Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام ۱۴۳۲ھ - جنوری ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

3 - 12
برہنہ تلاشی لینے والے ممالک کے سفر کا حکم !
برہنہ تلاشی لینے والے ممالک کے سفر کا حکم!
محترم حضرات علمائے کرام ومفتیانِ عظام! بندہ ایک انتہائی اہم اور باعثِ اُلجھن وتشویش عالمی مسئلے کی جانب آپ کو متوجہ کرکے اس کا حکم شرعی معلوم کرنا چاہتا ہے:
وہ یہ کہ کچھ عرصہ پہلے امریکن حکومت نے صرف چودہ ممالک (جن میں سوائے ایک دو کے تمام مسلم ممالک شامل تھے) سے آنے والے مسافروں کی برہنہ اسکیننگ کا سلسلہ شروع کیا تھا، اس برہنہ تلاشی میں ان ممالک سے آنے والے کسی بچے، بوڑھے، مرد وعورت کو اِستثناء حاصل نہیں، اس پر مختلف اسلامی ممالک اور تنظیموں نے شور مچایا، جس کے نتیجے میں امریکن حکومت نے اپنے فیصلے میں ممکنہ تبدیلیاں بھی کیں۔
مگر یہ بات بظاہر دبی ہے، ختم نہیں ہوئی، کیونکہ سننے میں آیا ہے کہ اب متحدہ عرب امارات جیسے مسلم اور عرب ممالک نے بھی ان مشینوں کی تنصیب کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ان کا ذاتی فیصلہ نہیں ہوسکتا، اس کے پیچھے یقینا یہودی لابی سرگرم ہے، جو صرف اور صرف مسلمانوں کی تذلیل وتوہین میں مصروفِ عمل ہے۔ سیکورٹی اِنتظامات محض ایک بہانہ ہے، کیونکہ متعدد ایسے ماہرین جو اِنسانیت کی تذلیل کو روا نہیں سمجھتے اور خوفِ خدا بھی رکھتے ہیں، انہوں نے یہ تجویز دی ہے کہ ایسے سوفٹ ویئر موجود ہیں اور ان میں جدت بھی اپنائی جاسکتی ہے جو کہ صرف قابلِ اعتراض مواد کی نشاندہی کریں اور ا سکینر سے گزرنے والے کا وجود نظر نہ آئے، مگر ان کی بات کو اہمیت نہیں دی گئی۔
ان اُمورِ متذکرہ بالا کی بنا پر بندہ یہ پوچھنا چاہتا ہے کہ جن ممالک میں اس طرح کے ا سکینرز نصب ہوں، ان ممالک میں روزگار کی تلاش یا تبلیغی واِصلاحی اُمور یا اس کے علاوہ اَغراض ومقاصد کے بنا پر سفر کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ اور یہ بھی بتائیں کہ ان کا یہ عمل (جو بقول ان کے سیکورٹی خدمات کے پیش نظر کیا جارہا ہے) شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ اور اس سلسلے میں عوام اور حکومتِ وقت کا کیا فریضہ بنتا ہے؟ بینوا توجروا۔

مستفتی: مولوی محمد اویس، نارتھ ناظم آباد کراچی

الجواب حامداً ومصلیاً
۱:․․․ جاننا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو معزز ومکرم بنایا اور تمام مخلوقات میں سب سے اعلیٰ رُتبہ ومقام عطا کیا، چنانچہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:
”ولقد کرمنا بنی آدم ․․․․ وفضلناھم علٰی کثیر ممن خلقنا تفضیلًا“ (بنی اسرائیل)
دُنیا کا کوئی مذہب (خصوصاً مذاہبِ سماویہ) کسی بھی انسان کی تذلیل وتنقیص یا توہین کی اجازت نہیں دیتا، تمام ادیان وملل میں اِحترامِ انسانیت کا پہلو نمایاں ہے، لہٰذا کوئی بھی ایسا عمل، اِقدام یا قانون جس سے انسانیت کی تحقیر وتذلیل ہو، شرعی نقطئہ نظر سے جائز نہیں، اور عرفی واخلاقی طور پر بھی اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ شریعت میں شرم وحیا اور پردگی کو معاشرے اور اِنسانیت میں خاص مقام حاصل ہے، لہٰذا شریعت نے ایسے تمام افعال جو شرم وحیا کے خلاف ہوں اور جن کی وجہ سے دُوسرے کے اعضائے مستورہ دیکھے یا دِکھائے جائیں، ان کو ناجائز وحرام قرار دیا ہے۔
مذکورہ تمہید کے پیش نظر صورتِ مسئولہ میں امریکی حکومت کا برہنہ اسکیننگ کرنا شرعی واخلاقی طور پر ناجائز ہے، اور ایسے اقدامات کا مقصد سوائے مسلمانوں کی اہانت اور تنقیص کے کچھ نہیں۔ بلاشبہ ان کے یہ اقدامات ان کی بیمار ذہنیت، متعصب سوچ وفکر، ذہنی پسماندگی اور مسلمانوں سے بغض وعداوت کا مظہر ہے۔ کس قدر عجیب بات یہ ہے کہ دُنیا بھر اِعتدال پسندی وروشن خیالی اور رواداری کے فلسفے کے دعوے دار اہل مغرب مسلمانوں کے بارے میں اپنے ہی وضع کردہ اُصولوں اور قوانین کو مختلف اقدامات اور حرکتوں کے ذریعے پامال کرنے پر کمربستہ ہیں، بلکہ شرافت ودیانت، شرم وحیا، اخلاق ومروّت کی تمام حدود کو پھلانگ رہے ہیں، جدید دور میں سیکورٹی اِنتظامات کے لئے مذکورہ طریقے کے علاوہ بھی سینکڑوں ذرائع واسباب موجود ہیں، لہٰذا اس کو سیکورٹی انتظام کا نام دینا محض ایک بہانہ اور بے بنیاد دلیل ہے۔
شرعی طور پر یہ اقدام جائز نہیں ہے، کیونکہ شریعت میں اس بات کی ہرگز اِجازت نہیں کہ کوئی اجنبی کسی دُوسرے مرد وعورت کے اعضائے مستورہ بلاضرورت دیکھے یا دِکھائے، کوئی بھی انصاف پسند اِنسان اس اقدام کو دُرست قرار نہیں دے سکتا، ان اقدامات اور مسلمانوں کے خلاف دیگر حرکتوں سے یہ پتا چلتا ہے کہ انسانیت کی توہین، تذلیل وتنقیص، بے حیائی وفحاشی کا فروغ امریکا ویورپ کے نام نہاد تہذیب یافتہ اسلام دُشمنوں کا خاص شیوہ ہے۔
۲:․․․ اسلامی ممالک کا اہل مغرب کی متابعت میں ان مشینوں کی تنصیب کا فیصلہ افسوس ناک اور قابل مذمت اور ناجائز ہے۔ یہ درحقیقت ان کی غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، خصوصاً ان کی رَوِش پر چلتے ہوئے ایسے اقدامات کرنا جو شرعاً وعرفاً ہر اِعتبار سے ناجائز ہوں، مزید شناعت کا باعث اور ناجائز ہے۔ قرآنِ کریم کی بیشتر آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار کی مشابہت، متابعت، ان کی طرف میلان اور دوستی سے منع فرمایا ہے۔اِمام ابوبکر جصاص لکھتے ہیں:
”نہی فی ھٰذہ الآیات عن موالات الکفار واکرامھم وأمر باھانتھم واذلالھم ونھی عن الاستعانة بھم فی امور المسلمین مما فیہ من العز وعلو الید۔“ (ج:۳ ص:۱۲۳)
ترجمہ:․․․ ”ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار کی دوستی اور ان کے اعزاز سے منع فرمایا ہے، اور ان کی اہانت واِذلال کا حکم دیا ہے، اور ان سے مسلمانوں کے اِجتماعی کاموں میں اِمداد لینے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس میں ان کی عزت اور برتری ہے۔“
۳:․․․ اگر اِسلامی ملک میں روزگار مہیا ہو اور کوئی شرعی عذر ومجبوری نہ ہو تو محض مال کے حصول وزیادتی کے لئے غیرمسلم ممالک میں جانا دُرست نہیں، اس لئے کہ وہاں مسلمانوں کے لئے ہر طرح کے دینی ودُنیاوی مفاسد موجود ہیں، لہٰذا اسلامی ممالک ہی میں روزگار تلاش کرنا چاہئے۔
تبلیغی اسفار ایک مستحب امر ہے، اور اس کام کو جب وہاں موجود افراد بخوبی ادا کر رہے ہیں تو دیگر ممالک کے افراد کا ایک مستحب کام کے لئے وہاں جانا جس میں اسیکننگ کے ذریعے دوسروں کے سامنے برہنہ ہونا پایا جاتا ہو، شرعاً دُرست نہیں۔ ۴:․․․ عوام الناس کو اپنے دائرہٴ اِختیار میں رہتے ہوئے مذکورہ غیرمسلم ممالک جو مسلمانوں کی دِل شکنی کرتے ہیں اور اس کے لئے وہ توہین آمیز خاکوں، برہنہ اسکیننگ جیسے غیرشرعی وغیرمہذب اقدامات کرتے ہیں، ان ممالک کا اِقتصادی ومصنوعات بائیکاٹ کرنا چاہئے جو کہ اسلامی حمیت وغیرت کے عین مطابق ہے۔ البتہ مسلم حکمرانوں کا یہ فریضہ بنتا ہے کہ اس طرح کے غیراخلاقی وحیاسوز اِقدامات وقوانین وضع کرنے والے ممالک سے سیاسی سطح پر پُرزور اِحتجاج کریں اور ان پر دباوٴ ڈال کر اس طرح کے اِقدامات کو ختم کروائیں۔ بصورتِ دیگر مسلم حکمرانوں کو ان ممالک سے تعلقات کن بنیادوں پر رکھیں، اس پر سوچنا چاہئے۔

الجواب صحیح

محمد عبدالسلام چاٹگامی

محمد عبدالمجید دین پوری

محمد شفیق عارف

کتبہ

غلام مصطفی

متخصص فقہ اسلامی

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , محرم الحرام:۱۴۳۲ھ - جنوری: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 1

    پچھلا مضمون: عیدالاضحی اور غیرذمہ دارانہ باتیں !
Flag Counter