Deobandi Books

کلیات رہبر

44 - 98
 ٭ 
ناوکِ غم کے سوا جزوِ بدن کیا ہوگا
کیا سمجھتے نہیں یارانِ وطن کیا ہوگا
شاخِ گل پر اثرِ زاغ و زغن کیا ہوگا
’’ہم کو معلوم ہے انجامِ چمن کیا ہوگا‘‘
شاعرِ وقت کو حاجت نہیں فن کیا ہوگا
نغمۂ نَو کے لیے سازِ کہن کیا ہوگا
بیکسی یونہی اگر رہ گئی غمخواری میں
پھر تو جز مرگ پسِ مرگ کفن کیا ہوگا
شومئی بخت سے ہے جن کو تباہی منظور
لب پہ جز بحثِ دل آزارِ سخن کیا ہوگا
کر تو لوں میں عدم آباد کو آباد مگر
اے اجل تو ہی بتا دے یہ وطن کیا ہوگا
ہر نفس گم ہے تغیر کی اداکاری میں
کس کو معلوم بیک چشمِ زدن کیا ہوگا
ہوگی باطل کے لیے حکم فنا کی تحریر
مردِ مومن ترے ماتھے پہ شکن کیا ہوگا
نت نئے ہوتے ہیں پیچیدہ مسائل رہبرؔ
گامزن راہِ ترقی پہ وطن کیا ہوگا
 ٭ 
تشنگی اپنی حوالے کرکے میخانے کو ہم
خوب ٹکراتے ہیں پیمانے کو پیمانے سے ہم
دل جو روشن ہو تو ہوجائے منور کائنات
کاش کرسکتے چراغاں اس سیہ خانے کو ہم
آبلوںکو ہے اگر احساسِ نوکِ خار کا
کر نہیں سکتے کبھی آباد ویرانے کو ہم
لا نہیں سکتی پھر اب جیسے حیاتِ مختصر
دیکھتے ہیں اس طرح مڑ مڑ کے میخانے کو ہم
غافلو! دامن کو بھرلیجو گلِ مقصود سے
اس جہانِ رنگ و بو میں پھر کہاں آنے کو ہم

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter