Deobandi Books

کلیات رہبر

74 - 98
عالم ہے بدستور مری بادہ کشی کا
ساقی کی نظر مجھ پہ زیادہ ہے ، نہ کم ہے
یہ ظرف کی باتیں ہیں کہ یکساں نہیں نالے
دریا میں کہیں شور زیادہ کہیں کم ہے
عصیاں کے سبب رزق سے کرتا نہیں محروم
اللہ کا بندوں پہ بڑا فضل و کرم ہے
صہبا کا بھی شیشے میں وہی حال ہے ساقی
سمجھا تھا میں اب تک کہ فقط عمر ہی کم ہے
خالق نے مجھے درد کی لذت سے نوازا
جتنا بھی کروں ناز میں اس چیز پہ کم ہے
ہے شاہد مقصود کے جلووں میں نظر گم
اتنا بھی کسے ہوش عجم ہے کہ عرب ہے
صورت نظر آتی نہیں گلپوش فضا کی
گلزار ہے یا حلقۂ اربابِ قلم ہے
اک مرحلہ ہے، پیرہن و دستِ جنوں کا
مابین فریقین کے دیوانہ حکم ہے
پینے کے لیے صرف ہے خونِ جگر اپنا
کھانے کے لیے مجھ کو ترے سر کی قسم ہے
ہر ایک سے رہبرؔ نے طلب کی ہے معافی
اب اس کو خیالِ سفرِ ملکِ عدم ہے
 ٭ 
شوقِ اظہار میں الفاظ کی بارش تو نہ تھی
کچھ مری آپ سے پُرزور گزارش تو نہ تھی
صحنِ گلزار میں دانوں کی نمائش تو نہ تھی
یہ بھی صیاد کی سازش تھی نوازش تو نہ تھی
یوں نگاہِ غلط انداز کی کاوِش تو نہ تھی
آپ کی مجھ پہ کبھی ایسی نوازش تو نہ تھی
یاد وعدے کی دِلائی تو بُرا مان گئے
آپ سے کوئی حیا سوز گزارش تو نہ تھی
تو بھی خاموش رہا پا کے تہِ دام ہمیں
باغباں! متفقہ طور پہ سازش تو نہ تھی
ایک لمحہ بھی سکوں سے نہ رہے گلشن میں
زندگی پھر بھی گلہ مندِ رہائش تو نہ تھی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter