Deobandi Books

کلیات رہبر

53 - 98
نام و نشاں بدل دیں نشیب و فراز کا
قابو اگر غریب کا حالات پر چلے
ہر سو تری تلاش میں باچشمِ تر چلے
موتی بکھیرتے ہی چلے ہم جدھر چلے
رہبرؔ ہے ایسے غم کے دوراہے پہ آدمی
آتا نہیں سمجھ میں اِدھر یا اُدھر چلے
 ٭ 
انسانیت کا طُرفہ نمونہ دکھاگئی
دل رو پڑا تو آنکھ بھی آنسو بہا گئی
ماضی کی یاد ہر رگ و پے میںسما گئی
اک پیکرِ وفا کی ادا جی کو بھا گئی
شاہانہ زندگی کے لیے بارہا گئی
با تزک و احتشام گئی جب دعا گئی
کانٹوں کو سرفراز کیا گل کھلا گئی
فصلِ بہار آگ چمن میں لگا گئی
یہ آفتابِ رخ کی کڑی دھوپ الاماں
دنیا سمٹ کے چھاؤں میں گیسو کے آگئی
پایا ہے مجھ کو صبر و تحمل میں کامیاب
ہرچند آ کے موجِ بلا آزما گئی
دوشیزۂ خودی کا کرشمہ ہے آشکار
جینے کا آدمی کو سلیقہ سکھا گئی
مٹی سمیت خون چپکتا ہے پاؤں میں
جیسے ابھی ابھی ہے برس کے گھٹا گئی
کھانا بھی وقت پر نہ ملا پیٹ بھر جسے
بجلی اسی غریب کا چھپّر جلا گئی
آنے کی راہ بھول گئی جب گئی بہار
فصلِ خزاں چمن سے گئی اور آگئی
کیونکر مٹے وہ جس کی حفاظت خدا کرے
کیا ابرہہ کی فوج بھی کعبے کو ڈھا گئی؟
دل میںہوس نہ تھی تو حیا برقرار تھی
یہ دل سے ہمکنار ہوئی تو حیا گئی
ہے اہرمن لبادۂ یزداں میںآج کل
رہبرؔ تمیزِ راہزن و رہنما گئی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter