Deobandi Books

کلیات رہبر

36 - 98
 ٭ 
ہوئے کیا ظہور فرما  شہِ انس و جاں جہاں میں
کہ جہاں غریقِ رحمت ہے حصارِ آسماں میں
ہوں بیاں صفات ان کے کہاں تاب یہ زباں میں
لگے صرف چند لمحے جنہیں سیر آسماں میں
جو نبی کا حسن دلکش ترے سامنے ہو بلبل
ملے لطف صد بہاراں تجھے موسمِ خزاں میں
مری فکرِ جستجو تھی سرِ چرخ جادہ پیما
کہ نقوش ہائے اقدس ملے راہِ کہکشاں میں
خد و خالِ شانِ رحمت، ہے نفس نفس سے ظاہر
وہ سما گئے ہیں ایسا رگ و پے میں جسم وجاں میں
یہ کمال جاہ و حشمت کہ جہاں پہ ہے حکومت
نہ ہو پھر بھی آگ روشن کئی ماہ تک مکاں میں
رہِ چشم سے وہ جونہی اتر آئے دل میں رہبرؔ
مجھے روشنی یکایک نظر آئی بزمِ جاں میں
 ٭ 
سرچشمۂ ایماں کا اک شور ذرا اُٹھا
دیرینہ جفا پیشہ مائل بہ جفا اٹھا
شہزادۂ مشرق نے شمشیر و سپر لے لی
قدموں پہ شہِ دیں کے ہونے کو فدا اُٹھا
پینے پہ اُتر آئے توحید کے متوالے
ساقی کا سرِ محفل بس ہاتھ رہا اٹھا
بلبل کے ترنم میں تھا وصفِ نبی شامل
مداح نبی سن کر بافکر رسا اٹھا
کفار ہراساں تھے ہلچل تھی قیامت کی
جب بدر کے میداں میں اک دستِ دعا اُٹھا
بوبکر سے جو چاہی خدمت شہِ والا نے
یہ پیکرِ صد خوبی بے چوں و چرا اٹھا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter