Deobandi Books

کلیات رہبر

55 - 98
چمن کی سیر کا چرچا ابھی سے بجلیوںمیںہے
یہ مانا چند تنکوں سے عبارت آشیاں ہوگا
رہِ ہوش و جنوں تا زندگی طے پا نہیں سکتی
ہمیشہ مرحلہ یہ دو دلوںکے درمیاں ہوگا
دمِ تحریر چلتا ہے جو رُک رُک کر قلم میرا
اشارہ ہے کسی کے طبع نازک پر گراں ہوگا
کبھی خاطر میں لا سکتا نہیں شورش پسندی کو
جو دل مفہومِ غم کا رازدار و رازداں ہوگا
کیا ہے منتخب بیگانۂ منزل کو رہبرؔ نے
تباہی کے حوالے زندگی کا کارواں ہوگا
 ٭ 
نظر التفات کی ہو مری سمت بھی خدارا
تجھے ہوش بھی ہے ساقی ! مجھے تشنگی نے مارا
مرے عزم کی ستائش ہے ہمالہ کی زباںپر
مجھے خار و خس نہ سمجھے غمِ زندگی کا دھارا
رہا عشق نالہ کش ہی ہمہ شب ، شبِ جدائی
کبھی حسن کو صدا دی کبھی موت کو پکارا
وہی جانتا ہے کیا ہے شبِ غم کی صبح کرنا
کبھی غرق ہوتے ہوتے جسے مل گیا کنارا
رہی شاملِ بہاراں جو خزاں کی چیرہ دستی
کبھی ہنس کے بلبلوں نے کبھی روکے دن گزارا
کبھی شوخیٔ حیا نے کبھی چشمِ نیم وا نے
میں کسے کسے بتاؤں، مجھے کس نے کس نے مارا
جو شکستہ میں نے پائی کوئی شاخ آشیاں کی
مجھے زندگی چمن کی نظر آئی بے سہارا
وہی ہمکنارِ منزل نظر آ رہاہے رہبرؔ
رہی جادۂ طلب میں جسے موت بھی گوارا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter