Deobandi Books

کلیات رہبر

46 - 98
نظر آئی جہاں ابرِ سیہ کی چال مستانہ
سرِ بزم طرب گردش میں آ جاتاہے پیمانہ
نہیں ہوتا فرو دم بھر تسلسل یاس و حرماں کا
سناتا جا رہاہے چرخ افسانے پر افسانہ
یقینا زورِ باطل سے ہراساں ہونہیں سکتا
اگر جذبات ہیں مومن کے دل میں سرفروشانہ
ہمیں تو شغل ہے تعمیر سے تعمیر کرتے ہیں
بلا سے بجلیوں کی نذر ہوجائے گا کاشانہ
اثر ہے چشمِ ساقی کی نوازشہائے پیہم کا
نظر آتے ہیں مجھ کو خواب میں بھی جام و پیمانہ
رہِ عشق ووفا ہموار ہی ہموار ہے رہبرؔ
کہ تا حدِّ نظر حائل کہیں کعبہ نہ بتخانہ
 ٭ 
شوکتِ ماضی فراہم کرکے مستقبل سے ہم
بے نیازانہ گزر جاتے ہیں ہر منزل سے ہم
اس قدر مایوس بھی کیوں سعیِ لاحاصل سے ہم
حل کوئی پیدا کریں پیداشدہ مشکل سے ہم
ہوکے وابستہ خدایا کوچۂ قاتل سے ہم
ایک ربط خونچکاں رکھتے ہیں مستقبل سے ہم
زندگی ہنگامۂ طوفاں میں ہوتی ہے بسر
دور کا بھی واسطہ رکھتے نہیں ساحل سے ہم
بخش دی جاں آپ نے آکے دمِ نزع رواں
ہوتے ہوتے غرق گویاجا لگے ساحل سے ہم
جس کی گردِ رہگزر ہیں انجم و سیّارگاں
آنِ واحد میں کبھی گزرے ہیں اس منزل سے ہم
ہے ہمیں سے رہبرؔ آ غشتہ بخوں خاکِ وطن
آشنا ہیں جذبۂ ایثار کی منزل سے ہم
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter