Deobandi Books

کلیات رہبر

54 - 98
 ٭ 
تغیر کا ہمیشہ سلسلہ اے مہرباں ہوگا
ہمیں حاصل ہے جو کچھ کل بنام دیگراں ہوگا
نظر کے تین شعبوں میں تماشائے جہاں ہوگا
خلا پرواز ہوں گے راکٹیں ہوں گی دھواں ہوگا
مذاقِ جستجو دلدادۂ آشفتگاں ہوگا
ہمارا خیرمقدم از زمیں تا آسماں ہوگا
اگر بیدار دل ہوں گے اگر عزم جواں ہوگا
کوئی خطہ ہی کیا زیر نگیں سارا جہاں ہوگا
نشانِ سجدہ ریزی جونہی ماتھے سے عیاںہوگا
گریبانِ سحر کے چاک ہونے کا گماں ہوگا
پھٹے کپڑوں میں جب روپوش ہونا غیر ممکن ہے
جنوں میں کیسے آخر پاس آدابِ بتاں ہوگا
پلٹ آئے تو کیا ہم جادہ پیمائی سے گھبراکر
کہ سورج پردۂ مغرب سے کوئی دن عیاںہوگا
یقینی طور پر یہ فیصلہ کر ہی نہیں سکتے
ہمارا یا تمہارا حشر کیا ہوگا کہاں ہوگا
تلاطم کی فراوانی مری وحدت میں مضمر ہے
میں وہ چشمہ ہوں پیدا جس سے بحرِ بیکراں ہوگا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter