Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی شوال المکرم ۱۴۳۰ھ - اکتوبر ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

12 - 12
نقدو نظر !
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دو نسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
خون ریزی اور عصبیت قرآن وحدیث کی روشنی میں:
جناب مولانا مفتی احسان اللہ شائق صاحب ،استاذ ومفتی جامعة الرشید کراچی، صفحات:۲۰۶، قیمت: درج نہیں، پتہ: دارالاشاعت، اردو بازار، ایم اے جناح روڈ کراچی۔
قومی عصبیت ایک بدبودار شئ ہے ،اس کی غلاظت وتعفن کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی اس مرض میں گرفتار ہوتا ہے تو پھر وہ عقل وخرد سے محروم ہوجاتا ہے اور وہ ناحق قتل وغارت گری کا مرتکب ہوتا ہے ،چنانچہ زمانہ جاہلیت میں اسی عصبیت اور قومی، وطنی اور لسانی تقسیم کی بناء پر انسان انسان کا قاتل تھا، جس کے خاتمہ کے لئے آنحضرت ا نے سرتوڑ کوشش وسعی فرما کر مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا اور انسان کی عظمت واہمیت اور مرتبہ ومقام بتلایا اور ناحق قتل کی قباحت وغلاظت سے آگاہ فرما کر ایک دوسرے کو بھائی بھائی بنایا، چنانچہ کل تک ایک دوسرے کی جان ومال اور عزت وآبرو کے پیاسے ایک دوسرے کے نہ صرف محافظ بن گئے، بلکہ بھائیوں سے زیادہ ایک دوسرے سے محبت والفت کرنے والے بن گئے، جس کو قرآن کریم نے یوں بیان فرمایا:
”واذکروا نعمة اللّٰہ علیکم اذ کنتم اعداءََ فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا ،،۔ (آل عمران:۱۰۳)
ترجمہ:…”اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم میں الفت ومحبت ڈالی، اسی وجہ سے تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے،،۔
پیش نظر کتاب میں اسی مضمون کو نہایت خوبصورت انداز سے بیان کرنے کے بعد مسلمان کی جان ومال اور عزت وآبرو کی اہمیت کو بیان کرنے کے بعد قومی ووطنی عصبیت کی برائی کو بیان کرنے، ناحق قتل ، قتل عمد، قتل خطا، جاری مجری خطا، قصاص، دیت، عاقلہ، خودکشی، ناحق قتل کا وبال، قیامت کے دن قتل کی سزا، اسقاط جنین وغیرہ تمام مسائل کو بہت عمدہ انداز میں بیان کیا گیا ہے اور اس سلسلہ کے تمام فقہی مسائل واحکام کو سلیقہ سے ذکر کیا گیاہے ،بلاشبہ اپنے موضوع پر یہ کتاب قابل قدر تحقیقی کام ہے۔
اللہ تعالیٰ اس محنت وسعی کو قبول فرما کر امت کی ہدایت وراہ نمائی کا ذریعہ بنائے، آمین۔
تسہیل تربیت السالک:
تالیف: حکیم الامت مجدد ملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی۔تسہیل: حضرت مولانا ارشاد احمد فاروقی استاذ مدرسہ باب الاسلام مسجد برنس روڈ کراچی، صفحات: جلد اول حصہ اول: ۴۴۴، حصہ دوم صفحات: ۵۰۶، جلد دوم صفحات:۵۲۴، جلد سوم صفحات: ۴۵۸، قیمت عام: ۱۶۰۰، پتہ: زمزم پبلشرز، شاہ زیب سینٹر، نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
حکیم الامت مجدد ملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی کی شہرہ آفاق کتاب ”تربیت السالک،، کسی تعارف کی محتاج نہیں، اللہ تعالیٰ نے حضرت تھانوی قدس سرہ سے انسانیت کی اصلاح وتربیت کا اس آخری دور میں جو کام لیا، بلاشبہ اس کی نظیر کم از کم اس دور میں ملنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ ایک سالک کو سلوک واحسان کی راہ میں کیا کیا مسائل ومشکلات پیش آسکتے ہیں؟ اور کون کونسی روحانی امراض اس کا راستہ روک سکتی ہیں؟ اس کو وہی سمجھ سکتا ہے جس نے اس راہ میں قدم رکھا ہو، اور نفس و شیطان کس کس طرح اس کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا کون کون سی امراض اس کو لاحق ہوسکتی ہیں؟ اور ان سے کس کس طرح پیچھا چھڑایا جاسکتا ہے؟ اس کے لئے تربیت السالک اکسیر کا کام دیتی ہے ۔ بلاشبہ یہ کتاب اپنی ترتیب کے بعد سے اب تک یکساں مقبول رہی ہے ،چونکہ اس کتاب کی اردو آج سے قریب قریب سوسال بیشتر دور کی تھی اور اردو زبان کے اس سوسالہ سفر میں بہت کچھ تبدلیاں آچکی ہیں اور بہت کچھ متروک ہوگیا اور بہت سے نئے الفاظ اور محاورات نے ان کی جگہ لے لی تھی اور پھر اس کتاب میں جن حضرات سالکین کے خطوط تھے ان میں سے اکثرعلمأ اور اہل علم تھے، لہذا ان کی تحریروں میں عربی، فارسی اور گاڑھی اردو تھی، اس لئے ضرورت تھی کہ اس کو دور حاضر کے مطابق کیا جائے اور اس کو دور حاضر کی عوام وخواص کی استعداد سے ہم آہنگ کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے بھائی واصف منظور صاحب کو جنہوں نے اپنے ایک مسترشدمولانا ارشاد احمد صاحب کو اس کی طرف متوجہ فرمایا اور انہوں نے نہایت محبت واخلاص سے یہ ذمہ داری نبھائی۔ یوں اس کتاب کی جلد اول کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس کی چار جلدیں ہوگئی ہیں۔
کتاب کے شروع میں تصوف کی اصطلاحات کو ذکر کرکے اس کے معانی ومفاہیم کو بیان کیا گیا ہے اور اس میں تعارفی مقدمہ لکھ کر نہایت خوبصورت کمپیوٹر کمپوزنگ کے بعدنہایت خوبصورت انداز سے مدون فرماکر مکتبہ زمزم والوں کے حوالہ کیا، جنہوں نے بہت ہی عمدہ انداز میں شائع کرکے سلوک واحسان کے را ہ نوردوں اور مصلحین کے لئے ایک بہترین نصاب مہیا فرمادیا، اب یہ کتاب ہرعام وخاص پڑھ اور سمجھ سکتا ہے۔
کتاب ہر اعتبار سے لائق اعتبار اور قابل قدر علوم کا ذخیرہ ہے، امید ہے اہل ذوق اس کی قدردانی میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
حق وباطل کی پہچان: دو جلد:
مولانا حافظ محمد ضیاء الدین پیرزادہ، صفحات: جلد اول :۸۰۹ ‘جلد دوم: ۷۸۶ قیمت: درج نہیں، پتہ: جامع مسجد سی، پی برار سوسائٹی کراچی۔
مولانا حافظ محمد ضیاء الدین پیرزادہ صاحب ایک باصلاحیت اور باذوق عالم دین ہیں‘ جن کو عربی اور اردو پر مکمل عبور حاصل ہے ۔نیز کتب بینی اور مطالعہ کے ذوق سے حظ وافر پایا ہے، چنانچہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے اپنے اسی پاکیزہ ذوق کی تکمیل میں”مخزن العلم والادب لاہل العلم وادباء العرب“ نامی خالص علمی، تحقیقی ضخیم کتاب مرتب کرکے اہل علم سے داد تحسین حاصل کیا ہے۔
پیش نظر کتاب بھی ان کے اسی ذوق اور علمی شغف اورمطالعاتی شغل کی آئینہ دار ہے، اس کتاب میں موٴلف موصوف نے اکابر واسلاف کی تحقیقات اور تصنیفات میں سے قصص، امثال، نصائح، مواعظ، عقائد، عبادات، اخلاقیات، معاملات، معاشیات، اقتصادیات، زہد، تکشف، توکل، تبطل، استغناء، بے نیازی، سلوک، احسان، تصوف، جہاد، تبلیغ، تاریخ ،ماضی کی تحریکات، انقلابات، فتوحات، حق وباطل کے معرکوں، خطباء، ادباء، فصحاء کے خطبوں، ادبی شہ پاروں، میدان مناظرہ کے احوال اور اہل حق علماء دیوبند کے تاریخی کارناموں اور ان کے دل موہ لینے والے حسین تذکروں کو باعنوان نقل فرماکر ایک طرح کا کشکول اور حسین مالاکے طور پر قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے ۔کیاہی اچھا ہوتا کہ اس کتاب کا نام ایسا منتخب کیا جاتا جس سے اس کے موضوع کی ٹھیک ٹھیک نشاندہی ہوتی۔
اسی طرح مناسب ہوتا کہ ہر، ہر اقتباس کے آخر میں اس کے ماخذ کا نام بقید صفحہ وجلد درج کردیا جاتا تو اس کی افادیت واہمیت بڑھ جاتی ،بلکہ اس کی اسنادی حیثیت کہیں زیادہ بڑھ جاتی۔
بہرحال کتاب کیا ہے؟ اکابر کے علوم ومعارف اور ان کی حسین زندگی کے خدوخال کا ایک لازوال گنجینہ ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی اس خدمت کو شرف قبول فرماکر عوام وخواص کو اس سے بیش ازبیش استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔
بلاشبہ یہ کتاب سینکڑوں کتابوں کی ورق گردانی سے بے نیاز کر دینے والی ہے۔
حجیت حدیث ، شریعت اسلامیہ میں حدیث کا مقام:
حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی قدس سرہ صفحات: ۱۹۸، قیمت: ۱۶۵ روپے، پتہ: زمزم پبلشرز، شاہ زیب سینٹر ، نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
دیکھا جائے تو حدیث بھی قرآن کریم کی طرح اہم ہے، اس لئے کہ حدیث جہاں وحی خفی ہے وہاں یہ قرآن کریم کی تفسیر بھی ہے، جس طرح قرآن کریم پر ایمان لانا فرض ہے اس طرح حدیث پر ایمان لانا بھی فرض ہے ،اس لئے جو لوگ حدیث کو نہیں مانتے دیکھا جائے تو وہ دراصل قرآن کریم کے منکر ہیں، کیونکہ جس زبان اور واسطوں سے قرآن کریم ہم تک پہنچا ہے اسی زبان اور انہیں واسطوں سے حدیث بھی آئی ہے ،ایک کو ماننا اور دوسرے کا انکار کرنا کم از کم کسی عقل مند کی سمجھ میں نہیں آسکتا۔ مگر ناس ہو عقل پرستی اور ہواپرستی کا کچھ لوگوں نے اگر قرآن کریم کا انکار کیا تو دوسروں نے حدیث کا انکار کردیا۔ گزشتہ ایک عرصہ سے ایک طبقہ حدیث کی مخالفت میں زمین وآسمان کے کلابے ایک کرنے کے درپے ہے۔اور ہند وپاکستان میں اس فتنہ کا بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا جانشین غلام احمد پرویزہے، جب غلام احمد پرویز نے حدیث کا انکار شروع کیا تو اکابر علمأ نے حجیت حدیث کے عنوان پرمتعدد کتب اور رسائل لکھے۔
پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے، جس میں حضرت مولانا کاندھلوی قدس سرہ نے قرآن وحدیث کی روشنی میں حدیث کی حجیت کو مبرہن فرمایاہے۔
اب جبکہ فتنہٴ انکار حدیث پھر سے سر اٹھارہاہے تو اس کتاب کی جدید انداز میں تدوین وترتیب اور اشاعت ایک اہم ضرورت بن گئی ہے، اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صاحب کو جنہوں نے اس کی تدوین کے بعد اس کی نئی طباعت کی طرف توجہ فرمائی اور مکتبہ زمزم والوں نے اس اہم دینی خدمت کا بیڑہ اٹھاکر امت مسلمہ پر احسان فرمایا ہے ۔ کتاب کیا ہے ؟اس کے تعارف کی چنداں ضرورت نہیں، اس لئے کہ آفتاب آمد دلیل آفتاب۔
دفع اعتراضات المخبث علی بخاری محدث المعروف امام بخاری کا عادلانہ دفاع:
مولاناحافظ عبد القدوس خان قارن، مدرس مدرسہ نصرة العلوم گوجرانوالہ، صفحات: ۱۴۷، قیمت: ۸۰ روپے، پتہ: عمر اکادمی، نزد مدرسہ نصرة العلوم گھنٹہ گھر، گوجرانوالہ۔
امام اہل سنت حضرت اقدس مولانا سرفراز خان صفدر قدس سرہ کا زندگی بھر کا یہ اصول رہا کہ اندرون وبیرون ملک جہاں کہیں سے کسی ملحد وبے دین نے، اسلام، اسلامی شعائر اور مسلمات دینیہ یا اکابر واسلاف واکابر کی تحقیق کے خلاف زبان کھولی یا کسی قسم کا تحریری مواد پیش کیا، حضرت اس کے مقابلہ اور اس کی جہالت ورذالت کے لئے سب سے پہلے میدان میں موجود ہوتے، آپ کی اسی دینی حمیت اور غیرت اور مسلک اہل حق کی پاسبانی وترجمانی نے آپ کو حلقہ دیوبند کیا ،دنیا بھر کے اعتدال پسند طبقہ کا محبوب بنا دیا تھا اور آپ کو اسی وجہ سے امام اہل سنت کے خطاب سے نوازا گیا ۔ اے کاش! اب حضرت دنیا سے تشریف لے گئے تو فتنوں اورفتنہ پردازوں نے میدان خالی دیکھ کرپر پرزے نکالنا شروع کردیئے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان کے فرزند اور علمی جانشین مولانا حافظ عبد القدوس خان قارن صاحب کو جنہوں نے نام نہاد مرکزی اشاعت التوحید والسنة کے بزعم خویش علامہ احمد سعید ملتانی وچتروڑ گڑھی کی غلیظ وگستاخانہ کتاب ”قرآن مقدس اور بخاری محدث،، کا مدلل جواب لکھ کر، اپنے نامور باپ کی جانشینی کا حق ادا کیا ہے۔اگرچہ احمد سعید چتروڑی کی کتاب اس قابل نہیں تھی کہ اس کا جواب لکھا جائے، کیونکہ وہ حماقتوں اور جہالتوں کا مجموعہ اور مصنف کی باطنی کیفیات کا عکس تھی، تاہم سیدھے سادے مسلمانوں کے غلط فہمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ تھا، اس لئے مولانا قارن صاحب نے اس نام نہاد علامہ کے ایک ایک اعتراض کو قرآن، حدیث، اجماع، قیاس اورعقل وفہم کے پیمانہ پر رکھ کر اس کی حقیقت وحیثیت کو آشکارا کیا ہے، امید ہے اس کتاب کے پڑھنے کے بعد اس جماعت کے علاموں کی علمیت کے علاوہ ان کی اسلاف بیزاری کی حقیقت بھی کھل جائے گی۔
انعامات رحمانی، شرح ترمذی ثانی:
مولانا محبوب احمد صاحب دامت برکاتہم، استاذ مدرسہ معہد الخلیل کراچی،صفحات:۹۰۶، قیمت: ۵۲۵، پتہ: مکتبة المقیت، ۱/۳۲۔ایف جامع مسجد نور، منظور کالونی کراچی۔
جیساکہ نام سے ظاہر ہے ،یہ کتاب ترمذی ثانی کے حصہ اول ۵۷۳ ابواب کی شرح وتشریح پر مشتمل ہے ،دراصل ترمذی ثانی کے یہ ابواب وفاق المدارس کے منظور شدہ بنات کے نصاب میں شامل ہیں اور اردو میں ایسی کوئی شرح یا تشریح کی کوئی ایسی کتاب اب تک نہیں تھی جس کو طالبات دیکھ اور پڑھ کر اپنے نصاب کی تیاری کر سکیں یا استاذ کی پڑھائی ہوئی تقریر میں سے کوئی لفظ رہ جائے تو وہ اس کو کسی کتاب سے دیکھ کر سمجھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا محبوب احمد صاحب کو جنہوں نے طالبات کی علمی ضرورت کا خیال رکھتے ہوئے اس کی طرف تو جہ کی۔ مصنف موصوف کی اس کے علاوہ بھی بنات کے دورہ حدیث کے منتخب ابواب پر مشتمل نصاب صحاح ستہ میں سے ابو داؤد، مسلم شریف وغیرہ کی شروح آچکی ہیں۔
پیش نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے، مگر افسوس کہ اس میں اغلاط خاصی رہ گئی ہیں، کہیں کہیں تو ترجمہ بھی رہ گیا ہے اور کہیں کہیں شرح وتشریح بھی تشنہ ہے۔ اسی طرح اکثر وبیشتر احادیث کے ترجمہ کے شروع میں راوی حدیث کا نام نہیں، آنحضرت اکے نام نامی کے ساتھ اکثر جگہ اکی جگہ صرف  ہے، حالانکہ حدیث کے شروع میں آپ ا کے نام نامی کے ساتھ ایک بار پورادرود لکھنا آپ ا کا حق اور امتیوں کا فرض ہے، پھر تقریباً حدیث شریف کے شروع میں بجائے اس کے کہ یوں لکھا جاتا کہ حضرت ابو ہریرہ یا حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ آنحضرت ا یا حضور ا نے فرمایا … اس طرح لکھا گیا ہے کہ: رسول اللہ ا نے فرمایا:
ہمارے خیال میں جتنا ادب ہوگا اتنا برکت ہوگی اور جتنا برکت ہوگی، اتنا نفع زیادہ ہوگا ۔ امید ہے کہ نئے ایڈیشن میں اس کی طرف توجہ کی جائے گی۔
ماہنامہ فیضان سعد
ماہنامہ فیضان سعد کی خصوصی اشاعت جوکاتب وحی‘ امام تدبر وسیاست سیدنا امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے تذکرہ پر مشتمل ہے ‘ صفحات :۱۲۸‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ:جامعہ سراجیہ پینسرہ روڈ‘ نزد الحرمین CNGگوجرہ ضلع ٹوبہ۔
حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان حضور ا کے ان مقرب اور خواص صحابہ کرام میں سے صف اول کے صحابی ہیں جن کو حضور ا کے ساتھ کئی نسبتیں ہیں‘ آپ کے فضائل ومناقب میں دربار نبوت سے خصوصی ارشادات صادر ہوئے ہیں جو شخصی حیثیت میں صرف اجل صحابہ کرام کے لئے وارد ہوئے ہیں آپ نے دنیا کو اسلامی حکومت کی مثالی عملی شکل سے نوازا۔
مگر افسوس کہ آپ کی حیاتِ طیبہ کا تعارف سبائی گرد وغبار سے یوں آلودہ دکھایا جاتا ہے جیسے آپ کی زندگی میں جنگ صفین کے علاوہ کوئی اور معرکہ پیش ہی نہیں آیا۔ اہل سنت والجماعت کا یہ واضح عقیدہ ہے کہ جنگ صفین میں حضرت علی حق بجانب اور حضرت معاویہ  اجتہادی خطأپر تھے مگر ان عظماء امت نے اپنا فیصلہ خود کر لیا تھا‘ حضرت مصالح امت ومعز سیدنا حسن  نے امت کے اس زخم پر مرہم رکھ دیا تھا‘ اس لئے اسلام کی طرف منسوب کسی فرد اور طبقے کو اس کے بعد یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ از خود قاضی انصاف بن کر عدالت لگاکر صحابہ کرام کے درمیان محاکمہ کرنے بیٹھ جائے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ”ماہنامہ فیضان سعد لاہور“ کے منتظمین کو کہ انہوں نے ایک جلیل القدر صحابی کے فضائل ومناقب کو عام کرنے اور ان کے کار ناموں سے سبائی گرد وغبار ہٹانے کے لئے ایک قابل قدر کوشش فرمائی ہے اور اداریہ میں حضرت علی اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان سے متعلق اہل سنت والجماعت کے عقیدہ ومزاج کی وضاحت بھی اچھے الفاظ میں فرمادی ہے۔
البتہ اس قسم کے موضوعات پر ایک چیز کا بہرحال خیال رکھنا ضروری ہے کہ اصحاب ِ فضائل میں سے کسی کی فضیلت ومنقبت بیان کرتے ہوئے کسی دوسری ہستی کے ساتھ تقابل وموازنہ کا انداز بے ادبی وتنقیص کی بو سے عموماً نہیں بچ سکتا‘ اس لئے تقابل وموازنا کا انداز اختیار نہیں کرنا چاہئے ۔
بہرکیف ماہنامہ فیضان سعد لاہور کی یہ کاوش بہت عمدہ ہے‘ اللہ تعالیٰ اسے شرف قبول عطا فرمائے اور امت کے لئے دینی رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین
تحذیر الناس ایک تحقیقی مطالعہ:
جناب سید شجاعت علی شاہ گیلانی، صفحات:۶۰، قیمت: ۵۰ روپے ناشر: ادارہ تحقیقات اہل سنت، بلال پارک، بیگم پورہ، تقسیم کنندہ: دار الکتاب، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار لاہور۔
روز اول سے یہ ضابطہ چلا آرہا ہے کہ جو آدمی جتنا بڑا ہوگا، اسی مناسبت سے اس کے اعداء اور دشمن بھی زیادہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ جن کو جتنا اونچا مقام عطافرماتے ہیں، اسی طرح اس کے حاسدین اس کو نیچا دکھانے اور پست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دیکھا جائے تو یہ سب کچھ عموماً حسد، بغض، جلن، کڑھن اور احساس کمتری کا نتیجہ ہوتا ہے، گویا ان بڑوں کے دشمن یہ سوچ کر جلتے اور کڑھتے رہتے ہیں کہ ان کواتنا بڑا مقام کیوں مل گیا اور ہم اس سے کیوں محروم رہ گئے؟
اسی طرح یہ بھی ہمیشہ سے اصول چلا آرہا ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کسی کو جتنا زیادہ نوازنا چاہیں یا اس کی حسنات اور نیکیوں میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اسی مناسبت سے اس کے مخالفین کی تعداد بھی بڑھا دیتے ہیں۔
گویا یہ سب کچھ اس لئے کیا جاتا ہے کہ اس کے مخالف اپنی مخالفت، بغض اور عداوت کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اس کی بدگوئی، غیبت، تہمت طرازی اور افتراء پردازی کرتے ر ہیں اور اس کی حسنات ونیکیوں میں اضافہ ہوتا رہے۔
یہی کچھ معاملہ حجة الاسلام، قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی قدس سرہ کے ساتھ روا رکھا گیا ،کیونکہ اس ،خری دور میں ہندوپاک بلکہ ایشیا میں ان کے پائے کا محقق نظیر نہیں آتا تھا، اس لئے ان کے مخالفین ان کی اسی رفعت، عظمت اور علو کو دیکھ کر جل بھن گئے اور ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے ،چنانچہ انہوں نے اپنے تئیں ان کا مرتبہ ومقام کم کرنے اور ان کو بدنام کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے آزمائے، ان میں سے ایک یہ بھی کہ ان کی تصنیفات میں سے مختلف عبارتوں کے مختلف ٹکڑے جو ڑکر ایک قابل اعتراض عبارت بناکر ان کے نام منسوب کی، اس پر فتوی حاصل کیا اور ان کے خلاف رذالت وخباثت کا میدان کار زار برپاکردیا ، چنانچہ آج تک آپ کی کتاب” تحذیر الناس ،، کے خلاف اٹھائے گئے مخالفین کے اس سوقیانہ اور نہایت جاہلانہ پراپیگنڈا کا پس منظر یہی کچھ ہے ۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے جناب شجاعت علی شاہ گیلانی کو جنہوں نے پیش نظر عجالہ میں اس پورے پس منظر کو بیان کرکے مخالفین کے پراپیگنڈا کی قلعی کھولنے کی کامیاب سعی وکوشش کی ہے۔
اس رسالہ کو چار ابواب اور ایک تکملہ پر تقسیم کیا گیا ہے جس کے باب اول میں بتلایا گیا ہے تحذیر الناس کیا ہے، باب دوم میں تحذیر الناس کی عبارات کی توضیح اور اہل علم کی آراء کو لکھا گیا ہے، باب سوم میں تحذیر الناس کی عبارات کی حقیقت اور توجیہ کی نشاندہی کی گئی ہے، جبکہ آخر میں مندرج تکملہ میں بریلوی مکتبہ فکر کے صاحب علم عالم دین جناب حضرت پیر کرم شاہ بھیروی کے تحذیر الناس کی تعریف وتوصیف پر مشتمل مکتوب اور اس کے عکس کو بعینہ نقل کیا گیا ہے۔
بلاشبہ یہ عجالہ لائق مطالعہ اور قابل صد تحسین ہے۔ امید ہے اہل ذوق اس کی قدردانی کریں گے۔
رسول اللہاکا طریقہ حج:
مولانا مفتی محمد ارشاد القاسمی، استاذ حدیث وافتاء مدرسہ ریاض العلوم گورینی جونپور، صفحات: ۷۵۰، قیمت: ۴۰۰ روپے، پتہ: زمزم پبلشرز، شاہ زیب سینٹر، نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
حج ارکان اسلام میں سے پانچواں رکن ہے اور چونکہ زندگی میں ایک بار فرض ہے اس لئے عام طور پر اس کے احکام ومسائل سے آگاہی کم ہوتی ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس کے مسائل دوسرے احکام سے زیادہ مشکل بھی ہیں۔
ایک مسلمان جو زندگی بھر کی آرزوٴں، تمناؤں کے بعد اور لاکھوں کا سرمایہ خرچ کرکے حج ادا کرنے جاتا ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا حج ٹھیک ٹھیک اور سنت کے مطابق ادا ہوجائے ،اس لئے روز اول سے آج تک اس عنوان پر بلامبالغہ سینکڑوں نہیں ،بلکہ ہزاروں کتابیں لکھی گئی ہیں اور ”ہرگلے را رنگ وبوئے دیگر است،، کے مصداق اس عنوان کی ہرکتاب اپنی جگہ اہم اور قابل قدر ہے، تاہم پیش نظر کتاب اپنی جگہ سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس میں آنحضرت اکے طریقہ حج کو قرآن وحدیث کی روشنی میں نہایت بسط وتفصیل سے لکھا گیا ہے ،چونکہ موٴلف موصوف شعبہ افتاء سے منسلک ہیں اس لئے انہوں نے تمام فضائل ومسائل حج کو فقہی حوالہ جات سے مبرہن کرکے اس کی افادیت کو دوچند کردیا ہے۔کتاب کے ٹائٹل پر اس کا تعارف یوں کرایا گیا ہے:
”حج بیت اللہ کے فضائل وترغیب پر آپ ا کے پاکیزہ ارشادات، حج کے پانچ ایام کے متعلق سنن وطریق کا مفصل بیان، عورتوں کے حج کے متعلق آپ ا کے ارشادات وتعلیمات واحکامات، عمرہ سے متعلق تفصیل اور سنن احکامات، بعض مسائل پر رسائل ،حج کی غلطیوں کوتاہیوں کا ذکر اور اس کی اصلاح، زیارت مدینہ، روضہ اقدس کے آداب ۔“
الغرض کتاب اپنے موضوع پر ”لاجواب دستا ویز ہے،، امید ہے اہل ذوق اس کی خوب خوب پذیرائی سے کام لیں گے۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , شوال المکرم:۱۴۳۰ھ - اکتوبر: ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 
Flag Counter