Deobandi Books

کلیات رہبر

47 - 98
 ٭ 
بت سینکڑوں تراش لیے خواہشات کے
کچھ کم نہیں عدد میں ذرائع حیات کے
ساقی نے تشنگی نہ بجھائی تو کیا ہوا
ہم تشنہ رہ چکے ہیں کنارے فرات کے
ہوں شرمسار شانِ کریمی خطا معاف
انسان آہی جاتا ہے دھوکے میں بات کے
ایماں کی عصرِ نو میں حقیقت ہے اس قدر
جگنو چمک رہے ہیں اندھیرے میں رات کے
ہے رند و پارسا میں بظاہر یگانگت
دونوں ہی اشک ریز ہیں حصّے میں رات کے
تودے میں راکھ کے وہ شرر ڈھونڈتا پھرے
پرتو ہوں جس کے چہرے پہ اسلامیات کے
شیرازۂ سکوں کا بُرا حال ہوگیا
اوراق منتشر ہیں کتابِ حیات کے
رہبرؔ کسی کی یاد بھی آتی نہیں کبھی
مسدود راستے تو نہیں التفات کے
 ٭ 
حاصل کسی قدر ہے تصنع کا فن مجھے
یا پیٖر سے خطاب کریں مرد و زن مجھے
اظہارِ بیکسی میں جو کھولا تھا میں نے منہ
احباب دفن کرکے گئے بے کفن مجھے
سرزد نہ ہو وفا کا مکرر کوئی گناہ
کردیجیے حوالۂ دار و رسن مجھے
وحشت کا دل کی دستِ جنوں سے رہا سوال
دیتا گیا جواب مرا پیرہن مجھے
جتنا بنا سمیٹ لیا روزِ اولیں
آیا بہت پسند مذاقِ سخن مجھے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter