رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار
تشریحِ زندگی ہے بالفاظِ مختصر
اچھی طرح سحر نہ ہوئی شام ہوگئی
------------------------------
اتنی سی حقیقت ہے اس عالمِ ہستی کی
اک موج اٹھی ، اٹھ کر ٹکراگئی ساحل سے
------------------------------
زندگی کو جب حد تمثیل میں لاتے ہیں لوگ
چلتے چلتے پیڑ کے نیچے ٹھہر جاتے ہیں لوگ
------------------------------
یہ آفتابِ رخ کی کڑی دھوپ الاماں
دنیا تمام چھاؤں میں گیسو کے آگئی
------------------------------
آئی بشکلِ گل چمن ہست و بود میں
جو شے تھی زیر خاک حسیں خفتگاں کے ساتھ
------------------------------
بت سینکڑوں تراش لیے خواہشات کے
کچھ کم نہیں عدد میں ذرائع حیات کے
٭