Deobandi Books

کلیات رہبر

71 - 98
ہر نفسِ نظمِ جہاں کو ہے تغیر درپیش
اک نئی صبح نئی شام ہوئی جاتی ہے
جذبہ و جوش نہیں رہرؤوں میں رہبرؔ
دور منزل ہے بہت شام ہوئی جاتی ہے
 ٭ 
فضا کو بزمِ معطر بنا گیا ہی نہیں
’’چلا جو قافلۂ گل تو پھر رُکا ہی نہیں‘‘
نظر نواز و تماشائے دل بنا ہی نہیں
کنول کا پھول ابھی جھیل میں کھلا ہی نہیں
اٹھائے دوش پہ مشکیزہ نہر بول اٹھی
میں ایک صرف سکوں بخشِ پارسا ہی نہیں
چلا ہے لے کے جنازہ جوان بیٹے کا
شریکِ محفلِ غم جو کبھی ہوا ہی نہیں
سکون و امن کو بیجا سراہنے والو!
غلط ہے آپ نے اخبارِ نو پڑھا ہی نہیں
صدائے حق کے عوض دی گئی ہمیںپھانسی
نظامِ دہر کا تیور بدل گیا ہی نہیں
رہا ہے پیش ضیافت میں پھول گوبھی کا
برادری میں یہ اپنی بہت بڑا ہی نہیں
عطیہ حق کا گہر پیش کررہے ہیں صدف
شکم میں بحر سے پانی بھرا ہوا ہی نہیں
منا رہے ہیں چمن میں خوشی ہم اے رہبرؔ
گلوں کے تن پہ سلامت عبا قبا ہی نہیں
 ٭ 
چین سے رہ سکے نہ ہم گلشنِ روزگار میں
آتشِ گل دہک اٹھی آگ لگی بہار میں
آنکھ کھلی کہ کچھ نہ تھا عالمِ سحر کار میں
موت نے جب سُلا دیا خوابگۂ مزار میں
اُف رے جنونِ میکشی دورِ خزاں میں آج بھی
بات رہی بہار کی حلقۂ بادہ خوار میں
غنچۂ دل کھلا نہیں مے سے دل آشنا نہیں
مست ابھی فضا نہیں رنگ نہیں بہار میں

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter