Deobandi Books

کلیات رہبر

24 - 98
اندھیری رات گو اعمالنامے کی صراحت ہے
گنہگاروں کو لیکن پھر بھی امیدِ شفاعت ہے
دمِ توصیف سجدے میں چلے جانے کی عادت ہے
جبھی تو کلکِ گوہربار مصروفِ عبادت ہے
کرن پڑتی رہی ہر چند خورشیدِ رسالت کی
کتابِ زیست کے اوراق کی زریں کتابت ہے
سلاطین جہاں اپنا ادب سے سر جھکاتے ہیں
مرے سرکار کے دربار کی وہ شان و شوکت ہے
قدم حد تعین سے بہک سکتے نہیں رہبرؔ
کہ نقشِ پائے اقدس مشعلِ راہِ ہدایت ہے
 ٭ 
لیے اندوہ بسیارِ مدینہ رقص کرتا ہے
کوئی محروم دیدارِ مدینہ رقص کرتا ہے
نحیف و زار و بیمارِ مدینہ رقص کرتا ہے
پئے دیدارِ سرکارِ مدینہ رقص کرتا ہے
مقامِ جنگ و پیکارِ مدینہ رقص کرتا ہے
نظر میں ہر فداکارِ مدینہ رقص کرتا ہے
بہارِ گلستاں اے بلبلو!تم کومبارک ہو!
مری آنکھوں میں گلزارِ مدینہ رقص کرتا ہے
نظر میں گھوم جاتی ہے یدِ قدرت کی صناعی
کمالِ فنِّ معمارِ مدینہ رقص کرتا ہے
تصور اشکِ غم کے ڈھیر میں لیتا ہے انگڑائی
تہِ دریا طلبگارِ مدینہ رقص کرتا ہے
نظر آتا ہے جیسے ہی سہانی شام کا منظر
نگاہوں میں شفق زارِ مدینہ رقص کرتا ہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter