Deobandi Books

کلیات رہبر

64 - 98
 ٭ 
صیّاد کبھی آیا بجلی کبھی لہرائی
گلشن کی فضا دم بھر بلبل کو نہ راس آئی
کی عِیسَیِٔ دوراں نے ہر چند مسیحائی
بیمارِ غمِ دل نے لیکن نہ شفا پائی
قسمت میں بہر صورت ہے روز کی تنہائی
دن حشر کا آ پہنچا تم آئے نہ موت آئی
روشن ہے زمانے میں خورشید جنوں ایسا
تنویر بداماں ہے ہر ذرۂ صحرائی
کچھ شمعِ فروزاں کی تقصیر نہیں اس میں
پروانہ کو محفل میں لائی تو قضا لائی
ناصر* نے جلا بخشی اقوام پرستی کو
کعبے سے ہوا صادر پیغامِ کلیسائی
اے عہد الست اب بھی ہے قدر تری دل میں
میںجرم سمجھتا ہوں در در کی جبیں سائی
تقسیم ہوا گلشن جب وقتِ بہار آیا
لوٹے گئے ہم یارب! منزل جو قریب آئی
طوفاںمیں رہا جب تک احساسِ خودی مجھ کو
کشتی مری ساحل تک جا جا کے پلٹ آئی
پایا ہے عزائم سے جب دل کو تہی میں نے
پاؤں میں غلامی کی زنجیر نظر آئی
اس رند کی قسمت پر روتی ہے گھٹا جس نے
جب وقتِ بہار آیا پینے کی قسم کھائی
 ٭ 
سحر نقاب کشا گو مدام ہوتی ہے
نگاہِ شوق مگر تشنہ کام ہوتی ہے
یقین و عزم جہاں استوار بنتے ہیں
اسی مکان کی دیوار خام ہوتی ہے
------------------------------
 ٭ 	جمال  عبد الناصر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter