Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفرالمظفر ۱۴۳۲ھ - فروری ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

3 - 10
تحفظ حقوق نسواں بل“ کا مکمل متن!
”تحفظ حقوق نسواں بل“ کا مکمل متن
چونکہ یہ ضروری ہے کہ قانون کے غلط اور بے جا استعمال کے خلاف خواتین کی دادرسی کی جائے اور تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے استحصال کو روکا جائے اور چونکہ دستور کا آرٹیکل ۱۴/ اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ شرف انسانی اور قانون کے تابع گھر کی خلوت قابل حرمت ہوگی اور چونکہ دستور کا آرٹیکل ۲۵/ اس امر کی ضمانت دیتا ہے کہ محض جنس کی بناء پر کوئی امتیاز نہیں کیا جائے گا اور یہ کہ ریاست خواتین کے تحفظ کے لئے تصریحات وضع کرے گی اور چونکہ دستور کا آرٹیکل ۳۷/ سماجی انصاف کو فروغ دینے اور سماجی برائیوں کا خاتمہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔اور چونکہ اس بل کا مقصد ایسے قوانین لانا ہے جو زنا اور بالخصوص قذف سے متعلق ہوں، بالخصوص دستور کے بیان کردہ مقاصد اور اسلامی احکام سے مطابقت رکھتے ہوں۔
اور چونکہ یہ قرین مصلحت ہے کہ مذکورہ بالا اغراض کے لئے مجموعہ تعزیراتِ پاکستان ۱۸۶۰ء (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸ء) قانون انفساخ ازدواج مسلمانان ۱۹۳۹ء (نمبر ۸ بابت ۱۹۳۹ء) زنا کا جرم (نفاذِ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) اور قذف کا جرم (حد کا نفاذ) آرڈی نینس، ۱۹۷۹ء میں اور بعد ازیں ظاہر ہونے والی اغراض کے لئے مزید ترمیم کی جائے۔لہذا بذریعہ حسبِ ذیل قانون وضع کیا جاتاہے:
۱:…مختصر عنوان اور آغازِ نفاذ:
۱:… یہ ایکٹ (خواتین کا تحفظ) (فوجداری قانون ترمیمی) ایکٹ ۲۰۰۶ء کے نام سے موسوم ہوگا۔
۲:…یہ فی الفور نافذ العمل ہوگا۔
۲:…ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
مجموعہ تعزیراتِ پاکستان (ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء) میں جس کا حوالہ بعد ازیں ”مجموعہ قانون“ کے طور پر دیا گیا ہے دفعہ ۳۶۵ الف کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…
۳۶۵ ب: عورت کو نکاح وغیرہ پر مجبور کرنے کے لئے اغواء کرنا، لے بھاگنا یا ترغیب دینا:
”جوکوئی بھی کسی عورت کو اس ارادے سے کہ اسے مجبور کیاجائے یا یہ جانتے ہوئے کہ اسے مجبور کرنے کا احتمال ہے کہ وہ اپنی مرضی کے خلاف کسی شخص سے نکاح کرے یا اس غرض کہ ناجائز جماع پر مجبور کی جائے یا پھسلائی جائے یا اس امر کے احتمال کے علم سے کہ اسے ناجائز جماع پر مجبور کرلیا جائے گا یا پھسلالیا جائے گا، لے بھاگے یا اغواء کرلے تو عمر قید کی سزا دی جائے گی اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا اور جب کوئی بھی اس مجموعہ قانو ن میں تعریف کردہ تخویف مجرمانہ کے ذریعے یا اختیار کے بے جا استعمال یا جبر کے کسی دوسرے طریقے کے ذریعے ، کسی عورت کو کسی جگہ سے جانے کے لئے اس ارادے سے یا یہ جانتے ہوئے ترغیب دے کہ اس امر کا احتمال ہے کہ اسے کسی دوسرے شخص کے ساتھ ناجائز جماع پر مجبور کیا جائے گا یا پھسلالیا جائے گا تو وہ بھی مذکورہ بالا طور پر قابل سزا ہوگا“۔
۳:…ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعہ کی شمولیت
مذکورہ مجموعہ قانون میں دفعہ ۳۶۷ کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…
۳۶۷ الف: ”جو کوئی بھی کسی شخص کو اس غرض سے کہ مذکورہ شخص کی غیر فطری خواہش نفسانی کا نشانہ بنایا جائے یا اس طرح ٹھکانے لگایاجائے کہ وہ کسی شخص کی غیر فطری خواہش نفسانی کا نشانہ بننے کے خطرے میں پڑجائے یا اس امر کے احتمال کے علم کے ساتھ کہ مذکورہ شخص کو بایں طور پر نشانہ بنایاجائے گا یا ٹھکانے لگایاجائے گا لے، بھاگے یا اغواء کرے تو اسے موت یا پچیس سال تک کی مدت کے لئے قید سخت کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا“۔
۴:…ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعات کی شمولیت
مذکورہ مجموعہ قانون میں اس دفعہ ۳۷۱ کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعات شامل کردی جائیں گی ، یعنی…
”۳۷۱ الف: کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض کے لئے فروخت کرنا، جو کوئی بھی کسی شخص کو اس نیت سے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت عصمت فروشی یا کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع یا غرض سے یا کسی ناجائز اور غیر اخلاقی مقصد کے لئے کام میں لگایاجائے گا یااستعمال کیا جائے گا یا اس امر کے احتمال کا علم رکھتے ہوئے کہ مذکورہ شخص کو کسی بھی وقت مذکورہ غرض کے لئے کام میں لگایاجائے گا یا استعمال کیا جائے گا، فروخت کرے، اجرت پر چلائے یا بصورتِ دیگر حوالے کرے تو اسے پچیس سال تک کی مدت کے لئے سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا“۔
تشریحات
الف: جب کوئی عورت کسی طوائف یا کسی شخص کو جو کسی چکلے کا مالک یا منتظم ہو، فروخت کی جائے، اجرت پر دی جائے یا بصورت ِ دیگر حوالے کی جائے تو مذکورہ عورت کو بایں اور حوالے کرنے والے شخص کے متعلق تاوقتیکہ اس کے برعکس ثابت نہ ہوجائے یہ تصور کیا جائے گا کہ اس نے اسے اس نیت سے حوالے کیا تھا کہ اسے عصمت فروشی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
ب:دفعہ ہذا ور دفعہ ۳۷۱ ب کی اغراض کے لئے ”ناجائز جماع“ سے ایسے اشخاص کے مابین جماع مراد ہے جو رشتہ ازدواج میں منسلک نہ ہوں۔
۳۷۱ ب: کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض سے خریدنا جو کوئی بھی کسی شخص کو اس نیت سے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت عصمت فروشی کے لئے یا کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع کے لئے یا کسی ناجائز اور غیر اخلاقی مقصد کے لئے کام میں لگایاجائے گا یا استعمال کیا جائے گا یا اس امر کے احتمال کا علم رکھتے ہوئے کہ مذکورہ شخص کسی بھی وقت کسی مذکورہ مقصد کے لئے کام میں لگایاجائے گا یا استعمال کیا جائے گا، خریدے، اجرت پر رکھے یا بصورتِ دیگر اس کا قبضہ حاصل کرے تو اسے پچیس سال تک کی مدت کے لئے سزائے قید دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
تشریح:
کوئی طوائف یا کوئی شخص جو کسی چکلے کامالک یا منتظم ہو کسی عورت کو خریدے، اجرت پر رکھے یا بصورتِ دیگر اس کا قبضہ حاصل کرے تو تاوقتیکہ اس کے برعکس ثابت نہ ہوجائے یہ تصور کیا جائے گا کہ اس عورت پر اس نیت سے قبضہ کیا گیا تھا کہ اسے عصمت فروشی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
۵:…ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
مذکورہ مجموعہ قانون میں دفعہ ۳۷۴ کے بعد ذیلی عنوان ”زنا بالجبر“ کے تحت حسبِ ذیل نئی دفعات ۳۷۵ اور ۳۷۶ شامل کردی جائیں گی، یعنی…
۳۷۵: زنا بالجبر: کسی مرد کو زنا بالجبر کا مرتکب کہا جائے گا جو ماسوائے ان مقدمات کے جو بعد ازاں مستثنیٰ ہوں، کسی عورت کے ساتھ مندرجہ ذیل پانچ حالات میں سے کسی میں جماع کرے۔
اول: اس کی مرضی کے خلاف۔
دوم:اس کی مرضی کے بغیر۔
سوم: اس کی رضامندی سے، جبکہ رضامندی اس کو ہلاک یا ضرر کا خوف دلاکر حاصل کی گئی ہو۔
چہارم: اس کی مرضی سے جبکہ مرد جانتا ہو کہ وہ اس کے ساتھ نکاح میں نہیں ہے اور یہ کہ رضامندی کا اظہار اس وجہ سے کیا گیا ہے کیونکہ وہ یہ باور کرتی ہے کہ مرد وہ دوسرا شخص ہے جس کے ساتھ اس کا نکاح ہوتا وہ باور کرتا ہے یا کرتی ہے؟ یا
پنجم: اس کی رضامندی سے یا اس کے بغیر جب کہ وہ سولہ سال سے کم عمر کی ہو۔
تشریح:
”زنا بالجبر کے جرم کے لئے مطلوبہ جماع کے تعین کے لئے دخول کافی ہے۔“
۳۷۶:زنا بالجبر کے لئے سزا:
۱:… جو کوئی زنا بالجبر کا ارتکاب کرتا ہے اسے سزائے موت یا کسی ایک قسم کی سزائے قید جو کم سے کم پانچ سال یا زیادہ سے زیادہ پچیس سال تک ہو سکتی ہے، دی جائے گی اور جرمانے کی سزا کا بھی مستوجب ہوگا۔
۲:…جب زنا بالجبر کا ارتکاب دو یا زیادہ اشخاص نے بہ تائید باہمی رضامندی سے کیا ہو تو ان میں سے ہرایک شخص کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
۶: …ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
مذکورہ مجموعہ قانون میں باب ۲۰ میں حسب ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…
۴۹۳ الف: کسی شخص کا فریب سے جائز نکاح کا یقین دلاکر ہم بستری کرنا:
”ہروہ شخص جو فریب سے کسی عورت کو جس سے جائز طریقہ پر اس نے نکاح نہ کیا ہو یہ باور کرائے کہ اس نے اس عورت سے جائز طور پر نکاح کیا ہے اور اسے اس یقین کے ساتھ اپنے ساتھ ہم بستری پر آمادہ کرلے تو اسے پچیس سال تک کی مدت کے لئے قید سخت دی جائے گی اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا“۔
۷:… ایکٹ نمبر ۴۵ بابت ۱۸۶۰ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
مذکورہ مجموعہ قانون میں دفعہ ۴۹۶ کے بعد حسب ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…
۴۹۶ الف: کسی عورت کو مجرمانہ نیت سے ورغلانا یا نکال کرلے جانا یا روک رکھنا: جو کوئی بھی کسی عورت کو اس نیت سے نکال کرلے جائے یا ورغلا کرلے جائے کہ وہ کسی شخص کے ساتھ ناجائز جماع کرے یا کسی عورت کو مذکورہ نیت سے چھپائے یا روک رکھے تو اسے سات سال تک کی مدت کے لئے کسی بھی قسم کی سزائے قید دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔
۴۹۶ ب: زنا: غیر منکوحہ مرد اور عورت اگر رضامندی سے جنسی تعلقات قائم کرے تو وہ زنا کے مرتکب ہوں گے۔
۴۹۶ ج:زنا کے جھوٹے الزام کی سزا : جو کوئی بھی شخص کسی شخص کے خلاف زنا کا جھوٹا الزام لگائے یا لائے یا گواہی دے، وہ زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید اور زیادہ سے زیادہ ۱۰ ہزار روپے کے جرمانے کا مستوجب ہوگا۔
بشرطیکہ: عدالت کا پریذائیڈنگ آفیسر مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء کے دفعہ ۲۰۳ج کے شکایت خارج کرنے اور ملزم کو اپنا اظہارِ وجوہ بیان کرنے کا موقع فراہم کرنے کے بعد اگر وہ مطمئن ہوں کہ اس دفعہ کے تحت جرم کیا گیا ہے اور مزید ثبوت کی ضرورت نہیں ہوگی، اور فی الفور فیصلہ سنانے کے لئے کارروائی عمل میں لائے گا۔
۸:… ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ ۱۸۹۱ء) میں دفعہ ۲۰۳ کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعات شامل کردی جائیں گی، یعنی…
۲۰۳ الف: زنا کی صورت میں نالش:
۱…کوئی عدالت زنا کے جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) دفعہ ۵ کے تحت کسی جرم کی سماعت نہیں کرے گی۔ ماسوائے اس نالش کے جو کسی اختیار سماعت رکھنے والی مجاز عدالت میں دائرکی جائے۔
۲․․․ کسی نالش پر جرم کا اختیار سماعت رکھنے والی عدالت کا افسر صدارت کنندہ فوری طور پر مستغیث اور جرم کے لئے ضروری دخول کے فعل کے کم از کم چار چشم دید مسلمان بالغ مرد گواہوں جن کے بارے میں عدالت تزکیة الشہود کی مقتضیات کے ضمن میں مطمئن ہو کہ وہ سچے افراد ہیں اور گناہ کبیرہ سے اجتناب کرنے والے ہیں کی حلف پر جانچ پڑتال کرے گا۔مگر شرط یہ ہے کہ اگر ملزم غیرمسلم ہے تو چشم دید گواہ غیر مسلم ہوسکتے ہیں۔
وضاحت: دفعہ ہذا میں ”تزکیہٴ شہود“ سے مراد کسی گواہ کی ساکھ کے بارے میں تسلی کے لئے عدالت کی جانب سے اختیار کردہ تحقیقات کا طریقہ کار ہے۔
۳…مستغیث اور گواہوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے مواد کو تحریر تک محدود کردیا جائے گا اور اس پر مستغیث اور گواہوں کے جیسی بھی صورت ہو اور عدالت کے افسر صدارت کنندہ کے بھی دستخط ہوں گے۔
۴…اگر عدالت کے افسر صدارت کنندہ کی یہ رائے ہو کہ کارروائی کے لئے کافی وجہ موجود ہے تو عدالت ملزم کی اصالتاً حاضری کے لئے سمن جاری کرے گی۔
۵…کسی عدالت کا افسر صدارت کنندہ جس کے روبرو نالش دائر کی گئی ہو یاجس کو یہ منتقل کی گئی ہو، اگر وہ مستغیث اور گواہوں کے حلفیہ بیانات کے بعد یہ فیصلہ دے کہ کارروائی کے لئے کافی وجہ موجود نہیں ہے، نالش کو خارج کرسکے گا اور ایسی صورت میں وہ اس کی وجوہات قلمبند کرے گا۔
۲۰۳ ب: قذف کی صورت میں نالش:
۱…جرم قذف (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (۸ بابت ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۶ کی ذیلی دفعہ (۲) کے تحت کوئی عدالت، ماسوائے مجاز اختیار کی حامل کی کسی عدالت میں درج کرائی گئی کسی نالش کی، مذکورہ آرڈی نینس کی دفعہ ۷ کے تحت کوئی عدالت کسی جرم کی سماعت نہیں کرے گی۔
۲…کسی نالش پر جرم کی اختیار سماعت رکھنے والی عدالت کا پریذائیڈنگ آفیسر مستغیث اور جرم کے لئے ضروری قذف کے فعل کے گواہوں، جن کا جرم قذف (نفاذ حد) آرڈی نینس، ۱۹۷۹ء (نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۱ء) کی دفعہ ۶ میں ذکرکیا گیا ہے، کے حلف پر فوری طور پر جانچ پڑتال کرے گا اور اس پر مستغیث اور گواہوں کے جیسی بھی صورت ہو اور افسر صدارت کنندہ کے بھی دستخط ہوں گے۔
۴…اگر کسی عدالت کے افسر صدارت کنندہ کی یہ رائے ہو کہ کارروائی کے لئے کافی وجہ موجود ہے تو عدالت ملزم کی اصالتاً حاضری کے لئے سمن جاری کرے گی۔
۵… کسی عدالت کا افسر صدارت کنندہ جس کے روبرو نالش دائر کی گئی ہو یا جس کو یہ منتقل کی گئی ہو، اگر وہ مستغیث اور گواہوں کے حلفیہ بیانات کے بعد یہ فیصلہ دے کہ کارروائی کے لئے کافی وجہ موجود نہیں ہے، نالش کو خارج کر سکے گا اور ایسی صورت میں وہ اس کی وجوہات قلمبند کرے گا۔
۲۰۳ ج:زناکی شکایت:
۱… کوئی عدالت تعزیراتِ پاکستان کے دفعہ ۴۹۶ ب کے تحت جرم پرکارروائی نہیں کرے گا، سوائے مجاز عدالت کی دائرہ میں درج شدہ شکایت پر۔
۲…کارروائی کرنے والی عدالت کا پریذائیڈنگ آفیسر شکایت کے حلف نامے پر جائزہ لے گا اور زنا کی کارروائی کے لئے کم از کم دو گواہوں کا ہونا۔
۳…جائزہ کی کارروائی شکایت کنندہ اور گواہوں کی تحریری صورت میں لائی جائے اور شکایت کنندہ اور گواہوں کے دستخط ہوں گے جو بھی صورت ہو اور عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر کے بھی دستخط ہوں گے۔
۴…اگر عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر کی رائے میں کارروائی کے لئے کافی وجوہات موجود ہوں تو عدالت ملزم کو بذات خود حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کرے گا۔
بشرطیکہ: عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر کو ملزم سے کسی سیکیورٹی سوائے پرسنل بانڈ بغیر ضمانت کے فراہم کئے عدالت میں مزید کارروائی کے لئے حاضری کو یقینی بنائے۔
۵…عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر جس کے پاس شکایت کی گئی ہے یا منتقل کی گئی ہے، شکایت کو خارج کرنے، اگر حلف نامے پر تحریری شکایت اور گواہوں کے بیانات پر غور وخوض کے بعد اس کی رائے میں کارروائی کے لئے کافی وجوہات موجود نہیں ہیں اور اس طرح کے کیس میں اس طرح کرنے کے لئے وہ اپنا وجوہ ریکارڈ کرائے گا۔
۶… باوجودیکہ ختم کی گئی دفعات یا فی الوقت نافذ العمل کسی قانون میں شامل کسی امر، کسی شخص کے خلاف کی گئی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی، یعنی جو جرم زنا (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۵ کے تحت قرار دیا گیا کوئی ملزم اور ایسا شخص جس کے خلاف اس ضابطہ کی دفعہ ۲۰۳ الف کے تحت کی گئی شکایت زیر التواء ہو یا نمٹا دی گئی ہو یا اسے رہا کردیا گیا ہو یا کسی بھی ایسے شخص کے خلاف جس کے خلاف زنا کے مقدمے میں شکایت کی گئی ہو یا جو بھی صورت ہے۔
۹:ایکٹ ۵ بابت ۱۸۹۸ء کے جدول دوم کی ترمیم:
مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۸۹۸ء) میں جدول دوم میں
(اول) کالم ۱ میں دفعہ ۳۶۵ الف اور اس سے متعلقہ کالم ۶ تا ۸ کے اندراجات کے بعد، حسبِ ذیل شامل کردیئے جائیں گے، یعنی…
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۳۱۵ب عورت کو اس کے نکاح وغیرہ پر مجبور کرنے کے لئے لے بھاگنا یا اغواء کرنا یا ترغیب دینا
ایضاً
ایضاً
ایضاً
ایضاً
عمر قید اور جرمانہ
ایضاً
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۳۱۵ب
نشانہ بنانے کی غرض سے لے بھاگنا یا اغواء کرنا
ایضاً
ایضاً
ایضاً
ایضاً
پچیس سال تک سزائے قید اور جرمانہ
ایضاً
(سوم) کالم ۱ میں دفعہ ۳۷۱ اور اس سے متعلقہ کالم ۲ یا ۸ کے اندر اجات کے بعد حسبِ ذیل شامل کردیئے جائیں گے، یعنی…
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۳۷۱ الف کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض کے لئے فروخت کرنا
ایضاً
ایضاً
ایضاً
ایضاً
پچیس سال تک سزائے قید اور جرمانہ
ایضاً
۳۷۱ب
کسی شخص کو عصمت فروشی وغیرہ کی اغراض سے خریدنا
(چہارم): دفعہ ۳۷۴ کے بعد زنا بالجبر کا ذیلی عنوان شامل کردیا جائے گا۔
(پنجم)دفعہ ۳۷۶ سے متعلق کالم ۱ تا ۸ میں موجود اندراجات کی بجائے حسبِ ذیل تبدیل کردیئے
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۳۷۶ الف
زنا بالجبر
بلاوارنٹ گرفتار کرسکے گا
وارنٹ
ناقابل ضمانت
ناقابل مصالحت
سزائے موت یا کم از کم دس یا زیادہ سے زیادہ پچیس سال تک سزائے قید اور جرمانہ
سیشن عدالت
سزائے موت یا عمر قید، اگر جرم کا ارتکاب یا زیادہ اشخاص نے بہ تائید باہمی سے کیا ہو
(ششم: کالم ۱ میں دفعہ ۴۹۳ اور اس سے متعلقہ کالم ۲ تا ۸ میں اندراجات کے بعد، حسبِ ذیل شامل کردیئے جائیں گے، یعنی…
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۴۹۳ الف
کسی شخص کا فریب سے جائز نکاح کا یقین دلاکر ہم بستری کرنا
بغیر وارنٹ گرفتار کرسکے
وارنٹ
ناقابل ضمانت
ناقابل مصالحت
پچیس سال تک قید اور جرمانہ
ایضاً
( ہفتم):دفعہ ۴۹۴ کے کالم ۱ میں کالم ۳ میں لفظ ”ایضاً“ کی بجائے الفاظ بلاوارنٹ گرفتار نہیں کرے گا، تبدیل کردیئے جائیں گے؟
(ہشتم) کالم ۱ میں دفعہ ۵۹۶ اور اس سے متعلقہ کالم ۲ تا۸ میں اندراجات کے بعدحسبِ ذیل شامل کردیئے جائیں گے، یعنی…
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
۴۹۶ الف
کسی عورت کو مجرمانہ نیت سے ورغلایایانکال کر جانایاروک رکھنا
بغیر وارنٹ گرفتار کر سکے
ایضاً
ناقابل ضمانت
ایضاً
سات سال تک کے لئے کسی بھی قسم کی سزائے قید اور جرمانہ
سیشن عدالت یا مجسٹریٹ درجہ اول
۴۹۶ ب
زنا
وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سمن
قابل ضمانت
ناقابل مصالحت
زیادہ سے زیادہ ۵ سال قید اور ۱ ہزار روپے تک جرمانہ
درجہ اول کا مجسٹریٹ
۴۹۶ ج
زنا کا جھوٹا الزام
وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سمن
قابل ضمانت
ناقابل مصالحت
زیادہ سے زیادہ ۵ سال قید اور ۱ ہزار روپے تک جرمانہ
درجہ اول کا مجسٹریٹ
(نہم) دیگر قوانین کے خلاف جرائم کے عنوان کے تحت کالم ۱ میں آخری اندراج کے بعد اور کالم ۲ تا ۸ میں اس سے متعلقہ اندراجات کے بعد حسبِ ذیل شامل کردیئے جائیں گے، یعنی…
۱
۲
۳
۴
۵
۶
۷
۸
آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۵
زنا
وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سمن
قابل ضمانت
ناقابل مصالحت
محصن کی صورت میں موت تک سنگسار کرنا اور اگر محصن نہ ہو تو ایک سوکوڑوں کی سزا
سیشن عدالت
آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۷
قذف
وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سمن
قابل ضمانت
ناقابل مصالحت
اسّی کوڑوں کی سزا
سیشن عدالت
۱۰:… آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۲ کی ترمیم:
زنا کے جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء
۱…شق (الف) کے بعد حسبِ ذیل نئی شق (الف الف) شامل کردی جائے گی۔
(الف الف) ”اعتراف“ سے مراد اس کے برعکس کسی عدالت کے فیصلے کے باجود ملزم کی طرف سے زنا کے جرم کے ارتکاب کو واضح طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس معاملے میں اختیار کی حامل کی سیشن عدالت کے روبرو یا مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ مجریہ ۱۸۹۸ء) کی دفعہ ۲۰۳ الف کے تحت سمن موصول ہونے پر دیا گیا رضا کارانہ زبانی بیان مراد ہے“۔
۲…شق (ہ) حذف کردی جائے گی۔
۱۱:… آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۳ کو حذف کرنا:
زنا کے جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ۳ کو حذف کردیا جائے گا۔
۱۲: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۴ کی ترمیم:
زنا کے جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں دفعہ (۴) میں لفظ ”جائز طور پر“ اور مذکورہ دفعہ کے آخر میں تشریح کو حذف کردیا جائے گا۔
۱۲ الف: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء میں نئی دفعہ کی شمولیت:
زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۵ کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…
۵ الف: ان دفعات کے تحت کوئی بھی مقدمہ دائر، رجسٹرڈ یا قائم نہیں ہوگا۔ دفعہ ۵ کو مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء کی دفعہ ۲۰۳ کو ساتھ ملا کر پڑھتے ہوئے زنا کے کسی بھی مقدمے کو کسی بھی مرحلہ پر تعزیراتِ پاکستان (ایکٹ ۴۵ مجریہ ۱۸۶۰ء) کے طور پر بدکاری کی شکایت میں نہیں بدلاجائے گا اور بدکاری کی شکایت کو کسی مرحلہ پر بھی زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۵ کے تحت زنا میں بدلاجائے گا نہ ہی فی الوقت نافذ العمل کسی دیگر قانون کے تحت ایسی ہی قسم کا کوئی جرم بدلا جائے گا۔
۱۳: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۸۷۹ء مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعات ۶ اور ۷ کا حذف کرنا:
زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعات ۶ اور ۷ کو حذف کردیا جائے گا۔
۱۴: آرڈی نینس نمبر ۷ کی دفعہ ۸ کی ترمیم:
جرم زنا (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں دفعہ ۸ میں…
۱… الفاظ اور سکتے یا زنا بالجبر کو حذف کردیا جائے گا۔
۲…نوٹ میں الفاظ یا ”زنا بالجبر“ کو حذف کردیا جائے گا۔
۱۵:… آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۹ کی ترمیم:
۱…زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۹ میں…
اول: الفاظ یا ”زنا بالجبر“ حذف کردیئے جائیں گے۔
دوم: ذیلی دفعہ( ۲) میں الفاظ یا ”زنا بالجبر“ حذف کردیئے جائیں گے۔
سوم: ذیلی دفعات (۳) اور( ۴) خذف کردی جائیں گی۔
۱۶: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعات ۱۰ تا ۱۶،۱۸ اور ۱۹ کا احذاف:
زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعات ۱۰ تا ۱۶، ۱۸ اور ۱۹ حذف کردی جائیں گی۔
۱۷: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۱۷ کی ترمیم:
جرم زنا (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں دفعہ ۱۷ میں الفاظ اور ہندسہ ”دفعہ“ حذف کردیئے جائیں گے۔
۱۸: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۲۰ کی ترمیم:
۱… زنا کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں…
اول: ذیلی دفعہ (۱) میں پہلا فقرہ شرطیہ حذف کردیا جائے گا اور دوسرے فقرہ شرطیہ میں لفظ ”مزید“ حذف کردیا جائے گا۔
دوم: ذیلی دفعہ( ۳ )کو حذف کردیا جائے گا۔
سوم: ذیلی دفعہ (۵) کو حذف کردیا جائے گا۔
۱۹: آرڈی نینس نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۲ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں شق (الف) کی بجائے حسبِ ذیل تبدیلی کردی جائے گی، یعنی…
”الف“، ”بالغ“، ”حد“ اور ”زنا“ کا ایک ہی جیسا مفہوم ہے، جیساکہ جرم زنا (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء میں ہے اور“
۲۰: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ( ۴) کا احذاف:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۴ کو حذف کردیا جائے گا۔
۲۱: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۶ کا احذاف:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۶ کو مذکورہ دفعہ کی ذیلی دفعہ (۱) کے طور پر دوبارہ نمبر لگایا جائے گا اور مذکورہ بالا طور پر دوبارہ نمبر لگائے گی ذیلی دفعہ ۱ کے بعد حسبِ ذیل دفعہ ۲ کا اضافہ کردیا جائے گا، یعنی…
۲:… کسی عدالت کا افسر صدارت کنندہ مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۷۹ء کی دفعہ ۲۰۳ الف کے تحت استغاثہ خارج کرتے ہوئے یا جرم زنا (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۵ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۷ کے تحت کسی مجرم کو بری کرتے ہوئے اگر مطمئن ہو کہ جرم قذف مستوجب حد کا ارتکاب ہوا ہے تو وہ قذف کا کوئی ثبوت طلب نہیں کرے گا اور دفعہ ۷ کے تحت سزا کا حکم صادر کرے گا۔
۲۲: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۸ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۸میں الفاظ یا پولیس کو کی گئی رپورٹ حذف کردیئے جائیں گے۔
۲۳: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۹ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۹ میں ذیلی دفعہ( ۲) کی بجائے حسبِ ذیل تبدیلی کردی جائے گی، یعنی…
۲:…کسی ایسے مقدمے میں جس میں حد کی تعمیل سے قبل، مستغیث، قذف کا الزام واپس لے لے یا یہ بیان دے کہ ملزم نے جھوٹا اقبال کیا ہے یا یہ کہ گواہوں میں سے کسی نے جھوٹا بیان دیا ہے تو حد کا اطلاق نہیں ہوگا۔
۲۴: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعات ۱۰ تا ۱۳ اور ۱۵ کی ترمیم: قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعات ۱۳ تا ۱۰ اور ۱۵ حذف کردی جائے گی۔ ذیلی دفعات ۳ حذف کردی جائے گی۔
۲۶: آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۱۶ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) میں دفعہ ۱۶ حذف کردی جائے گی۔
۲۷: آرڈی نینس نمبر۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۱۷ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈڈ نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۱۷ میں…
اول: پہلے فقرہ شرطیہ کو حذف کردیا جائے گا۔
دوم: دوسرے فقرہ شرطیہ کی بجائے حسبِ ذیل تبدیل کردیا جائے گا، یعنی…
”مگر شرط یہ ہے کہ دفعہ ۷ کے تحت قابل سزا کوئی جرم سیشن عدالت میں قابل سماعت ہوگا نہ کہ مذکورہ ضابطے کی دفعہ ۳۰ کے تحت مجاز مجسٹریٹ کے ذریعے سے یا اس کے روبرو اور سیشن عدالت کے حکم کے خلاف اپیل وفاقی شرح عدالت میں دائر ہوگی“۔
۲۸:آرڈی نینس نمبر۸ مجریہ ۱۹۷۹ء کی دفعہ ۱۹ کی ترمیم:
قذف کا جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (آرڈی نینس نمبر ۸ مجریہ ۱۹۷۹ء) کی دفعہ ۱۹ حذف کردی جائے گی۔
۲۹: انفساخ ازدواج مسلمانان ایکٹ ۱۹۳۵ء (نمبر ۸ بابت ۱۹۳۹ء) میں نئی دفعہ کی شمولیت:
انفساخ ازدواج مسلمانان ایکٹ ۱۹۳۵ء (نمبر ۸ بابت ۱۹۳۹ء) میں دفعہ ۲ میں شق ۷ کے بعد حسبِ ذیل نئی دفعہ شامل کردی جائے گی، یعنی…(۷ الف) لعان:
تشریح:
لعان سے مراد جب کہ کوئی شوہر اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور بیوی اس تہمت کو سچ تسلیم نہ کرے۔
بیان اغراض ووجود
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مسلمہ دستوری مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات اور مقتضیات کے مطابق جیساکہ قرآن پاک اور سنت میں موجود ہے بحیثیت انفرادی اور اجتماعی زندگیاں گزارنے کے قابل بنایا جائے۔
چنانچہ دستور اس امر کی تاکید کرتا ہے کہ موجودہ تمام قوانین کو اسلامی احکام کے مطابق جس طرح کہ قرآن پاک اور سنت میں ان کا تعین کیاگیا ہے، بنایاجائے۔
اس بل کا مقصد بالخصوص زنا اور قذف سے متعلق قوانین کو بالخصوص بیان کردہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مقاصد اور دستوری ہدایت کے مطابق بنانا ہے اور خاص طور پر قانون کے بے جا اور غلط استعمال کے خلاف خواتین کی دادرسی کرنا اور انہیں تحفظ فراہم کرنا ہے۔
قرآن پاک میں زنا اور قذف کے جرائم کے بارے میں موجود ہے، زنا اور قذف سے متعلق دو آرڈی نینس، اس حقیقت کے باوجود کہ قرآن وسنت نے نہ تو ان جرائم کی وضاحت کی ہے اور نہ ان کے لئے سزا مقرر کی ہے تاہم دیگر قابل سزا قوانین کے شمار میں اضافہ کرتے ہیں زنا اور قذف کے لئے سزائیں قصاص کے کسی اصول کے بغیر یا ان جرائم کے لئے ثبوت کے کسی طریقے کی نشاندہی کے بغیر نہیں دی جاسکتیں۔
کوئی جرم جس کا حوالہ قرآن پاک اور سنت میں نہیں ہے یا جس کے لئے اس میں سزا کے بارے میں نہیں بتایا گیا وہ تعزیر ہے جو ریاستی قانون سازی کا موضوع ہے یہ دونوں کام ریاست کے ہیں کہ وہ مذکورہ جرائم کی وضاحت کرے اور ان کے لئے سزاؤں کا تعین کرے۔ ریاست مذکورہ اختیار کو مکمل اسلامی ہم آہنگی کے ذریعے استعمال کرتی ہے، جو ریاست کو وضاحت اور سزا ہر دو کا اختیار دیتا ہے۔ اگرچہ مذکورہ تمام جرائم کو دونوں حدود آرڈی نینسوں سے نکال دیا گیا ہے اور مجموعہ تعزیراتِ پاکستان ۱۸۶۰ء (ایکٹ نمبر ۴۵ مجریہ ۱۸۶۰ء) جسے بعد ازاں پی پی سی کا نام دیا گیا ہے میں مناسب طور پر شامل کردیا گیا ہے۔
زنا کے جرم (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء (نمبر ۷ مجریہ ۱۹۷۹ء) جسے بعدازاں ”زنا آرڈی نینس“ کا نام دیا گیا ہے کی دفعات ۱۱ تا ۱۶ میں دیئے گئے جرائم تعزیر کے جرائم ہیں۔ ان تمام کو مجموعہ تعزیراتِ پاکستان ۱۸۶۰ء (ایکٹ نمبر ۴۵ مجریہ ۱۸۶۰ء) کی دفعات ۳۶۵ ب، ۳۶۷ الف، ۳۷۱ الف، ۳۷۱ ب، ۴۹۳ الف اور ۴۹۶ الف کے طور پر شامل کیاگیا ہے۔ جرم قذف (نفاذ حدود) آرڈی نینس ۱۹۷۹ء جسے بعد ازاں ”قذف آرڈی نینس“ کا نام دیا گیا ہے کی دفعات ۱۲ اور ۱۳ کو حذف کیا گیا ہے۔ یہ مذکورہ آرڈی نینس کی دفعہ ۳ میں قذف کی تعریف کے طور پر کیاگیاہے جو طبع شدہ اور کنندہ شدہ مواد کی طباعت یا کنندہ کاری یا فروخت کے ذریعے ارتکاب کردہ قذف کو کافی تحفظ دیتی ہے۔
مذکورہ تعزیری جرائم میں سے کسی کی آئینی تعریف کے استعمال میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ان کے لئے مقرر کی گئی سزا کو محفوظ رکھا گیا ہے۔ ان تعزیری جرائم کے لئے کوڑوں کی سزا کو حذف کیا گیاہے جیساکہ قرآن وسنت میں ان جرائم سے متعلق کوئی نہیں ہے۔
ریاست کو یہ اختیار ہے کہ وہ اسلام کے منصفانہ نظریے کے مطابق اس میں تبدیلی لائے۔ یہ پی پی سی کے مطابق اور شائستگی کے معیار کو قائم کرنے کے لئے ہے جس سے معاشرے کی کامل ترقی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
زنا اور قذف کے آرڈی نینس پر شہریوں کی طرف سے بالعموم اور اسلامی اسکالروں اور خواتین کی طرف سے بالخصوص سخت تنقید کی گئی۔ تنقید کے کئی موضوع تھے۔ ان میں زنا کے جرم کو زنا بالجبر (عصمت دری) کے ساتھ ملانا شامل ہے اور ان دونوں کے لئے ثبوت اور سزا کی ایک ہی قسم رکھی گئی ہے۔ یہ بے جا سہولت دیتا ہے کوئی عورت جو عصمت دری کو ثابت نہیں کرسکتی اس پر اکثر زنا کا استغاثہ دائر کردیا جاتا ہے۔ زنا بالجبر (عصمت دری) کے لئے زیادہ سے زیادہ سزا کے ثبوت کی ضرورت صرف اتنی ہے جتنی کہ زنا کے لئے ہے۔ یہ اول الذکر کو ثابت کرنے کے لئے تقریباً نا ممکن بنادیتا ہے۔
جب کسی مرد کے خلاف عصمت دری کے استغاثہ میں ناکامی ہو، لیکن طبی معائنے سے جماع یا حمل کی یا بصورت دیگر تصدیق ہوجائے تو عورت کو چار عینی گواہوں کے نہ ہونے سے زنا کی حد کے طور پر نہیں دی جاتی ، بلکہ تعزیر کے طور پر دی جاتی ہے اس کی شکایت کو بعض اوقات اعتراضات تصور کیا جاتا ہے۔
قرآن وسنت زنا کے لئے تعزیری سزا کے مقتضیٰ نہیں ہیں۔ یہ آرڈی نینس کا مسودہ تیار کرنے والوں کے ذاتی خیالات پر مبنی ہیں، زنا اور قذف کے جرائم کے لئے تعزیری سزائیں نہ صرف اسلامی اصولوں کے منافی ہیں، بلکہ استحصال اور ناانصافی کو جنم دیتی ہیں۔ انہیں ختم کیا جارہا ہے۔
دستوری تعزیرات کو واضح اور غیر مبہم ہونا چاہئے اور غیر ممنوعہ کے درمیان واضح حد مقررہ ہو۔ شہری اس سے آگاہ ہوں۔ وہ اپنی زندگی اور طور طریقوں کو ان روشن رہنما اصولوں کو اپناتے ہوئے گزار سکیں۔ لہذا ان میں اور متعلقہ قوانین میں غیر واضح تعریفات کی وضاحت کی جارہی ہے اور جہاں یہ ممکن نہیں ہے انہیں حذف کیا جارہا ہے۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ غیر محتاط شہریوں کو تعزیری قوانین کے غیر دانشمندانہ استعمال سے تحفظ بہم پہنچایاجاسکے۔ زنا آرڈی نینس (نکاح) کی جائز نکاح کے طور پر بھی تعریف کرتا ہے بالخصوص دیہی علاقوں میں نکاح کو بالعموم اور طلاق کو بالخصوص رجسٹرڈ نہیں کیا جاتا۔ کسی شخص پر زنا کا الزام لگانے کے لئے دفاع میں ”جائز نکاح“ کا تعین مشکل ہوجاتا ہے۔ رجسٹریشن نہ کرانا اس کے دیوانی منطقی نتائج میں صرف یہی کافی ہے کہ کوئی نکاح رجسٹر نہ کرایا جائے یا کسی طلاق کی تصدیق کو تعزیری منطقی نتائج سے مشروط نہ کیا جائے۔ اس میں اسلامی ہم آہنگی پائی جاتی ہے جب کسی جرم کے ارتکاب میں کوئی شبہ پایا جائے تو حد کو نافذ نہ کیا جائے قانون مذکورہ مقدمات میں غلط استعمال کی وجہ سے سابقہ خاوندوں اور معاشرے کے دیگر ارکان کے ہاتھوں میں ظلم وستم کا کھلونا بن گیا ہے۔
تین طلاقیں دیئے جانے کے بعد عورت اپنے میکے چلی جاتی ہے وہ دورانِ عدت جاتی ہے کچھ ہی دنوں کے بعد خاندان کے لوگ نئے ناطے کا انتظام کردیتے ہیں اور وہ شادی کر لیتی ہے، اس وقت خاوند یہ دعویٰ کرتا ہے کہ مقامی ہیئت ہائے مجاز کی طرف سے طلاق کی تصدیق کے بغیر نکاح ختم نہیں ہوا اور وہ زنا کا مقدمہ دائر کردیتاہے۔ یہ ضروری ہے کہ اسے ختم کرنے کے لئے اس تعریف کو حذف کردیا جائے۔
زنا بالجبر (عصمت دری) کے جرم کے لئے کوئی حد موجود نہیں ہے۔ یہ تعزیری جرم ہے لہذا عصمت دری کی تعریف اور سزا پی پی سی میں بالترتیب دفعہ ۳۷۵ اور ۳۷۶ میں شامل کیا جارہا ہے۔ جنس کی مبہم تعریف میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ یہ واضح کیا جاسکے کہ عصمت دری ایک جرم ہے جس کا ارتکاب مرد عورت کے ساتھ کرتا ہے۔ عصمت دری کا الزام لگانے کے لئے عورت کی مرضی دفاع کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ یہ انتظام کیا جارہا ہے کہ اگر عورت کی عمر ۱۶ سال سے کم ہو تو مذکورہ مرضی کو دفاع کے طور پر استعمال نہ کیا جائے یہ کمزور کو تحفظ دینے کی ضرورت، جس کی قرآن بار بار تاکید کرتا ہے اور بین الاقوامی قانونی ذمہ داری کے اصولوں میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔
اجتماعی زیادتی کی سزا موت ہے، اس سے کم سزا نہیں رکھی گئی ہے ایسے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالتوں کا یہ مشاہدہ ہے کہ بعض حالات میں ان کی یہ رائے ہوتی ہے کہ کسی شخص کو بری نہیں کیاجاسکتا ہے جب کہ عین اس وقت مقدمے کے حقائق اور حالات کے مطابق سزائے موت جائز نہیں ہوتی۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ مقدمات میں ملزم بری کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس معاملے کو نمٹانے کے لئے سزائے موت کے متبادل کے طور پر عمر قید کی سزا کا اضافہ کیا جارہا ہے۔ تعزیر، زنا بالجبر، عصمت دری اور اجتماعی زیادتی کی قانونی کارروائی کے لئے طریقہ کار اس طرح دیگر تمام تعزیرات پی پی سی کے تحت تمام جرائم کو مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ء (ایکٹ نمبر ۵ بابت ۱۹۸۹ء) بعد ازیں ”پی پی سی“ کے ذریعے منضبط کیا گیا ہے۔
لعان انفساخ نکاح کی شکل ہے کوئی عورت جوکہ اپنے شوہر کی طرف سے بدکاری کی ملزمہ ہو اور اس الزام سے انکاری ہو اپنی ازدواجی زندگی سے علیحدگی کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ لعان سے متعلق قذف آرڈی نینس کی دفعہ ۱۴ اس کے لئے طریقہٴ کار فراہم کرتی ہے۔ یہ انفساخ نکاح کی آئینی تحریر میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس طرح قانون انفساخ ازدواج مسلمانان ۱۹۳۹ء (نمبر ۸ بابت ۱۹۳۹ء) کے تحت لعان کو طلاق کی وجہ کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
زنا اور قذف کی تعریف وہی ہی رہے گی جیساکہ زنا اور قذف آرڈی نینسوں میں ہے۔ نیز زنا اور قذف دونوں کے لئے سزائیں ایک جیسی ہوں گی۔
زنا سنگین جرم ہے جوکہ لوگوں کے اخلاق کو بگاڑتا اور پاکدامنی کے احساس کو تباہ کرتا ہے۔ قرآن زنا کو لوگوں کے اخلاق کے برعکس ایک جرم ٹھہراتا ہے۔ چار چشم دیدگواہوں کی ضرورت بلاشرکت غیرے صریحاً غیر معمولی بات نہیں ہے۔ یہ بھی دعویٰ ہے کہ اگر حدیث کے برعکس ہو ”اللہ لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اپنے گناہوں کو چھپاتے ہیں“ جو کسی عمل کا ارتکاب اس طرح غل غپاڑہ کی صورت میں کرتے ہیں تاکہ چار آدمی اس کو دیکھ لیں البتہ معاشرے کو بہت سنگین نقصان ہوگا۔ اسی وقت قرآن راز داری کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ بے بنیاد اندازوں سے روکتا ہے اور تحقیقات کرنے اور دوسروں کی زندگی میں دخل اندازی سے منع کرتا ہے اس لئے زنا کے ثبوت کی ناکامی کی وجوہ کی بنا پر قذف کے لئے سزا عائد ہوجاتی ہے۔ (زنا سے متعلق جھوٹا الزام) قرآن شکایت کنندہ سے زنا کو ثابت کرنے کے لئے چار چشم دید گواہ مانگتا ہے۔ شکایت کنندہ اور شہادت دینے والوں کو اس جرم کی سنگینی سے بخوبی آگاہی ہونی چاہئے اور اس بات کی آگاہی ہونی چاہئے کہ اگر انہوں نے جھوٹا الزام لگایا یا الزام کے شک کو دور نہ کرسکے تو وہ قذف کے لئے سزا وار ہوں گے۔ ملزم زنا کی قانونی کارروائی میں ناکامی کے نتیجے میں دوبارہ از سر نو قانونی کارروائی شروع نہیں کرے گا۔
زنا آرڈی نینس خواتین پر استغاثہ کا بے جا استعمال کرتا ہے، خاندانی تنازعات کو طے کرنے اور بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے انحراف کرتا ہے۔ زنا اور قذف کے ہر دو مقدمات میں اس کے بے جا استعمال پر نظر رکھنے کے لئے مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ صرف سیشن عدالت ہی کسی درخواست پر مذکورہ مقدمات میں سماعت کا اختیار استعمال کرسکے۔ اسے قابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے تاکہ ملزم دورانِ سماعت جیل میں یا سیت کا شکار نہ رہے۔ پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہوگا کہ وہ مذکورہ مقدمات میں کسی کو گرفتار کر سکے تاوقتیکہ سیشن عدالت اس کی اجازت نہ دے اور مذکورہ ہدایات ماسوائے عدالت میں حاضری کو لازمی بنائے جانے یا کسی سزا دہی کی صورت کے جاری نہیں کی جاسکتیں۔
مذکورہ تمام ترامیم کا بنیادی مقصد زنا اور قذف کو اسلامی احکام کے مطابق قابل سزا بنانا جیساکہ قرآن اور سنت میں دیاگیاہے۔ استحصال سے روکنا، پولیس کے بے جا اختیارات سے روکنا اور انصاف اور مساویانہ حقوق پر مبنی معاشرے کو تشکیل دینا ہے۔(ماخوذ:ازتحفظ حقوق نسواں بل حقیقت کیا ہے؟ ص: ۸۳تا۱۰۴ )
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , صفرالمظفر:۱۴۳۲ھ - فروری: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 2

    پچھلا مضمون: دل کے آپریشن میں ”خنزیر“ کے دل کا ”والو“ استعمال کرنا !
Flag Counter