Deobandi Books

کلیات رہبر

72 - 98
عالمِ ہست و بود میں دخل ہے امتیاز کا
فرق نہ ہو جو یہ نہ ہو گلشن و خارزار میں
چرخِ ستم شعار کی کم نہیں کچھ عنایتیں
غم وہ دے کہ تا ابد آ نہ سکیں شمار میں
رہبرِؔ منزل آشنا ان کو بھی ساتھ لے کے چل
اور بھی ہیں رواں دواں قافلے رہگزار میں
 ٭ 
لطف سے ہے گردشِ ایام کے
ہاتھ میں شمشیر، بدلے جام کے
دیکھتے ہی ساقیٔ گلفام کے
کردیے رندوں نے ٹکڑے جام کے
کچھ اسیری ہی نہیں وجہِ خلش
دل بھی ٹوٹے ہیں اسیرِ دام کے
دل کی بے پایاں ضیافت کے لیے
درد و غم ہیں مختلف اقسام کے
چاند سے بھی تیری منزل دور ہے
اے مسافر چرخ نیلی فام کے
بند ہی جب ہو گیا بابِ اثر
آہ و فریاد و فغاں کس کام کے
میرے ہی دم سے غرض آباد ہیں
راستے رہبرؔ رفاہِ عام کے
 ٭ 
فکرِ معاش و ناموری عام ہوگئی
دنیا کچھ اور خوگرِ آلام ہوگئی
شاید نگاہِ گردشِ ایام ہوگئی
تدبیر جو بھی کی گئی ناکام ہوگئی
حالانکہ عافیت کا سبق دے رہاتھا میں
دنیا تمام دشمنِ اسلام ہوگئی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter