخل ہوکر نحومیر اور صرف میر پڑھنی شروع کی تھی، لیکن تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے، اور گھر کے کاروبار میں مشغول ہو گئے۔