Deobandi Books

کلیات رہبر

65 - 98
عمرؓ کے ہاتھ کی تلوار ہے زباں میری
جو فیصلے کے لیے بے نیام ہوتی ہے
وہی سمجھتی ہے بلبل مری پریشانی
قفس سے چھوٹ کے جو زیر دام ہوتی ہے
اُبھر کے بیٹھ گئے اشہبِ قلم کتنے
غزل کی راہ بمشکل تمام ہوتی ہے
اسے پسند نہیں گل کی چاک دامانی
کلی اگرچہ طبیعت کی خام ہوتی ہے
 ٭ 
سرچشمہ یوں تو لطف کا ہندوستاں ہے اب
ہر گوشۂ حیات مگر خونچکاں ہے اب
لاتی نہیں حصارِ تصور میں راہِ شوق
گویا شکستہ پا مری طبعِ رواں ہے اب
کیفِ نشا ط پردۂ غم میں نہاں ہے اب
موہوم سا بہار کا نام ونشاں ہے اب
تیرِ ستم کی زد میں ہے دل اب تو ہر گھڑی
زخموں کو اندمال کی فرصت کہاں ہے اب
دامن ہے آرزوؤں کا شرمندۂ شفق
آنکھوں سے آنسوؤں کی جگہ خوں رواں ہے اب
گل مضمحل، عتاب سے کلیوں کے بند منہ
افسردگی ہر اہلِ چمن سے عیاں ہے اب
رہبرؔ دلوں میں جذبۂ منزل نہیں رہا
بے سود شورشِ جرسِ کارواں ہے اب
 ٭ 
اک شوخ بے حجاب خراماں ابھی تو ہے
دل بستگی کا خیر یہ ساماں ابھی تو ہے
غرقابیٔ سفینہ کا امکاں ابھی تو ہے
ساحل کے آس پاس بھی طوفاں ابھی تو ہے
دل فیضیابِ لذت گریاں ابھی تو ہے
آنکھوں میں سیل اشک نمایاں ابھی تو ہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter