Deobandi Books

کلیات رہبر

57 - 98
 ٭ 
کثرتِ نالہ و فغاں ہی سہی
’’غم مرے دل کا پاسباں ہی سہی‘‘
کانپ اُٹھی مرے نام سے دنیا
ہوں میں اک مورِ ناتواں ہی سہی
دل میں رہتے ہیں ہر گھڑی روپوش
وہ بظاہر کشاں کشاں ہی سہی
تیری تیرِ نظر کا ہوں مشتاق
دل میں اک زخمِ خونچکاں ہی سہی
زندگی کی بساط ہی کیا ہے
چار دن جور آسماں ہی سہی
ہیں تو آزاد طائرانِ چمن
فصلِ گل کے عوض خزاں ہی سہی
ایک عالم ہے درپئے آزار
ظرف کا میرے امتحاں ہی سہی
ہے تو آخر کوئی کرم فرما
موجدِ رنجِ آسماں ہی سہی
ہار بیٹھے نہ آدمی ہمت
شرط کوشش ہے رائیگاں ہی سہی
جان حاضر ہے پیش کردیں گے
موت آجائے ناگہاں ہی سہی
مشعل راہِ شوق ہے رہبرؔ
کیوں نہ ہو گرد کارواں ہی سہی
 ٭ 
حالِ دل کیا عشق میں اے انقلابِ دہر تھا
دل نہ تھا اک آرزوؤں کا چراغاں شہر تھا
خواب میں اُلجھا ہوا گیسو جو آیا تھا نظر
میں یہ سمجھا ہوں کہ موجودہ نظامِ دہر تھا
بلبلو! اس دور میں بھی ہم تھے مختارِ چمن
جب خیالِ آشیاں بندی ستم تھا قہر تھا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter