Deobandi Books

کلیات رہبر

75 - 98
پھر مذاقِ ادب اردو نے اُبھارا ورنہ
طائرِ فکر کو پرواز کی خواہش تو نہ تھی
سرخرو آپ بنیں قوم فروشی کرکے
سرفروشی مری شایانِ ستائش تو نہ تھی
جذبہ ایثار کا بخشا تھا جنوںنے رہبرؔ
جنسِ نایاب عطا کردۂ دانش تو نہ تھی
خوب لوگوںنے تنِ زار کو مارے پتھر
دیکھتے رہ گئے ہم آنکھ پسارے پتھر
سینۂ سخت میں رکھتے ہیں شرارے پتھر
ہوں نہ افلاک کے ٹوٹے ہوئے تارے پتھر
پوچھنے کی بھی یہ جرأت نہیں دیوانے کو
تم نے کس جرم کی پاداش میں مارے پتھر
جھکتی جاتی ہے پئے سجدہ جبینِ عالم
آزرِ وقت نے کیا خوب سنوارے پتھر
بوالہوس نے انہیں معبود بنا رکھا ہے
پھینک آئے تھے جو دنیا کے کنارے پتھر
ہاتھ پھیلائیںنہ ہرگز بھی کسی کے آگے
باندھ لیں پیٹ پہ افلاس کے مارے پتھر
مرحمت کرتے ہیں البتہ خدا بیزاری
کام آتے ہیں تمہارے نہ ہمارے پتھر
غم نہیں کچھ سفرِ راہِ جنوں میں رہبرؔ
پھول برسائے جہاں یا مجھے مارے پتھر
 ٭ 
ڈالی نظر کسی نے جو رُخ اپنا موڑ کے
سمجھا دیا حساب تمنا کا جوڑ کے
حسرت خموش، درد خموش، آرزو خموش
ساتھی غمِ نہاںکو ملے جوڑ توڑ کے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter