Deobandi Books

کلیات رہبر

56 - 98
 ٭ 
خوشی انساں کی انساں چاہتا ہوتا تو کیا ہوتا
یہی اے کاش حرفِ مدعا ہوتا تو کیاہوتا
میں اک مستِ ازل ہی پی گیا ہوتا تو کیا ہوتا
کمالِ تشنگی کا اقتضا ہوتا تو کیا ہوتا
نہ ہونے پر تو یہ عالم نوازشہائے پیہم کا
جو ہم سے بندگی کا حق ادا ہوتا تو کیا ہوتا
زمیں پر بیٹھ کر ہفت آسماں کی سیر کرتا ہوں
میرے بازو میں پر جبریل کا ہوتا تو کیا ہوتا
ضرورت ہی نہ پیش آئی شکایت ہائے گردوں کی
دلِ رنج آشنا صبر آزما ہوتا تو کیا ہوتا
یہی ہوتا کہ محفل میں نہ ہوتی میری رسوائی
مجھے بھی ایک پیمانہ عطا ہوتا تو کیا ہوتا
خودی لائی نہ ہرگز منتِ اغیار خاطر میں
مبادا میں گرفتارِ بلا ہوتا تو کیا ہوتا
تجھے خود آگہی رہبرؔ ہے رسم و راہِ منزل سے
اکیلا ہی سفر طے کرلیا ہوتا تو کیا ہوتا
 ٭ 
جان دینے کی ادا اہلِ وطن بھول گئے
یاد شاید نہ رہا دار و رسن بھول گئے
صرف آدابِ سخن اہلِ سخن بھول گئے
زندگی جس سے عبارت تھی وہ فن بھول گئے
لالہ و غنچہ و گل ، سرو سمن بھول گئے
خوگرِ جورِ خزاں لطفِ چمن بھول گئے
موت نے تجھ سے ملانے کا کیا تھا وعدہ
ہم ترے دید کی عجلت میں کفن بھول گئے
ہم وطن بک بھی گئے موجِ رواں کے ہاتھوں
بعد مرنے کے بہت لوگ وطن بھول گئے
اپنے اسلاف کو ہم دل میں بسا رکھے ہیں
یہ نہ سمجھو کہ روایاتِ کہن بھول گئے
گامزن ہے روِشِ غیر پہ مسلم رہبرؔ
کیا قیامت ہے کہ ہم راہِ سنن بھول گئے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter