Deobandi Books

کلیات رہبر

58 - 98
کھل گیا اب اے جنونِ شوقِ تقسیمِ چمن
ہم تجھے تریاق سمجھے تھے مگر تو زہر تھا
دیکھیے ملتی ہے آئندہ کسے دل میں جگہ
تھا جو گوشہ گیر دل سفاک تھا ، بے مہر تھا
میںنہ تھا موج آشنائے قلزمِ شعر و سخن
شاہدجذبات جب تک ماوراء النہر تھا
جامِ رنگیںنوش رہبرؔکیوں بہکتے ہیں قدم
مغربی تہذیب کی بوتل میں شاید زہر تھا
 ٭ 
کلی خموش اشکبار شبنم لباس نرگس کا ماتمی ہے
شباب پر ہے بہار لیکن چمن سے مفقود خرّمی ہے
الجھ گئی زلفِ زندگانی نظامِ عالم میں برہمی ہے
یہ دور وہ ہے کہ آدمی کے ستم کے ماتحت آدمی ہے
کبھی تمنا بر آئی دل کی کبھی ہوا خون آرزو کا
یہ روز کا انقلابِ عالم کبھی خوشی ہے کبھی غمی ہے
جو برق کی چیرہ دستیوں سے چمن میں محفوظ ہے ابھی تک
خدا نگہباں اس آشیاں پر نگاہ صیاد کی جمی ہے
مجھے فراخی نہیں میسّر تو ہے کوئی مصلحت ہی ورنہ
نہ تجھ کو دینے میں عار یارب ! نہ تیرے دربار میں کمی ہے
بتابھی واعظ وسیع تر کیوں بنائی آخر خدا نے جنت
جو تیرے نزدیک ساری دنیا عیاذ باللہ جہنمی ہے
کسی سے دیکھی گئی نہ آخر چمن کی تحقیر فصل گل میں
کہ چشمِ بلبل بھی خونفشاں ہے گلوں کے دامن پہ بھی نمی ہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter