Deobandi Books

کلیات رہبر

48 - 98
لپٹا ہوں بعد مرگ بھی خاکِ لحد سے میں
ہے کس قدر عزیز زمینِ وطن مجھے
تیشہ کو پھینک کر مرے قدموں پہ گر پڑا
استاد مانتا تو نہیں کوہکن مجھے
شفقت کے ساتھ کی مری غالبؔ نے پرورش
کہتے ہیں شاہزادۂ ملکِ سخن مجھے
دیں گے جگہ دلوں میں میری بات مانیے
پہچانتے نہیں ابھی اہلِ وطن مجھے
ہر انجمن کرے گی میرا ذکر بعد مرگ
پاؤگے نغمہ ریز چمن در چمن مجھے
رہبرؔ غضب کا تھا سفرِ راہِ زندگی
ہر ہر قدم پہ آئے نظر راہزن مجھے
 ٭ 
اُجالا چاہتا ہے گلشنِ ہندوستاں اپنا
ہمیشہ بجلیوں کی زد میں ہوگا آشیاں اپنا
رہا ئش چاہتا ہے وسعت آغوشِ دامن میں
سکوں سے کس قدر مانوس ہے اشکِ رواں اپنا
بدل دے خواہ انساں راہ اپنی غم سے گھبراکر
بدل سکتا نہیں ہرگز رویّہ آسماں اپنا
عزائم سے تعلق ہو اگر صحرا نشینوں کو
بنا سکتے ہیں چوٹی پر ہمالہ کی مکاں اپنا
مذمت پر اُتر آئی ہے دنیا بات کیاآخر
ہمیں تو ہیں، کبھی مداح تھا سارا جہاںاپنا
کبھی ہم اپنے اوپر غیر کو ترجیح دیتے تھے
خدا معلوم وہ جوشِ اخوت ہے کہاں اپنا
یہ ہنگامِ سفر معلوم ہونا چاہیے رہبرؔ
کہاں جاتے ہیں جانے کا ارادہ ہے کہاں اپنا
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter