فرشتے پر بچھاتے ہیں رہِ بطحا میں، اے رہبرؔ
سفر مشکل سے مشکل ہو مرے نزدیک آساںہ
٭
حصولِ دعائے براہیم آئے
احد میں اضافہ شدہ میم آئے
رہے گی نہ مخلوق آزردہ خاطر
پئے خدمتِ ہفت اقلیم آئے
وہ آئے جہاں میں شہنشاہ بن کر
مگر بے نیازِ زر و سیم آئے
نبی کوئی بعد ان کے پیدا نہ ہوگا
نبوت کی ہے جن پہ تتمیم آئے
شہنشاہِ معجز نما آج کی شب
کیے چاند کو جس نے دو نیم آئے
لب و لہجہ گفتار کا نرم و شیریں
غرض روکش موج تسنیم آئے
نظر ان کی ہے سدرۃ المنتہیٰ پر
جو سرکار کے زیر تعلیم آئے
فروزاں کیے مشعلِ طور رہبرؔ
شبِ تیرہ خضرِ رہ بیم آئے
٭
ہمدمو! آؤ کریں احمد مختار کی بات
مخزنِ رحمت و گنجینۂ انوار کی بات
کیجیے آپ کے شہرو در و دیوار کی بات
رشکِ باغِ ارم و غیرتِ گلزار کی بات
ہے دمِ نزع بھی نظارہ و دیدار کی بات
اے مسیحائے جہاں آپ کے بیمار کی بات