Deobandi Books

کلیات رہبر

51 - 98
وعدۂ بے شمار رہنے دے
بس بھی، غفلت شعار رہنے دے
راز افشا نہ کر محبت کا
دیدۂ اشکبار رہنے دے
تیری صورت سے آشنا ہوں میں
پردہ اے پردہ دار رہنے دے
ساقیا! تیرا حسنِ ظن تسلیم
کب تک آخر اُدھار رہنے دے
گیسوؤں کو بکھیر مت اے دوست
شرح منصور و دار رہنے دے
چارہ گر تیرے بس کی بات نہیں
’’تو مجھے بے قرار رہنے دے‘‘
توڑ دیوانے پاؤں کی زنجیر
انتظارِ بہار رہنے دے
وہ نہ آئیں گے واقعی رہبرؔ
روز کا انتظار رہنے دے
 ٭ 
امید ِ سکوں گویا سیماب صفت دل سے
منزل کی توقع ہے بیگانۂ منزل سے
حالت ہے زبوں ایسی بیمار محبت کی
اب آہ بھی ہونٹوں تک آتی ہے تو مشکل سے
بے ذوقِ یقیں گزری عمر ایسی محبت میں
وابستہ رہے گویا بے کیف مشاغل سے
گردابِ حوادث میں تھی ان پہ نظر اپنی
جو ڈوبنے والوں کو دیکھا کیے ساحل سے
اتنی سی حقیقت ہے اس عالمِ ہستی کی
اک موج اُٹھی اٹھ کر ٹکراگئی ساحل سے
طوفاں میں رہا جب تک احساسِ خودی مجھ کو
جا جا کے پلٹ آئی کشتی مری ساحل سے
مصروفِ تگ و دو تھے اور اہلِ وفا لیکن
گزرے تو ہمیں رہبرؔ ایثار کی منزل سے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter