Deobandi Books

کلیات رہبر

67 - 98
حرمتیں روتی ہیں اس پر جادۂ منزل میں خوں
کارواں لُٹ جائے جس کا دو قدم دھرنے کے بعد
یوں فلک ہے ان دنوں آمادۂ مشقِ ستم
زخم صد درماں طلب ہیں زخم اک بھرنے کے بعد
اک نگاہ قہر ساماں ہے پرِ پرواز پر
ہمکنارِ موت ہوں گلچیں کا دم بھرنے کے بعد
نقشِ دل رہبرؔ ہمہ اوقات ہونا چاہیے
کیا ضرورت پیش آتی ہے سفر کرنے کے بعد
 ٭ 
نایاب جنسِ درد ہے پاسِ وفا نہیں
دنیا میں جیسے اب کوئی انساں رہا نہیں
کوئی سوال ہی نہیں غم کا بہار میں
پھر بھی گلوں کے تن پہ سلامت قبا نہیں
فرعون کر گیا یہ دمِ نزع فیصلہ
پانی میں ڈوب جائے ، تو ہرگز خدا نہیں
حائل ہی رہ گئی رہِ اخلاص میں ہوس
پتھر یہ راستے سے ہٹائے ہٹا نہیں
شہرت سے بعد مرگ بھی حاصل ہے زندگی
جانباز آدمی کی قضا بھی قضا نہیں
لغزش کو انفعال سے رکھنا علاحدہ
سچ پوچھیے تو شیوۂ اہلِ وفا نہیں
زیبا نہیں یہاں سے اٹھے شور العطش
ساقی یہ بزمِ مَے ہے کوئی کربلا نہیں
رکھتا ہے توشۂ سفرِ آخرت کی فکر
رہبرؔ اگرچہ متقی و پارسا نہیں

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter