Deobandi Books

کلیات رہبر

43 - 98
 ٭ 
تارے ہیں جیسے محوِ سفر کہکشاں کے ساتھ
حسنِ سلوک چاہیے اردو زباں کے ساتھ
آئی بشکل گل چمن ہست و بود میں
جو شئے تھی زیر خاک حسین خفتگاں کے ساتھ
کب وقت نے کیا ہے کسی کا بھی انتظار
غفلت برت رہے ہیں مگر امتحاںکے ساتھ
یوں ہوں بہم علائقِ رسم و رہِ حیات
جیسے ہے ربط روح کو نبضِ رواں کے ساتھ
ہوگی یگانگت نہ کبھی قول و فعل میں
جب تک نہ ہوں گے حضرتِ دل بھی زباں کے ساتھ
شبنم کے ساتھ ساتھ ہے شعلہ بھی جلوہ گر
ناقوس کا بھی شور ہے بانگِ اذاں کے ساتھ
رہتے ہیں شکوہ سنج بہرحال عندلیب
یکساں معاملہ ہے بہار و خزاں کے ساتھ
بے ہمتی کو ہمت عالی سے کیا لگاؤ
یہ تو زمیں کے ساتھ ہے وہ آسماںکے ساتھ
رہبرؔ زیادہ غم کے سبب جی سکا نہ میں
آمادۂ سفر ہوں غمِ رفتگاں کے ساتھ
 ٭ 
تجاوز کرگئے ہفت آسماں سے
میرے نالے کہاں پہنچے کہاں سے
ستم چھوٹا نہ کوئی آسماں سے
گزرنا ہی پڑا ہر امتحاں سے
زمیںپر آگئے ہیں آسماں سے
کہاں پر ہم چلے آئے کہاںسے
مرے سر آپ کے احساں بہت ہیں
دبا جاتا ہوں اس بارِ گراں سے
بخوں آغشتہ ہے رودادِ گلشن
ٹپکتا ہے لہو جس کے بیاں سے
خود اے رہبرؔ جو منزل آشنا ہو
غرض کیا اس کو میرِ کارواں سے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter