Deobandi Books

کلیات رہبر

42 - 98
 ٭ 
دیکھتے ہی شیشہ و ساغر چلے
رند میخانے سے جب باہر چلے
تم حریمِ ناز سے اُٹھ کر چلے
ہاتھ فوراً ہی گریباں پر چلے
چل پڑے وحشی جنوں کی راہ میں
پھول کی بارش ہو یا پتھر چلے
پوچھتے ہیں مختلف انداز سے
کیوں چلے، کیسے چلے، کیوں کر چلے
اللہ اللہ رے جوانی کا غرور
جب چلے بدلے ہوئے تیور چلے
التفات و رحم سے قطعِ نظر
کہہ دیا بیساختہ رہبرؔ چلے
 ٭ 
سوزِ دل آہ و فغاں درد و الم باقی رہے
آنسوؤں کا سلسلہ اے چشمِ نم باقی رہے
فکر ہے تجھ کو یہی شاید کہ ہم باقی رہے
اے فلک اب تک ترے جور و ستم باقی رہے
ہے وبالِ جان اب بھی شورِ ناقوس و اذاں
آج بھی افسانۂ دیر و حرم باقی رہے
تونے چاہا تو مٹانے کو بہت اے آسماں
خوبیٔ تقدیر سے اب تک بھی ہم باقی رہے
ہائے کس حسرت سے بلبل نے دمِ رخصت کہا
آشیانہ تو چمن میں کم سے کم باقی رہے
لہلہاتا ہو ہمیشہ سبزہ زار امید کا
ہم پہ تیرا فیض اے ابرِ کرم باقی رہے
بس کہ تھا پسماندگاں کی رہنمائی کا خیال
راہ میں اب تک نشاناتِ قدم باقی رہے
خاک کردوں تجھ کو اے صیاد آہوںسے مگر
سینۂ سوزاں میں احساسات کم باقی رہے
ہم بھٹکتے ہی رہے رہبرؔ شبِ تاریک میں
شاید اب بھی گیسوؤں کے پیچ و خم باقی رہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter