Deobandi Books

کلیات رہبر

45 - 98
 ٭ 
دامنِ دل جو نہ آلودۂ عصیاں ہوتا
میں بھی جبریل کی پرواز میں یکساں ہوتا
سوزِ غم کا متحمل اگر انساں ہوتا
گلشنِ دہر کا اک سرو چراغاں ہوتا
جذبہ ایثار کا اتنا تو نمایاں ہوتا
میں پئے خلق ہتھیلی پہ لیے جاں ہوتا
کارفرما جو غمِ عشق فراواں ہوتا
کرۂ ارض بیاباں ہی بیاباں ہوتا
میں نہ ہوتا نہ سہی وقت کا سلطاں لیکن
یہ بھی کچھ کم تو نہ ہوتا کہ میں انساں ہوتا
لطف ساحل کا تصور ہی ستم ہے ورنہ
خوف موجوں کا، نہ اندیشۂ طوفاں ہوتا
چشمِ مخمور کا دو جرعہ پلاتا ساقی
رند مجبور پہ احسان ہی احساں ہوتا
خامشی میں بھی تو کیفیتِ غم ہوتی ہے
عشق کا راز چھپاتے بھی تو عریاں ہوتا
دعویٔ درد کے اظہار سے پہلے پہلے
شرطِ اول یہی ہوتی کہ میں انساں ہوتا
دل میں ایماں کی حرارت ہی نہیں اب ورنہ
میری ہیبت سے جہاں آج بھی لرزاں ہوتا
ہم نہ ہوتے کبھی گم گشتۂ منزل رہبرؔ
مشعلِ راہ اگر مصحفِ قرآں ہوتا
 ٭ 
جنونِ عشق میں دنیا و مافیہا سے بیگانہ
جدھر جاتا ہے کوسوں تک چلا جاتا ہے دیوانہ
عطا کی ایسی قسّامِ ازل نے طبعِ رندانہ
جہاں بھی ہم نے چاہا کردیا تعمیر میخانہ
نہیں لاتا ہے کچھ نفع و ضرر خاطر میںدیوانہ
الجھتا ہے پیا پے شمع کے شعلے سے پروانہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter