Deobandi Books

کلیات رہبر

63 - 98
کرتے گئے ہم تنگیٔ داماں کے حوالے
جس تار کو شایانِ گریباں نہیں دیکھا
آجائیں سبھی راہ پہ ممکن نہیں رہبرؔ
انساں کو خیالات میں یکساں نہیں دیکھا
 ٭ 
تقدیس وفا کے سانچے میں ڈھلتے ہیں جو انساں اور بھی ہیں
کیوں چرخِ ستم سے باز آئے شائستہ حرماں اور بھی ہیں
قسمت کا گلہ کرنے والے اے گردشِ دوراں اور بھی ہیں
کچھ ہم ہی نہیں اس دنیا میں حیران و پریشاں اور بھی ہیں
گل چاک جگر، مغموم کلی، گلشن ہے کہ محفل ماتم کی
تردیدۂ شبنم تو ہے ہی آمادۂ گریاں اور بھی ہیں
کافور سکونِ قلب وجگر بے کیف سی امیدوں کی سحر
کتنے ہی بساطِ ہستی پر اجزائے پریشاں اور بھی ہیں
تاحشر نہیں کیا آنے کی پروازِ ہوس میں کوتاہی
دل کے بہت ارماں نکلے بھی دل میں بہت ارماں اور بھی ہیں
اوقات بقائے ہستی کے ہیں چار ہی دن کے مشکل سے
دو روز بسر کرلی ہم نے دو روز کے مہماں اور بھی ہیں
اے نجد کی وحشت خیز زمیں مجنوں ہی پہ کچھ موقوف نہیں
خوں کردہ جگر دیوانوں سے آباد بیاباں اور بھی ہیں
رہبرؔ ہی نہیں اک گرم سفر آثار و نشاں سے ظاہر ہے
راہوں میں تری چلنے والے اے منزلِ جاناں اور بھی ہیں

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter